اقوال امام حجت صاحب عصر وزمانؑ


(۱)
قال مہدیؑ: یا نور النور یا مدبر الامور یا باعث من فی القبور صلی علٰی محمد و آل محمد واجعل لی ولشیعتی من الضیق فرجا و من الھم مخرجا و اوسع لنا المنھج واطلق لنا من عندک ما یفرج وافعل بناما انت اہلہ یا کریم یا ارحم الراحمین۔
ترجمہ: اے فروغ بخش نور اے امور کے تدبیر کرنے والے اے انسانوں کو قبروں سے اٹھانے والے محمدؐ اور آلِ محمدؑ پر اپنی رحمت نازل فرما۔ میرے اور میرے شیعوں کے لیے تنگی سے کشادگی عطا فرما اور رنج و غم سے نجات دے اور (راہِ لطف کو) ہمارے لیے وسیع فرما۔ اپنی طرف ہمارے لیے ایسی چیز بھیـــج جو باعث فرج ہو۔ ہمارے ساتھ وہ برتاؤ کر جس کا تو اہل ہے۔ اے کریم اے ارحم الراحمین۔
(۲)
فمٰا ارغم انف الشیطان بشیء مثل الصلاۃ فصلھا و ارغم انف الشیطان۔
ترجمہ: نماز سے زیادہ شیطان کی ناک رگڑنے والی کوئی چیز نہیں لہذا نماز پڑھو اور شیطان کی ناک رگڑو۔
(۳)
قال محمد بن حسن المھدی: لعنۃ اللّٰہ والملائکۃ والناس اجمعین علٰی من اکل من مالنا درھما حراما۔
ترجمہ: جو ہمارے مال سے ایک درہم بھی بطور حرام کھائے اس پر خدا، ملائکہ اور تمام لوگوں کی لعنت ہو۔
(۴)
اللھم ارزقنا توفیق الطاعۃ و بعد المعصیۃ و صدق النیۃ و عرفان الحرمۃ واکرمنا بالھدی والاستقامۃ و سدد السنتنا بالصواب والحکمۃ واملاء قلوبنا بالعلم والمعرفۃ و طہر بطوننا من الحرام والشبھۃ واکفف ایدینا عن الظلم والسرقۃ واغضض ابصارنا عن الفجور و الخیانۃ واسدد اسماعنا عن اللغو والغیبۃ۔
ترجمہ: خداوندا ہم کو طاعت کی توفیق، معصیت سے دوری، صدق نیت اور حرمت کی شناخت مرحمت فرما اور ہم کو راہ ہدایت و استقامت عطا فرما۔ ہماری زبانوں کو راستی و حکمت سے استوار کردے۔ ہمارے دلوں کو علم و معرفت سے بھر دے۔ ہمارے شکموں کو حرام و شبہ کی غذا سے پاک کردے۔ ہمارے ہاتھوں کو چوری اور ظلم سے باز رکھ ہماری آنکھوں کو فجور و خیانت کی جانب سے پوشیدہ رکھ۔ ہمارے کانوں کو غیبت اور لغو باتوں کے سننے سے بند رکھ۔
(۵)
بعث محمدا صلی اللّٰہ علیہ و آلہ وسلم رحمۃ للعالمین و تمم بہ نعمتہ و ختم بہ انبیائہ و رسلہ الی الناس کافۃ۔
ترجمہ خداوند عالم نے حضرت محمد ؐ کو عالمین کے لیے رحمت بنا کر بھیجا اور ان کے ذریعے اپنی نعمتوں کو تمام کر دیا اور ان پر سلسلہ ٔ نبوت کو ختم کیا اور حضورؐ کو تمام لوگوں کی طرف رسول بنا کر بھیجا۔
(۶)
عن اسحاق بن یعقوب عن امام مہدیؑ: فاغلقوا ابواب السؤال عمالا یعنیکم۔
