عید نوروز اور نوربخشیت


تحریر



بسم اللہ الرحمن الرحیم

عید نوروز اور نوربخشیت

 

تحریر: محمد ابراہیم لودھی

اہمیت نوروز

اکیس مارچ عید نوروز کو مسلک صوفیہ امامیہ نوربخشیہ کی تعلیمات میں میں ایک مذہبی اہمیت حاصل ہے اور مذہبی جوش و جذبے سے منایا جاتا ہے ،کیونکہ ہماری تعلیمات کی رو سے 18ذی الحجہ 10ھ مطابق 21مارچ 632ء کو پیغمبر اسلا م حضرت محمدعربی صلی اللہ علیہ و آلہ وسلم نے غدیر خم کے مقام پر حضرت علی ابن ابو طالب علیہ السلام کو اپنا وصی، جانشین اور خلیفہ بناتے ہوئے فرمایا:
من کنت مولا ہ فہذا علی مولاہ
جس کا میں مولا ہوں، اس کا علی مولا ہیں۔

اسی لئے بلتستان میں اسی دن اکثر گھرانوں میں عید الغدیر کی محافل منقعدہوتی ہے۔بلتستانی مذہبی ثقافت در حقیقت نوربخشی ثقافت ہے کیونکہ بلتستانیوں کا اولین مذہب نوربخشیہ ہی ہے ۔ مسلک نوربحشیہ کے پیرو کار کسی بھی اہم اسلامی واقعات اور مذہبی تہوار کو قمری ہجری تاریخ کے ساتھ اس کے موسم ( سیزن) یعنی شمسی تاریخ کو بھی اہمیت دیتے ہیں۔اسی کی ایک مثال بلتستان بھر میں خصوصاً نوربخشی دنیا میں عشرہ اسد کے ماتمی مجالس کا خصوصی اہتمام کیا جانا ہے چونکہ سیزن کے اعتبار سے واقعہ کربلا جولائی ،اگست کے سخت گرمی کے دنوں میں وقوع پذیر ہوا تھا ۔اسد عاشورہ اور عید نورو ز بلتستان میں خالص نوربخشی تعلیمات کی رو سے منایا جاتا ہے۔ ایسی روایات عالم اسلام کے دیگر فرقوں میں بلکل نہیں ہیں۔

حضرت امام جعفر صادق علیہ اسلام نے اپنے صحابی معلی بن خنیس کو مخاطب کر کے فرمایا: اے معلی ! حقیقت یہ ہے کہ نوروز کا دن وہ دن ہے جب اللہ تعالیٰ نے روز الست تمام ارواح سے اپنی وحدانیت کا عہدو پیمان لیا اور یہ کہ کسی کو اس کا شریک قرار نہ دیں گے اور عبودیت و عبادت میں کسی کو اس کا شریک نہیں بناہیں گے اور کے بھیجے ہوئے پیغمبروں اور مخلوق پر اللہ کی حجتوں اور آئمہ معصومین پر ایمان لائیں گے اور یہ نوروز وہ پہلا دن ہے جب سورج طلوع ہوا اور درختوں کو ثمر وار کرنے والی ہوائیں چلائی گیئں اور زمین پر پھول اور کلیاں چٹکے کھلنے لگیں آج ہی کے دن حضرت نوح علیہ السلام کی کشتی (طوفان نوح کے بعد) کوہ جودی پر ٹھہری ، اور یہی وہ دن تھا جب جبرئیل پیغمبر اکرام صلی اللہ علیہ و آلہ وسلم پر نازل ہوا اور ان کو تبلیغ دین پر مامور کیا،یعنی آنخصرت کی بعـثت اسی دن ہوئی تھی آج ہی کے دن حضرت ابراہیم علیہ السلام نے بتوں کو توڑا ،اور یہی دن تھا جب پیغمبر صلی اللہ علیہ و آلہ وسلم نے اپنے اصحاب کو امیر الموالمومنین علی علیہ السلام کی بیعت کا حکم دیا اور فرمایا: علی کو امیر المومنین کہہ کر پکاریں ،یعنی روز عید غدیر بھی اسی دن ہوا تھا، اور اسی دن خلافت ظاہری حضرت علی علیہ السلام کی طرف پلٹ آئی اور حضرت عثمان کی وفات کے بعد لوگوں نے دوبارہ مولا علی علیہ ا لسلام کی بیعت کی ۔اسی دن حضرت علی علیہ السلام نے خوارج کے ساتھ جنگ کی اور ان پر غلبہ حاصل کرکے کامیاب ہوئے اور اسی دن قائم (عج) ظہور فرمائیں گے اور دشمنوں پر غلبہ حاصل کریں گے اور کوئی نوروز کا دن ایسا نہیں جب ہم انتظار فرج نہ کرتے ہوں اس دن کو عجم والوں نے حفظ کیا اور اسکے حرمت کی رعایت کی ہے اور تم نے اسکو ضائع کر دیا ہے۔

