رمضان المبارک کے فضائل اور ہماری ذمہ داریاں


تحریر سیدہ کنیز زہرا موسوی


رمضان ایک اسلامی مناسبت ہے جو قمری سال کا نواں مہینہ ہے۔ یہ مہینہ مسلمانوں کے ہاں دو مناسبت سے اہم ہے ایک اس میں قرآن مجید جو کہ مسلمانوں کے لئے ضابطہ حیات ہے نازل ہوئی ثانیاً اسی قرآن میں رمضان کے مہینہ میں روزہ رکھنے کا حکم دیا گیا۔
معنای لغوی:
لفظ رمضان مادہ “رمض” سے جلانے کے معنیٰ میں ہے ایسا جلانا جس میں دھواں اور خاکستر راکھ نہ ہو۔ اس مبارک مہینے کا یہ نام رکھنے کی وجہ یہ ہے کہ رمضان المبارک کے مہینے میں انسانوں کے گناہ جل کر نابود ہو جاتے ہیں۔۱
رمضان “رمضاء” سے لیا گیا ہے جو شدید گرمی کے معنیٰ دیتا ہے۔۲
معنای اصطلاحی:
اصطلاح میں رمضان قمری سال کا نواں مہینہ کا نام ہے جس میں مسلمان صبح صادق سے غروب آفتاب تک روزہ رکھتے ہیں۔
رمضان المبارک کی فضیلت قرآن میں:
شَهْرُ رَمَضَانَ الَّذِيْٓ اُنْزِلَ فِيْهِ الْقُرْاٰنُ ھُدًى لِّلنَّاسِ وَ بَيِّنٰتٍ مِّنَ الْهُدٰى وَالْفُرْقَانِ ہ
“ماہ رمضان وہ ہے جس میں قرآن اتارا گیا جو لوگوں کو ہدایت کرنے والا ہے اور جس میں ہدایت کی حق وباطل کی تمیز کی نشانیاں ہے”۔۳
روایات میں رمضان کی فضیلت:
رسول خدا حضرت محمدؐ فرماتے ہیں “تمام آسمانی کتابیں اسی ماہ رمضان میں نازل ہوئی ہیں ماہ رمضان خدا وند عالم کا بہترین مہینہ ہے۔۴
سال کا بہترین مہینہ:
ماہ مبارک رمضان میں قرآن مجید نازل ہونے کہ وجہ سے قمری مہینوں میں ممتاز حیثیت رکھتا ہے۔
سرور کائنات حضوراکرمؐ ماہ رمضان کے بارے میں فرماتے ہیں:
“اے لوگو ماہ خدا اپنی رحمتوں، برکتوں اور بخششوں کے ساتھ تمہاری طرف آیا ہے، یہ وہ مہینہ ہے جو خدا وند عالم کے نذدیک بہترین مہینہ ہے۔ اس کے دن دوسرے تمام دنوں سے بہتر اور اس کی راتیں دوسری تمام راتوں سے بہتر اور اس کے لحظات دوسرے تمام لحظات سے بہتر ہیں۔ یہ وہ بابرکت مہینہ ہے جس میں خداوند عالم نے تم سب کو اپنی طرف دعوت دی ہے اور تم لوگ اس ماہ میں بابرکت بنو۔ تمہاری سانسیں اس ماہ میں تسبیح اور تمہارا اس ماہ میں سونا عبادت ہے۔ اس ماہ میں تمہارے اعمال مقبول اور دعائیں مستجاب ہیں”۔۵
اس مہینے میں تمام آسمانی کتابیں زبور، انجیل، توریت، قرآن کریم اور صحف نازل ہوئے ہیں۔ امام جعفر صادقؑ فرماتے ہیں کی قرآن کریم ماہ مبارک رمضان میں بیت المعمور پر نازل ہوا اور صحف ابراہیم رمضان کی پہلی تاریخ کو اور تورات چھ رمضان کو، انجیل تیرہویں اور زبور رمضان کے اٹھارہویں تاریخ کو نازل ہوئے”۔۶
اجمالی طور پر دیکھا جائے تو رب کریم نے بنی نوع اانسان کے لئے ھدایت و صراط مستقیم اور ضابطہ حیات کا انتظام اسی ماہ مبارک میں کیا۔ یوں کہا جائے تو بجا ہوگا کہ رمضان ہی وہ ماہ مبارک ہے جس میں خدا نے انسانوں کو اسفل سافلین سے نکال کر اشرف المخلوقات کا درجہ دیا۔