ترجمہ: اسحاق بن یعقوب سے نقل ہے کہ امام مہدیؑ نے فرمایا: جو چیزیں تمہیں کوئی فائدہ نہیں پہنچا سکتیں۔ ان کے بارے میں سوالات کے دروازے بند کردو۔
(۷)
قال امام حجتؑ: فانا یحیط علمنا بأنبائکم ولا یعزب عنا شیء من اخبارکم۔
ترجمہ: ہمارا علم تمہاری خبروں کے بارے میں محیط ہے۔ تمہاری کوئی خبر ہم سے چھپی نہیں ہے۔
(۸)
انا بقیۃ اللّٰہ فی ارضہ والمنتقم من اعدائہ۔
ترجمہ: میں زمین میں بقیۃ اﷲ ہوں اور دشمنان خدا سے انتقام لینے والا ہوں۔
(۹)
اللھم صلی علی محمد و آل محمد و اکرم اولیائک بانجاز وعدک و یلغھم درک ما یاملونہ من نصرک واکفف عنھم باس من نصب الخلاف علیک و تمرد بمنعک علی رکوب مخالفتک واستعان برفدک علی فل حدک و قصد لکیدک بایدک ووسعتہ حلما لتاخذہ علی جھرۃ وتستاصلہ علی غرۃ فانک اللھم قلت و قولک الحق حتی اذا اخذت الارض زخرفھا و ازینت و ظن اھلھا انھم قادرون علیھا اتاھا امرنا لیلا اونھارا فجعلناھا حصیدا کان لم تغن بالامس کذلک نفصل الایات لقوم یتفکرون و قلت (فلما اسفونا انتقمنا منھم)۔
ترجمہ: پالنے والے تو محمدؐ و آل محمدؑ پر اپنی رحمت نازل فرما اور اپنے اولیا کو اپنا وعدہ پورا کر کے محترم قرار دے اور ان کو اپنی نصرت دے کر ان کی امیدوں کو حاصل کرادے اور ان کو ان لوگوں کے گزند سے محفوظ رکھ جو علی الاعلان تیری مخالفت کرتے ہیں اور تیری مخالفت نہ کرنے کے حکم کی مخالفت کرتے ہیں اور تیری بخشش کا سہارا لے کر تیرے شمشیر قانون کی دھار کو کند کرتے ہیں اور تیری دی ہوئی طاقت کے سہارے تیرے لیے مکاری کا اقدام کرتے ہیں اور تونے اپنے حلم و بردباری سے ان کو آزادی دے رکھی ہے تاکہ ان کی علی الاعلان گرفت کرسکے اور ان کو حالت غرور میں جڑ سے اکھاڑ پھینکے۔ اس لیے کہ تو نے خود کہا اور تیرا قول حق ہے یہاں تک کہ جس زمین نے (فصل کی چیزوں سے) اپنا بناؤ سنگار کرلیا اور (ہرطرح) آراستہ ہوگئی اور کھیت والوں نے سمجھ لیا کہ اب اس پر یقینا قابو پاگئے (جب چاہیں کاٹ لیں گے)۔ یکایک ہمارا حکم (عذاب) دن یا رات کو آ پہنچا تو ہم نے اس کھیت کو ایسا صاف کٹا ہوا بنا دیا کہ گویا اس میں کل کچھ تھا ہی نہیں جو لوگ غور و فکر کرتے ہیں ان کے واسطے ہم آیتوں کو یوں تفصیل وار بیان کرتے ہیں۔ (یونس، ۲۴) اور تو نے ہی فرمایا ہے جب وہ لوگ ہم کو غصہ دلادیتے ہیں تو ہم ان سے انتقام لیتے ہیں۔
(۱۰)
عن المھدی علیہ السلام: و اما ظھور الفرج فانہ الی اللّٰہ تعالٰی ذکرہ و کذب الموقتؤن۔
