اسلام اور علم


تحریر


اسلام اور علم

تحریر : زاہد علی حافظی


علم کے بارے میں اسلام کا نظریہ

آجکل کے اس جدید دور میں علم وحکمت کی اہمیت کسی سے بھی پوشیدہ نہیں۔ ہر انسان اور تمام آدیان آسمانی علم و دانش کے حصول کے لیے تاکید کرتے ہیں اور علم و حکمت کی راہ میں ہونے والی ترقی و کامیابی کو باعث افتخار سمجھتے ہیں لیکن اسلام کسی بھی قسم کے شک کے بغیر ہر دین اور ہرقانون سے زیادہ علم و دانش کو اہمیت و برتری دیتا ہے اور انسانوں کو تعلیم و تعلم کی طرف دعوت دیتا ہے۔
قرآن مجید میں بہت ساری آیات اور اہلبیت ؑ کے قیمتی جملوں کے مجموعہ میں ہزاروں احادیث و روایات علم کی اہمیت ، علم کا مقام ، علم کی تعریف، علم کی اقسام اور تعلیم و تعلم کی شرائط و مسائل نیز جہل و جہالت کی مذمت اور اس کے آثار بیان کرنے کے لیے نقل ہوئی ہیں۔
ایک اہم نکتہ جس سے غافل نہیں رہنا چاہیے یہ ہے کہ مخلتف مکاتب میں علم کی تعریف مختلف ہے اگرچہ ان کے درمیان وجہ مشترک بھی موجود ہے ان کے درمیان جو وجہ مشترک ہے وہ عبارت ہے : کسی بھی چیز کا جاننا کہ انسان اس سے پہلے نہیں جانتا ہو۔
لیکن اسلام صرف اس دانش کو علم کہتا ہے جو قرب الہٰی کا سبب بنے اور انسان کے اندر خوف و امید کو بڑھا دے لہذا قرآن کریم میں خدواند متعال فرماتا ہے:
إِنَّما يَخْشَى‏ اللَّهَ‏ مِنْ عِبادِهِ الْعُلَماء.[سورہ فاطر، آیت ۲۸]یعنی اللہ کے بندوں میں سے صرف علماء ہی اس سے خشیت رکھتے ہیں ۔
خداوند عالم نے انسانوں کو فضول اور بے مقصد پیدا نہیں کیا ہے انسان جب اس دنیا میں آتا ہے تو اس وقت وہ کسی بھی چیز کے بارے میں نہیں جانتا ہے لیکن خداوند عالم نے اسے آنکھ ،کان ،عقل اور دل وغیرہ دیے تاکہ ان اعضائے بدن سے اچھی طرح استفادہ کرتے ہوئے علم و دانش حاصل کرے۔
اللہ تعالیٰ قرآن کریم میں ارشاد فرماتا ہے:
وَ اللَّهُ أَخْرَجَكُمْ‏ مِنْ‏ بُطُونِ‏ أُمَّهاتِكُمْ لا تَعْلَمُونَ شَيْئاً وَ جَعَلَ لَكُمُ السَّمْعَ وَ الْأَبْصارَ وَ الْأَفْئِدَةَ لَعَلَّكُمْ تَشْكُرُونَ.[سورہ نحل ، آیت ۷۸] ترجمہ: اور اللہ نے تم لوگوں کو تمہاری ماٶں کے شکم سے نکالا اس وقت تم کچھ بھی نہیں جانتے تھے اور اس نے تمہیں کان، آنکھیں اور دل دیے تاکہ اس کی نعمتوں کا شکر ادا کر سکو۔
قرآنی آیتوں اور متعدد اسلامی روایات میں علم کی اہمیت اور سیکھنے سکھانے کی فضیلت کی طرف اشارہ ہوا ہے اگر ہم کہیں کہ دین اسلام علم و دانش کا دین ہے تو کوئی ناحق بات نہیں ہوگی، کیونکہ علم و دانش کی اہمیت دین اسلام میں اس قدر زیادہ ہے کہ وہ پہلا کلمہ جسے جبرائیل حضور اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کے پاس لے کر آئے یہ تھا:
اقْرَأْ بِاسْمِ‏ رَبِّكَ الَّذي خَلَقَ، خَلَقَ الْإِنْسانَ مِنْ‏ عَلَق‏، اقْرَأْ وَ رَبُّكَ‏ الْأَكْرَمُ‏، الَّذي‏ عَلَّمَ‏ بِالْقَلَم‏، عَلَّمَ الْإِنْسانَ ما لَمْ‏ يَعْلَمْ‏ ۔[سورہ علق، آیت ۱ تا ۵]ترجمہ: پڑھو اپنے پروردگار کے نام جس نے پورے جہان کو خلق کیا اور انسان کو جمے ہوے خون سے پیدا کیا اور پڑھو اپنے پروردگار کے نام جو ہر شئ سے بالا و برتر ہے وہی جس نے قلم کے ذریعے سے تعلیم سکھایی اور انسان کو ایسی چیزوں کا علم دیا جسے وہ نہیں جانتا تھا ۔
مندرجہ بالا آیتوں سے ہمیں اچھی طرح یہ بات سمجھ میں آتی ہے کہ علم کی دعوت کے ساتھ دین اسلام کا آغاز ہوا ہے اور دین اسلام میں علم بہت اہمیت رکھتا ہے۔ اس موضوع سے مربوط اور بھی آیات اور بہت سی احادیث موجود ہیں
میں چند حدیث مبارک رسولؐ اور ائمہ اھلبیتؑ کے اقوال بیان کرتا ہوں اور ہم دیکھتے ہیں کہ علم پڑھنے اور سیکھانے کی اسلام میں کتنی اہمیت ہے
علم حاصل کرنے کے لیے وقت و عمر ، مرد و عورت ہونا ، بچہ و جوان ہونا ،کسی چیز کی کوئی قید نہیں ہے چنانچہ پیغمبر اکرمؐ فرماتے ہیں:
ُ اطْلُبُوا الْعِلْمَ مِنَ الْمَهْدِ إِلَى اللَّحْدِ.گھوارہ سے لیکر قبر تک علم حاصل کرو .امیر المومنین حضرت علی ابن ابی طالب علیہ السلام نہج البلاغہ میں کمیل سے فرماتے ہیں:
يَا كُمَيْلُ‏ الْعِلْمُ‏ خَيْرٌ مِنَ‏ الْمَالِ‏ الْعِلْمُ يَحْرُسُكَ وَ أَنْتَ تَحْرُسُ الْمَالَ وَ الْعِلْمُ يَزْكُو عَلَى الْإِنْفَاقِ
.ترجمہ :اے کمیل علم مال و دولت سے بھتر ہے کیونکہ علم تیری حفاظت کرتاہے جبکہ مال کی حفاظت تجھے کرنی پڑتی ہے اور مال خرچ کرنے سے کم ہوتا ہے جبکہ علم خرچ کر کے دوسروں کو پڑھانے سے بڑھتا ہے۔اور حضرت امام حسن مجتبی ؑ نے فرمایا:
وعن الحسن بن علی انه دعا بنيه و بنی اخذه فقال انکم صغار قوم یوشک ان تکونوا کبار قوم آخرین فتعلموا العلم فمن لم یستطع منکم ان یحفظه فلیکتبه و الیضعه فی بیته
.ترجمہ:حضرت امام حسنؑ نے ایک دن اپنے اور بھایی کے فرزندوں کو دعوت دی اور ان سے فرمایا کہ تم لوگ آج کے اجتماع کے بچے ہو اور امید ہے کل کے اجتماع کے بڑے ہوں گے۔ پس علم سیکھو اور اسکے حصول میں کوشش کرو اور اگر تم میں سے کویی قوی حافظہ نہیں رکھتا ہو اور کلاس میں استاد کے مطالب یاد نہیں رکھ سکتا تو ان مطالب کو لکھو اور گھر میں محفوظ رکھو تا کہ ضرورت کے وقت کام آجاے۔