اسکے علاوہ کتاب ’’ مھذب‘‘ میں مذکورہ راوی سے سے نقل کیا گیا ہے حضرت امام جعفر صادق علیہ السلام نے فرمایا : نوروز وہی دن ہے جس دن پیغمبر السلام صلی اللہ علیہ و آلہ وسلم نے غدیر خم میں حضرت علی علیہ السلام کے لئے لوگوں سے بیعت لے لی اور ان کی ولایت کا اقرار کرایا اور مبارک ہو ان لوگوں پر جو اس پر ثابت قدم ہے،اور افسوس ہے ان لوگوں پر جنہوں نے عہد شکنی کی ، اور یہ وہ دن ہے جس دن رسول خدا صلی اللہ علیہ و آلہ وسلم نے حضرت علی علیہ السلام کو جنات کی وادی میں بھیجا تاکہ ان سے بیعت لے لیں اور یہ وہ دن ہے جس دن حضرت علی علیہ السلام نے اہل نہروان پر فتح حاصل کیا اور ذوالثدیہ کو قتل کر ڈالا اور یہ وہ دن ہے جس ہمارے قائم (علیہ السلام) اپنے ساتھیوں کے ہمراہ ظہور کریں گا۔ ‘‘

صاحب ِکتاب ’’ غدیر خم اور خطبہ غدیر‘‘ اسی حوالے سے لکھتے ہیں : ’’ جمعرات 18ذی الحجہ مطابق21 مارچ نوروز کے دن یہ پرشکوہ قافلہ حجفہ پہنچا حجفہ مکہ معظمہ سے تبرہ میل کے فاصلہ پرہے یہ وہ مقام ہے جہاں سے مدینے ،مصر ،شام اور عراق والوں کے راستے الگ ہو جاتے ہیں اسکے قریب کوئی ڈیڑھ دو میل کے مسافت پر ایک تالاب ہے عربی میں تالاب کو غدیر کہتے ہیں اور اسکے صحیح محل و قوع کو تاریخ و حدیث کی زبانیں’’ خم ‘‘کے نام سے یاد کرتی ہے‘‘

جشن نوروز کے حوالے سے تحفتہ الاحباب میں محمد علی کشمیری نے حضرت میر شمس الدین عراقی رحمتہ اللہ کے فرزند حضرت میر دانیال شہید کی ولادت کے بارے میں لکھتے ہیں کہ’’ وقت ولادت نوروز عالم کا دن تھا خسرہ ستارے اپنے بیت شرف کی جانب تحویل کررہے تھے حضرت خلیفہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ و آلہ وسلم نے امیر المومنین علی ولی اللہ کو اسی روز امامت کے تخت اورخلافت کی کرسی پر بٹھائے تھے‘‘

پس اس بات سے واضح ہوا کہ اس دن اللہ کے رسول صلی اللہ علیہ و آلہ وسلم نے من کنت مولاہ فہذا علی مولاہ کا اعلان فرمایا تھا اور حضرت میر دانیال شہید ؒ کا یوم ولادت با سعادت بھی ہے اسکے علاوہ بہت سارے محققین کا خیال ہے کہ واقعہ غدیر خم سال632 ء کے مارچ کے مہینے میں وقوع پذیر ہوا تھا۔