ترجمہ: امام محمد مہدیؑ فرماتے ہیں کہ ظہور کا مسئلہ اﷲ کے اختیار میں ہے۔ وہی جانتا ہے۔ جو کوئی اس کا وقت معین کرے وہ جھوٹا ہے۔
(۱۱)
اللھم ان اطعتک فالمحمدۃ لک و ان عصیتک فالحجۃ لک منک الروح و منک الفرج سبحان من انعم و شکر و سبحان من قدر و غفر اللھم ان کنت قد عصیتک فانی قد اطعتک فی احب الاشیاء الیک و ھو الایمان بک لم اتخذ لک ولدا ولم ادع لک شریکا منّامنک بہ علیّ لا منّا منی بہ علیک۔
ترجمہ: میرے معبود اگر میں تیری اطاعت کروں تو اس میں تیری حمد و ثنا ہے اور تیری نافرمانی کروں تو حجت تیرے لیے ہے۔ آسودگی و کشائش تیری ہی طرف سے ہے۔ پاکیزہ ہے وہ ذات جو نعمت عطا کرتا ہے اور شکر کو قبول کرتا ہے۔ پاک و منزہ ہے وہ ذات جو قدرت والی اور بخشنے والی ہے۔ میرے معبود اگر میں نے تیری معصیت کی ہے تو جو چیز تیرے نزدیک سب سے زیادہ محبوب ہے یعنی تجھ پر ایمان لانا اس میں تیری اطاعت کی ہے۔ نہ تیرے لیے اولاد کے قائل ہوئے اور نہ تیرے لیے شریک قرار دیا اور یہ بھی تیرا احسان میرے اوپر ہے۔ نہ کہ میرا احسان تیرے اوپر ہے۔
(۱۲)
و من اکل من اموالنا شیأً فانما یاکل فی بطنہ نارا و سیصلی سعیراً
ترجمہ جو ہمارے مال میں سے کچھ بھی کھائے گا (جیسے خمس وغیرہ) وہ اپنے پیٹ کو آتش جہنم سے بھرے گا اور جلد ہی جہنم کے شعلوں میں جھونکا جائے گا۔
(۱۳)
عن مہدیؑ: الٰہی عظم البلاء و برح الخفاء وانکشف الغطاء وانقطع الرجاء وضاقت الارض و منعت السماء و انت المستعان و الیک المشتکٰی و علیک المعول فی الشدۃ والرخاء۔
ترجمہ: خدایا بلائیں عظیم ہوگئیں، اندرونی (چیزیں) آشکار ہوگئیں۔ پردے چاک ہوگئے۔ امیدیں ٹوٹ گئیں۔ زمین تنگ ہوگئی۔ آسمان سے بارش رک گئی۔ تجھ سے مدد مانگی جا تی ہے اور تجھ ہی سے شکوہ کیا جاتا ہے۔ سختی اور نرمی میں تجھ ہی پر بھروسہ ہے۔
(۱۴)
واما الحوادث الواقعۃ فارجعوا فیھا الی رواۃ حدیثنا فانھم حجتی علیکم و انا حجۃ اللّٰہ علیکم۔
ترجمہ: بہرحال نئے پیش آنے والے مسائل میں ہماری حدیثیں روایت کرنے والوں کی طرف رجوع کرو کیونکہ وہ لوگ میری طرف سے تم پر حجت ہیں اور میں اﷲ کی طرف سے تم سب پر حجت ہوں۔
(۱۵)
اقدار اللّٰہ عزوجل لا تغالب و ارادتہ لا ترد وتوفیقۃ لا یسبق۔
ترجمہ: مقدرات الٰہی کبھی مغلوب نہیں ہوا کرتے۔ ارادئہ الٰہی کو پلٹایا نہیں جاسکتا اور توفیق الٰہی پر کوئی چیز بھی سبقت نہیں پاسکتی۔
(۱۶)