انسان مادی اور جسمی پہلو کے علاوہ معنوی اور روحانی پہلو کے بھی حامل ہے۔ اور ان میں سے ہر ایک کو کمال تک پہنچنے کے لئے اپنے مخصوص منصوبہ بندی کی ضرورت ہے۔ معنوی رشد اور تقویت کے لئے ایک منصوبہ بندی تقویٰ اور پرہیزگاری ہیں۔ اگر انسان چاہے کہ خود کو معنوی لحاظ سے پرورش دے اور طہارت و کمال مطلوب تک پہنچے تو اس کو چاہئے کہ اپنے نفسانی خواہشات کو قابو میں رکھے اور خود کو جسمانی لذت اور شہوت میں مشغول نہ کرے۔ ان سب کے لئے ایک نادر موقع ماہ رمضان ہے جیسے کہ قرآن میں ارشاد باری تعالیٰ ہے:
“اے ایمان والو تم پر روزے رکھنا فرض کئے گئے ہیں جس طرح تم سے پہلے والوں پر فرض کئے گئے تھے۔ شاید تم متقی و پرہزگار بن جاو”۷
وہ اللہ جو اپنے بندوں سے ۷۰ ماوں سے زیادہ محبت کرتا ہے، بار بار، لمحہ بہ لمحہ اپنے بندوں کو رمضان اور شب قدر کی صورت میں فلاح کی طرف بلاتا ہے۔ تاکہ انسان ان ساعتوں میں زیادہ سے زیادہ تقویٰ و پرہیزگاری اختیار کرے۔
تقویٰ کا معنیٰ خود کو گناہوں سے بچانا ہے۔ زیادہ تر گناہوں کا سرچشمہ غیض و غضب اور شہوت و جنسی لذت کا حصول ہے اس لئے روزہ فساد کی کمی اور تقویٰ و پرہیزگاری کے اضافہ کا سبب بنتا ہے۔۸
نبی کریم ص نے فرمایا “جو کوئی رمضان میں راتوں کو ایمان رکھ کر اور ثواب کے لئے عبادت کرے اس کے اگلے گناہ بخش دئے جائینگے”۔۹
مزید آپؐ نے فرمایا “جب رمضان آتا ہے تو جنت کے دروازے کھول دئے جاتے ہیں”۱۰
حدیث قدسی میں آیا ہے کہ خداوند عالم نے فرمایا:
” الصوم لی وانااجزی”
روزہ میرے لئے ہے اور میں ہی اس کی جزا دیتا ہوں۔
اگرچہ روزہ گزشتہ امتوں پر بھی واجب تھا لیکن ماہ رمضان کاروزہ انبیاءؑکے لئے مخصوص تھا اور امت اسلامی میں ماہ رمضان کا روزہ سب مسلمانوں پر واجب قرار دیا گیا۔۱۱
شب قدر
رمضان کی فضیلت کے لئے اتنا کافی ہے کہ اس میں ایک ایسی رات ہے جو ہزار مہینوں سے بہتر ہے۔ قرآن کریم میں ارشاد باری تعالیٰ ہے:
“بیشک ہم نے اس ( قرآن ) کو شبِ قدر میں اتارا ہے۔ تو کیا سمجھا کہ شب قدر کیا ہے؟ شب قدر ایک ہزار مہینوں سے بہتر ہے ۔ اس ( میں ہر کام ) کے سر انجام دینے کو اپنے رب کے حکم سے فرشتے اور روح ( جبرائیل ) اترتے ہیں ۔ یہ رات سراسرسلامتی کی ہوتی ہے اور فجر کے طلوع ہونے تک ( رہتی ہے )”۱۲
اور اس شب کی فضیلت اس وجہ سے ہے کہ اس میں قرآن جیسا عظیم کتاب نازل ہوا۔ روایت میں اس مہینے کو بہار قرآن کہاجاتاہے۔ جیسے کہ امام محمد باقر فرماتے ہیں “ہر چیز کابہارہوتاہےاور قرآن کابہار رمضان ہے”۔۱۳