نوروز کے دن کے خصوصی اعمال

دعوات صوفیہ میں حضرت امیر کبیر سید علی ہمدانی رحمتہ اللہ علیہ نے نوروز کے دن غسل کرنے کو سنت قرار دیا ہے اور نیت یہ ہے:
اَغْتَسِلُ غُسْلَ النِّیْرُوْزِ لِنُدْبِہِ قُرْبَۃً اِلَی اللّٰہ

ترجمہ: میں قرب الہی کی خاطر سنّت ہونے کی بنا پر نوروز کی غسل کرتا/ کرتی ہوں

اسکے علاوہ دعوات صوفیہ میں حضرت امیر کبیر سید علی ہمدانی رحمتہ اللہ علیہ نے نوروز کے دن نماز ظہر اور عصر کے درمیان چار رکعت دو سلام پر مسنون نماز پڑھنے کا حکم فرمایا ہے ۔جس کے پہلی رکعت میں سورہ فاتحہ کے بعد سورہ قدر دس مرتبہ، دوسری رکعت میں سورہ فاتحہ کے بعد سورہ کافرون دس مرتبہ، تیسری رکعت میں سورہ فاتحہ کے بعد سورہ اخلاص دس مرتبہ چوتھی رکعت میں سورہ فاتحہ کے بعد سورہ فلق اور سورہ الناس دس دس مرتبہ پڑھتے ہیں۔ نیت یہ ہے۔
اُصَلِّیْ لِزَمَنِ الْغَدِیْرِ رَکْعَتَیْنِ قُرْبَۃً اِلَی اللّٰہِ

ترجمہ:ٰمیں قرب الہی کی خاطر موسم غدیر کی دو رکعت نماز پڑھتا/ پڑھتی ہوں

دعوات صوفیہ میں حضرت امیر کبیر سید علی ہمدانی رحمتہ اللہ علیہ نے نماز نوروز کی نیت میں لِزَمَنِ الْغَدِیْر یعنی غدیر کا موسم کہہ کر یہ بات واصح کر دیا ہے کہ عید نوروز کی یہ نماز کسی ایرانی کلچر یا روایات کا حصّہ نہیں بلکہ اس مبارک دن کی مناسبت سے ہے جس دن سرور کائنات رسولِ خدا اللہ صلی اللہ علیہ و آلہ وسلم نے غدیر خم کے مقام پر امام المتقین حضرت علی ابن ابو طالب علیہ السلام کو خلافت وامامت کی تحت پر بٹھایا تھا اور فرمایا تھا جشن تاج پوشی امیر المومنین کی خوشی میں، اعلان ِ
من کنت مولا ہ فہذا علی مولاہ

جس جس کا میں مولا ہوں اس اس کے علی مولا ہیں
کی خوشی میں نماز پڑھے جاتے ہیں۔

حولاجات:

۱۔ سالانہ مجلس عزا اسد عاشورہ خانقاہ معلیٰ چقچن خپلو، خانقاہ معلیٰ باقرپی گون خپلو اور دیگر محلوں کی مساجد

۲۔زاد المعاد ، علامہ محمد باقر مجلسی ،ص: 523، مستدرک الوسائل جلد:6 ص:353

۳۔کتاب ’’ مھذب‘‘

۴۔ کتاب غدیر خم اور خطبہء غدیر ،تحقیق و نگارش :علامہ ابن حسن نجفی، ناشر: ادارہ تمدن اسلام کراچی، ص :23

۵۔تحفتہ الاحباب ، از محمد علی کشمیری ،ترجمہ محمد رضا آخوندزادہ ،ص:352

۶۔دعوات صوفیہ ،از حضرت امیر کبیر سید علی ہمدانی ،ؒ ترجمہ علامہ محمد بشیر مرحوم ص:271