اما سمعتم اللّٰہ عزوجل یقول (یاایھا الذین آمنوا اطیعوا اللّٰہ و اطیعوا الرسول و اولی الامر منکم) ھل امر الا بما ھو کاین الٰی یوم القیامۃ أولم تروا أن اللّٰہ عزوجل جعل لکم معاقل تأوون الیھا وأعلاما یھتدون بھا من لدن آدم علیہ السلام الٰی ان ظھر الماضی (أبومحمد) صلوات اللّٰہ علیہ کلما عٰاب علم بداعلم و اذا أفل نجم طلع نجم فلما قبضہ اللّٰہ إلیہ ظننتم أن اللّٰہ عزوجل قد قطع السبب بینہ و بین خلقہ کلاما کان ذالک ولا یکون حتٰی تقوم الساعۃ و یظھرا امر اللّٰہ عزوجل و ھم کارھون۔
ترجمہ کیا تم نے خدا کا قول نہیں سنا کہ ارشاد ہے: اے ایمان والو خدا اور رسولؐ اور صاحبان امر کی جو تم میں سے ہیں اطاعت کرو۔ کیا خداوندعالم نے قیامت تک آنے والوں کے علاوہ کسی اور کو حکم دیا ہے۔ کیا تم نے نہیں دیکھا کہ خدا نے تمہارے لیے ایسی پناہ گاہیں قرار دی ہیں جس میں تم آ کر پناہ لیتے ہو اور کیا جناب آدم سے لے کر امام حسن عسکریؑ تک ایسی نشانیاں نہیں قرار دیں کہ جن سے تم ہدایت حاصل کرو۔ جب بھی ایک پرچم گرا اس کی جگہ دوسرا پرچم لہرایا۔ جب بھی ایک ستارہ ڈوبا، دوسرا اس کی جگہ طالع ہوا۔ اور جب امام حسن عسکریؑ کا انتقال ہوا تو تم نے گمان کیا کہ خدا نے اپنے اور اپنے بندوں کے درمیان واسطہ ختم کردیا۔ ہرگز نہیں نہ ایسا ہوا ہے نہ تا قیامت تک ہوگا۔ خدا کا امر ظاہر ہو کے رہے گا۔ چاہے وہ کتنا ہی ناپسند کریں۔
(۱۷)
و لیعلموا ان الحق معنا و فینا لا یقول ذلک سوانا الا کذاب مفتر ولا یدعیہ غیر نا الا ضال غوی۔
ترجمہ: یہ بھی جان لو کہ حق ہمارے ساتھ ہے اور ہم میں ہے۔ ہمارے علاوہ جو کوئی بھی کہے گا۔ وہ جھوٹا اور افتراء پرداز ہے اور ہمارے علاوہ اس (امامت) کا دعویدار کوئی نہ ہوگا، مگر وہ جو کہ گمراہ ہے۔
(۱۸)
و اما وجہ الانتفاع بی فی غیبتی فکا لانتفاع بالشمس اذا غیبھا عن الابصار السحاب۔
اور یہ کہ زمانہ ٔ غیبت میں میرے وجود سے فائدہ ایسا ہی ہے جیسے سورج سے ہوتا ہے۔ جب وہ بادلوں میں چھپ جاتا ہے۔
(۱۹)
أنا المھدی أنا قائم الزمان انا الذی املأھا عدلا کما ملئت جورا ان الارض لا تخلومن حجۃ۔
ترجمہ: میں ہی مہدی ہوں۔ میں ہی قائم الزمان ہوں۔ میں ہی زمین کو اس طرح عدل و انصاف سے بھردوں گا جس طرح وہ ظلم و جور سے بھر چکی ہوگی۔ زمین حجت خدا سے خالی نہیں رہتی۔
(۲۰)
وانی اخرج حین اخرج ولا بیعۃ لاحد من الطواغیت فی عنقی۔