اور حضرت امام صادقؑ نے فرمایا:کفی بخشیة الله علما۔ترجمہ ؛اللہ سے خشیت رکھنے کے لیے علم ہی کافی ہے۔
اسلام میں طالب علم کی اہمیت اور فضیلت
دین اسلام طالب علم کو بہت زیادہ اہمیت دیتا ہے۔ اگر ہم قرآن و حدیث اور باقی اسلامی کتابوں کا بغور مطالعہ کریں تو بخوبی یہ بات سمجھ میں آجاتی ہے کہ طالب علم دین اسلام میں کتنی اہمیت رکھتا ہے ۔ اللہ تعالی علم اور عالم کے بارے میں فرماتا ہے:
قُلْ هَلْ يَسْتَوِي‏ الَّذينَ‏ يَعْلَمُونَ‏ وَ الَّذينَ لا يَعْلَمُونَ ۔[سورہ زمر ،آیت ۹]ترجمہ۔ کہہ دیجیے کہ آیا جو لوگ خدا اور اسکے دین کو جانتے ہیں اور جو لوگ خدا اور اسکے دین کو نہیں جانتے برابر ہیں؟ (ہرگز نہیں بلکہ علماء کے درجات جاھلوں سے بہت بلند ہیں)
نیز رسول گرامیؐ نے فرمایا عالم کی فضیلت و برتری عابد پر اسطرح ہے جیسے چودھویں چاند کو باقی ستاروں پر فضیلت حاصل ہے۔
قرآن کریم کی آیت 11سورہ مجادلہ میں اللہ تعالی علم کی اہمیت ۔ طالب علموں کی فضیلت و برتری اور انکے بلند مقام کے بارے میں تصریح کرتے ہوے فرماتا ہے :
يَرْفَعِ اللَّهُ الَّذينَ آمَنُوا مِنْكُمْ وَ الَّذينَ أُوتُوا الْعِلْمَ‏ دَرَجاتٍ
‏ .ترجمہ۔ اللہ تعالی ان لوگوں کو جنہوں نے ایمان لایا اور ان لوگوں کو جنہیں علم دیا گیا ٫٫عظیم درجات سے نوازتا ہے۔
اس آیت مبارکہ میں لفظ ”درجات“ جوکہ مطلقا اور کسی خاص حد کی تعیین کے بغیر استعمال ہوا ہے جو قرآن کریم کے ادبیات کی رو سے ان کی عظمت اور بزرگی کو بیان کرتا ہے۔
اس آیت شریفہ کی تفسیر میں حضرت ابوذرؓ فرماتا ہے کہ رسول اللہ ؐ نے فرمایا ۔ اے ابوذر طالب علم کو خدا و ملائکہ اور پیغمبران دوست رکھتے ہیں اور سعادت مند انسان کے علاوہ کویی علم کو دوست نہیں رکھتا۔ اور جو کویی اپنے گھر سے نکل جاے تاکہ علم کا کویی دروازہ اپنے لیے کھول دے خداوند عالم اس کے ہر قدم پر اس کے لیے شھدای بدر کے ثواب کے برابر ثواب لکھ دیتا ہے اور طالب علم خدا کا دوست ہے جو کویی علم کو دوست رکھے تو جنت اس کے لیے واجب ہوجاتی ہے اور صبح و شام اللہ تعالی کی خوشنودی کے سایہ میں ہوتا ہے اور کوثر سے پیے بغیر۔ جنت کے پھل نوش کیے بغیر دنیا سے نہیں جاتا اور مرنے کے بعد بھشت میں حضرت خضرؑ کا رفیق ہو گا۔
اسکے بعد آپؐ نے فرمایا یہ ساری فضیلتیں اس آیت کے ذیل میں ہیں کہ فرمایا:
يَرْفَعِ اللَّهُ الَّذينَ آمَنُوا مِنْكُمْ وَ الَّذينَ أُوتُوا الْعِلْمَ‏ دَرَجاتٍ‏ .اسلام طالب علم کو اتنی زیادہ اھمیت اور فضیلت دیتے ہوے انسان کو مطالعہ اور علم حاصل کرنے کی تاکید اس لیے کرتا ہے کیونکہ جانتا ہے کہ ہر علم بالآخر خدا کی طرف رہنمایی کرتا ہے اسی وجہ سے کہا جاتا ہے کہ عالم کے علم میں جتنا اضافہ ہوتا جاے گا خدا کی معرفت میں بھی اتنا ہی اضافہ ہوتا جاے گا نتیجہ یہ ہوگا کہ ہمیشہ خدا کی خشیت دل میں رہے گی اور ہر کام خدا کے احکام کے مطابق انجام دے گا ۔
اسلام اپنے پیروکاروں کو علم حاصل کرنے کی تاکید کرنے کے ساتھ ساتھ اپنے مخالفین کو بھی کسب علم کی دعوت دیتا ہے کیونکہ جانتا ہے جو بھی انسان جب علم و حمکت تک پہنچ جاے تو وہ حقیقت سے نزدیک ہو جاتا ہے اور حق کو قبول کرتا ہے۔
علم کے فوائد
خردمند اور عاقل انسان علم و دانش سے اچھی طرح استفادہ کرتا ہے اور اپنے اور معاشرے کی ترقی کے لیے علم و دانش سے کام لیتا ہے۔ یہاں پہ علم کے چند فوائد و آثار کی طرف اشارہ ہوتا ہے۔
١۔علم کے فواید میں سے ایک فائدہ یہ ہے کہ ہم اس کے ذریعے سے اچھی طرح آیات و نشانہ الہی کو سمجھ سکتے ہیں ۔
٢۔علم اور آگاہی ایمان کے لیے زمینہ فراہم کرتی ہے اگر انسان اس جھان کے بارے میں علم نہیں رکھتاہو تو صحیح سے جستجو نہیں کرسکتا نتیجہ یہ ہوتا ہے کہ وہ ایمان کامل تک نہیں پہنچ پاتا اسی لیے کہا جاتا ہے انسان کا علم کسی چیز کے بارے میں جتنا زیادہ ہو اتنا ہی اس کے اندر مثبت اثر پیدا ہوتا ہے۔
٣۔ ا علم و آگاہی سے انسان خداکی اطاعت کرنے لگتا ہے اور از راہ عقل و وحی جو بھی اس کو حکم ہوتا ہے اس پر عمل کرنے لگتا ہےاللہ تعالی نے آیت ١٠٤سورہ مائدہ۔ اور نیز آیت ٨٩سورہ یونس و آیت ٣٦ سورہ اسرا اور دیگر آیتوں میں اپنی اطاعت کو علم و آگاھی کا نتیجہ قرار دیا ہے۔
٤۔ ہم علم و دانش کے ذریعے سے اچھایی اور برایی میں تمیز کر سکتے ہیں کہ کونسا عمل اچھا ہے اور کونسا برا۔
ایسے ہی زشت و زیبا۔ نقص وکمال اور حق و باطل میں بھی تمیز کرسکتے ہیں۔
٥۔ضرر اور سختیوں میں اپنے آپ کو محفوظ رکھنے کے لیے اور زیادہ سے زیادہ منافع حاصل کرنے میں علم و دانش ایک اہم عامل ہے۔ اس معنی کو خداوند نے آیت ٨٨سورہ اعراف میں مورد تاکید قرار دیا ہے۔
٦۔علم خدا کی پہچان و خلقت کی علت کو جاننے کا اور خدا کی اطاعت کی طرف میل و رغبت پیدا کرنے کا اصلی ترین عامل ہے اور علم خدا کی حمد و ستایش میں مشغول رکھتا ہے اور یہی علم سبب بنتا ہے کہ انسان قرآنی آیات اور دیگر آیات الھی کے مقابلے میں خضوع و خشوع رکھتا ہے۔
٤۔ علم کی اقسام : علم مفید اور علم مضر
رسول خدا ؐ کا فرمان ہے :