ترجمہ: میں بیشک اس وقت خروج کروں گا جب میرا ظہور ہوگا اور اس وقت کسی طاغوت کی بیعت میری گردن پر نہ ہوگی ( یعنی میں نہ تقلید کروں گا اور نہ کسی کے مقابلے میں خاموش رہوں گا بلکہ میں حق کا اعلان کروں گا اور ناحق کے خلاف جنگ کروں گا )۔
(۲۱)
عن امام مہدیؑ کان: یا مالک الرقاب و یا ھازم الاحزاب یا مفتح الابواب یا مسبب الاسباب سبب لنا سببا لا نستطیع لہ طلبا بحق لا الہ الا اللّٰہ محمد رسول اللّٰہ صلوات اللّٰہ علیہ و آلہ اجمعین۔
ترجمہ: اے انسانوں کے مالک ! اے دشمنوں کے لشکروں کو شکست دینے والے ! اے رحمت کے دروازوں کو کھولنے والے! اے اسباب کے مہیا کرنے والے! ہمارے لیے ایسا ذریعہ پیدا کردے جس کو حاصل کرنے کی ہم طاقت نہیں رکھتے۔ بحق لا الہ اﷲ محمد رسول اﷲ صلوات اﷲ علیہ و آلہ اجمعین۔
(۲۲)
و اما قول من زعم ان الحسینؑ لم یقتل فکفر و تکذیب و ضلال۔
ترجمہ: اور گمان کرنے والوں کا یہ کہنا کہ امام حسینؑ قتل نہیں ہوئے تو پس اس نے کفر کیا اور جھوٹ بولا اور گمراہ ہوا۔
(۲۳)
و اما ما وصلتنا بہ فلا قبول عندنا الا لما طاب و طھر و ثمن المغنیۃ حرام۔
ترجمہ: اور بہرحال وہ جو تم نے ہمیں بھیجا ہے وہ ہمارے نزدیک قابل قبول نہیں مگر وہ چیز جو پاک و طاہر ہے اور گانے والی کی اجرت حرام ہے۔
(۲۴)
و اما المتلبسون باموالنا فمن استحل منھا شیأ فاکلہ فانما یاکل النیران۔
ترجمہ: امام مہدیؑ فرماتے ہیں کہ ہمارے مال میں ملوث ہونے والے اور اس کو جائز جان کر کوئی چیز کھائے۔ بے شک اس نے جہنم کی آگ سے پیٹ بھرا۔
(۲۵)
و اما علۃ ما وقع من الغیبۃ فان اللّٰہ عزوجل یقول یا ایھا الذین آمنوا لا تسالوا عن اشیا ان تبدلکم تسؤکم (سورۃ المائدہ) انہ لم یکن احد من آبایی الا و قد وقعت فی عنقہ بیعۃ لطاغیۃ زمانہ و انی اخرج حین اخرج ولا بیعۃ لاحد من الطواغیت فی عنقی۔
ترجمہ: امام کے غیبت میں ہونے کی وجہ کے بارے میں بے شک اﷲ تعالیٰ فرماتا ہے: اے ایمان والوں تم لوگ سوال نہ کرو۔ ان چیزوں کے بارے میں جنہیں اگر ظاہر کریں تو تمہیں برا لگے گا۔ ہمارے باپ داداؤں میں سے کوئی نہیں۔ مگر ان کی گردن پر ظالم بادشاہ کی بیعت لٹکی ہوئی ہے اور میں جب بھی ظہور کروں گا اس وقت میری گردن پر طاغوت بادشاہ کی بیعت نہ ہوگی۔
(۲۶)
عن امام حجت: انا المھدی انا قائم الزمان انا الذی املاھا عدلا کما ملئت ظلماً و جوراً ان الارض لا تخلو من حجۃ ولا یبقی الناس فی فترۃ اکثر من تیہ بنی إسرائیل و قد ظہر ایام خروجی فھذہ امانۃ فی رقبتک فحدث بھا إخوانک من اہل الحق۔
ترجمہ: امام زمانہ سے نقل ہوا ہے۔ فرماتے ہیں: میں مہدی ہوں۔ میں قائم الزمان ہوں۔ میں ہی ہوں جو زمین کو عدل و انصاف سے اس طرح بھر دے گا جس طرح ظلم و جور سے بھرچکی ہوگی۔ زمین اﷲ کی حجت سے خالی نہیں رہتی۔ یہ اس وقت تک تمہاری گردن پر میری امانت ہے۔ پس تمہارے بھائیوں میں جو اہل حق ہیں اس سے آگاہ کرو۔
(۲۷)
ان اللّٰہ تعالی ھو الذی خلق الاجسام و قسم الارزاق لانہ لیس بجسم ولا حال فی جسم لیس کمثلہ شی و ھو السمیع العلیم و اما الائمۃ علیہم السلام فانھم یسالون اللّٰہ تعالیٰ فیخلق و یسالونہ فیرزق ایجابا لمسالتھم و اعظاما لحقھم۔
ترجمہ: بے شک اﷲ تعالیٰ وہ ذات ہے جس نے اجسام کو خلق کیا اور رزق کو تقسیم کیا کیونکہ اس کے لیے جسم نہیں ہے اور نہ ہی کسی جسم میں حلول ہے۔ اس جیسا کوئی نہیں اور وہ سننے والا اور جاننے والا ہے۔ ائمہ علیہم السلام بے شک وہ لوگ اﷲ سے سوال کرتے ہیں تو وہ خلق کرتا ہے اور اﷲ سے سوال کرتے ہیں تو وہ رزق عطا کرتا ہے۔ ان کی درخواست کے جواب میں اوران کے حق کے احترام میں۔
(۲۸)
عن ابی عبداللّٰہ محمد بن زید عن ابی بکر محمد بن ابی دارم الیمامی عن امام حجتؑ قال انا صاحب الحق فقلت لہ یا سیدی متٰی تظہر فقال لیس ھذا اوان ظھوری و قد بقی مدۃ من الزمان، فلم ازل علی خدمتہ تلک و ھو علی حالتہ من صلاۃ الجماعۃ و ترک الخوض فیما لا یعنیہ الی ان قال احتاج الی السفر فقلت لہ انا معک ثم قلت لہ یا سیدی متی یظھر امرک قال علامۃ ظھور امری کثرۃ الھرج والمرج والفتن۔
ترجمہ: ابوعبداﷲ محمد بن زید ابی بکر محمد بن ابی دارم الیمامی سے اور ابوبکر محمد بن ابی دارم نے امام حجتؑ سے نقل کیا کہ آپؑ نے فرمایا کہ میں صاحب حق (صاحب زمان) ہوں۔ تو میں نے امام سے کہا کہ آپ کا ظہور کب ہوگا۔ فرمایا: یہ زمانہ میرے ظہور کا زمانہ نہیں ہے۔ ابھی ظہور کے زمانے میں کچھ مدت باقی ہے۔ یہاں تک کہ میں آپ کی خدمت میں ہمیشہ سے رہا اور آپ نماز جماعت میں رہے۔ میرے سفر کا وقت قریب ہوا تو میں نے آپ سے پوچھا: آپ کا ظہور کب ہوگا؟ آپ نے فرمایا: جب زمانہ جور و ستم اور حرج مرج سے بھر جائے گا۔
(۲۹)
عن امام مہدیؑ: قال فلیعمل کل امری منکم ما یقرب بہ من محبتنا و یتجنب ما یدنیہ من کراھتنا و سخطنا۔
ترجمہ: تم میں سے ہر شخص وہ کام کرے جس سے ہماری محبت سے قریب ہوجائے اور جو چیزیں ہماری ناخوشی اور غصہ کا سبب ہوں ان سے دوری اختیار کرے۔
(۳۰)
فقد وقعت الغیبۃ التامۃ فلا ظھور الا بعد اذن اللّٰہ عزوجل۔