الْعِلْمُ عِلْمَانِ فَعِلْمٌ فِي الْقَلْبِ فَذَاكَ الْعِلْمُ النَّافِعُ وَ عِلْمٌ عَلَى اللِّسَانِ فَذَاكَ حُجَّةُ اللَّهِ عَلَى ابْنِ آدَمَ.یعنی علم کی دو قسمیں ہیں : ایک وہ علم جو انسان کے دل میں ہوتا ہے اور علم نافع یہی ہے اور دوسرا وہ علم جو صرف زبان کی حد تک ہوتا ہے یہ علم ابن آدم کے خلاف حجت ہے۔
اسلامی نقطہ نگاہ سے وہ علم جو فایدہ نہ دے مطلوب و مقصود نہیں اور نہ ہی اس کی کویی فضیلت ہے بلکہ معصومینؑ نے اس علم سے خدا کی پناہ مانگی ہے رسول خداؐ سے روایت ہے کہ فرمایا :اللهم اعوذبک من علم لا ینفع اس حدیث کو ہم اپنی دعا میں بھی پڑھتے ہیں اس کا معنی یہ ہے کہ اے خدا میں ایسے علم سے تیری پناہ مانگتا ہوں جو فایدہ مند نہ ہو۔ پیغبر اکرمؐ بے فرمایا خیر العلم ما نفع یعنی بھترین علم وہ علم ہے جو فایدہ اور پیغام دے۔ حضرت علی ؑ نے اپنے بیٹے امام حسن ؑسے فرمایا :
وَ تَفَهَّمْ وَصِيَّتِي وَ لَا تَذْهَبَنَّ عَنْكَ صَفْحاً فَإِنَّ خَيْرَ الْقَوْلِ مَا نَفَعَ وَ اعْلَمْ أَنَّهُ لَا خَيْرَ فِي عِلْمٍ لَا يَنْفَعُ وَ لَا يُنْتَفَعُ بِعِلْمٍ لَا يَحِقُّ تَعَلُّمُهُ.[نہج البلاغہ،خطوط ٣١]میری نصیحت کو سمجھو اور اس سے کبھی بھی کنارہ کشی اختیار نہ کرو پس بھترین قول وہ ہے جو فایدہ مند ہو اور جان لو کہ ایسے علم میں کویی خیر نہیں جو فایدہ نہ دے اور ایسے بے فایدہ علم سکھنے کا کویی فایدہ نہیں۔
قرآن و روایات کی نظر میں علم وسیلہ ہے نہ ہدف
اور یہ کہ علم ایسا وسیلہ ہے جو انسان کو کمال تک پہنچا دیتا ہے اور اس کی دنیا و آخرت کو آباد کرتاہے۔درست ہے کہ ہر علم کی ارزش اس علم کے موضوع سے مربوط ہے اس لحاظ سے علم الھی و علم دینی اس کے موضوع کو مدنظر رکھتے ہوے باقی تمام علوم سے اشرف و برتر ہے لیکن اس کا ھرگز یہ مطلب نہیں کہ”باقی علوم بی اہمیت اور بی ارزش ہے اور علم نہیں ہے”
قرآن کی نگاہ میں ہر وہ علم جو انسان کو دنیا پرستی کی طرف لے جاے اور مادیات کی جال میں پھنسا دے اور اس کی عقل اور شعور کو خواب و عیش کی طرف لے جاے تو وہ علم سواے ضلالت و گمراہی کے کچھ نہیں ۔
خلاصہ یہ ہے کہ وہ علم جس کی آیات و روایات میں تاکید ہوئی ہے اور اس کی تعریف بیان کی گئی ہے اور بہتریں علوم میں شمار کیا گیا ہے علم خدا شناسی ہے کیونکہ اس کا موضوع باقی تمام علوم کے موضوع سے برترواشرف ہے
مآخذ و منابع
١۔ قرآن
٢۔ نھج البلاغہ
٣۔ نھج الفصاحہ
٤۔ گنجینہ معارف ج ٣
٥۔ بحار الانوار ج ١، ٢
٦۔ الکافی ج ١
٧۔انٹرنیٹ
ترجمہ پایان نامہ زبان فارسی،زاہد علی حافظی