ترجمہ: غیبت تامہ واقع ہوچکی ہے۔ اب ظہور اذن خدا کے بعد ہی ہوسکے گا۔
(۳۱)
فانہ عزوجل یقول الم أحسب الناس ان یترکوا ان یقولوا امنا و ھم لا یفتنون کیف یتساقطون فی الفتنہ و یترددون فی العیرۃ و یاخذون یمینا وشمالا فارقوا دینھم ام ارتابوا ام عاندوا الحق ام جھلوا ماجاء ت بہ الروایات الصادقۃ والاخبار الصحیحۃ اوعلموا ذالک فتناسوا ما یعلمون ان الارض لا تخلو من حجۃ اما ظاھرا و اما مغمورا۔
ترجمہ: کیا لوگوں نے یہ سمجھ لیا ہے کہ صرف اتنا کہہ دینے سے کہ ’’ہم ایمان لائے چھوڑ دئے جائیں گے‘‘ اور ان کا امتحان نہیں لیاجائے گا۔ لوگ کس طرح سے آزمائش میں مبتلا ہوگئے ہیں۔ اور کس طرح حیرت و سرگردانی میں مارے مارے پھرتے ہیں دائیں بائیں بھٹکتے ہیں۔ یہ لوگ دین سے جدا ہو گئے ہیں یا شک و شبہ میں مبتلا ہو گئے ہیں یا حق کے دشمن ہو گئے ہیں یا سچی روایات اور اخبار صحیحہ سے جاہل ہیں یا جان بوجھ کر بھلا دیتے ہیں۔ آگاہ ہو جاو زمین کبھی حجت خدا سے خالی نہیں رہتی خواہ ظاہر ہو یا پوشیدہ۔
(۳۲)
واکثر واالدعاء بتعجیل الفرج فان ذالک فرجکم
امام فرماتے ہیں کہ میرے ظہور کے بارے میں زیادہ دعا کرو کیونکہ تم لوگوں کے لئے اس میں مشکل کشائی ہے۔
(۳۳)
ان الماضی (ع) مضی سعیدا فقیدا علی منھاج اٰبائہ علیھم السلام حذو االنعل بالنعل وفینا وصیتہ وعلمہ ومن ھو خلفہ ومن یسد مسدہ ولاینازعنا موضعہ الاظالم آثم ولایدعیہ دوننا الاجاحدکافر ولولاان امراﷲ لایغلب وسرہ لایظہر ولایعلن لظہرلکم من حقنا ماتبھر منہ عقولکم ویزیل شکوککم لکنہ ماشاء اﷲ کان ولکل اجل کتاب فاتقوا اﷲ وسلموا لنا
ترجمہ: بے شک گزرنے والے (امام حسن عسکری ؑ) باکمال سعادت اپنے آباو اجداد کے طریقے پر چلتے ہوئے ہماری نظروں سے پوشیدہ ہوگئے۔ ہم میں ان کی وصیت اور ان کا علم ہے اور ان ہی (امام حسن عسکری ؑ) کا جانشین ہے جو ان کی جگہ پر کئے ہوئے ہیں۔ ان کے مقام و جگہ کے سلسلے میں ہم سے نہیں جھگڑے گا مگر جو ظالم ہو گا اور میرے علاوہ نہ کوئی دعویٰ کرے گا مگر وہ جو منکر اور کافر ہوگا۔ اگر یہ نہ ہوتا کہ امر خدا مغلوب نہیں ہو سکتا اور اس کا راز ظاہر نہیں ہوتا۔ تو پھر ہمارے حق میں سے تمہارے لئے وہ کچھ ظاہر ہو سکتا ہے جس سے تمہاری عقلیں حیران ہو جاتیں اور تمہارے شکوک و شبہات زائل ہو جاتے۔ مگر جو کچھ خدا چاہتا ہے وہی ہوتا ہے۔ ہر اجل کا ایک وقت مقرر ہے۔ اﷲ سے ڈرو اور ہمیں تسلیم کرو۔