رمضان المبارک کے مہینے ہی کی فضیلت کے بارے میں رسول اکرمؐ کاارشاد ہے جب رمضان المبارک کا مہینہ آتا ہے تو جنت کے تمام دروازے کھول دئے جاتے ہیں اور دوزخ کے تمام دروازے بند کر دئے جاتے ہیں۔۱۴
روزہ واحد مخفی و پوشیدہ عبادت ہے جس میں ریا کاری کا عنصر کم پایاجاتاہے۔ نماز، حج، زکوٰۃ وغیرہ ایسی عبادت ہے جن کوبجالاتے ہوئے تشہیر اور ریاکاری ممکن ہیں لیکن روزہ ایسی عبادت ہے جو قابل روئت وقابل مشاہدہ نہیں ہے۔
حضرت امام علیؑ سے روایت ہے کہ رسولؐ نے فرمایا ” گرمیوں میں روزہ رکھنا جہاد ہے۔۱۵
روزہ انسان کے ارادے کو تقویت دیتاہے۔ جو شخص ایک مہینہ کھانا، پینا اور دیگر نفسانی خواہشات سے دور رہتاہے اسے دوسروں کے مال وناموس کی بھی اپنے آپ تحفظ کا سوچ پیدا ہوتا ہے۔ ماہ رمضان ان سب نفسانی خواہشات کے خلاف جنگ کرنے کا پریکٹیکل ورک کراتا ہے۔ جوشخص رمضان میں بھوک کامزہ چھکتا ہے وہ دوسروں کے درد کوسمجھنے لگتاہے اور بھوک کے شکار لوگوں کے رنج کو اچھے طریقے سے محسوس کرتاہے۔
ہمادی ذمہ داریاں
رمضان المبارک میں روزہ دار کوچاہئے کہ لڑائی جھگڑے، کینہ و حسد، حق کی مخالفت، بے ہودہ گوئی، غیض وغضب، طعن و تشنیع، ظلم، غفلت وبے توجہی، فاسدوں کے ساتھ معاشرت چغل خوری اور حرام خوری سے دوری اختیار کرے۔
روزہ دار کے لئے زبان کو غیبت، جھوٹ، بہتان، افترا سے اور آنکھوں کو نامحرم دیکھنے سے بازرکھنا اور دیگر تمام اعضا کو برے کاموں سے بچائے رکھنا واجب ہے کیوں کہ یہ افعال اعمال کو ضایع کر دیتے ہیں اگرچہ ظاہری طور پر فاسد نہ بھی کر دے۔۱۶
جوروزہ دار جھوٹ بولنا اور اس پر عمل کرنا نہ چھوڑے تو اللہ کو اس کے کھانے پینے چھوڑنے کی کوئی ضرورت نہیں ہے۔۱۷
امام علی ع سے روایت ہے کہ رسول خدا نے فرمایا “روزہ یہ نہیں کہ انسان کھانے پینے سے اجتناب کرے بلکہ روزہ یہ ہے کہ انسان فضولیات اور جنسی عمل سے پرہیز کرے۔ اور انہی سے روایت ہے کہ جو شخص تین چیزوں کی پابندی کرتا ہے مضبوط ہو گیا؛ روزے کی پابندی، سحری اور کھانے کے بعد پینے سے اجتناب کرنا۔
رمضان میں بکثرت قرآن کی تلاوت کرنا سنت ہےاور زیادہ تر زبان پر زکر الہی جاری رکھنا،اعتکاف کرنا اور مسواک کرنا، مکروہ چیزوں سے بچنا ضروری ہے۔ تاکہ ہمارے اعمال اچھے درجات میں ہو۔ اس کا پھل اچھا ملے۔۱۸

رسول خداؐ کا فرمان ہے جو کوئی اپنی حلال کمائی سے کسی روزہ دار کوکھانا کھلاتا ہے اور پانی پلاتا ہے تو ہر لمحے فرشتے اور جبرائیل شب قدر میں اس پر درود وسلام بھیجتے ہیں۔ روزہ دار کو افطاری کراناسنت نبویؐ اور ایک بہترین عبادت ہے شرط یہ ہے کہ خلوص اور قصد قربت کی نیت ہو۔ انما نطعمکم لوجہ اللہ ۔
حضرت علی ؑسے روایت ہے کہ آپ ؐ نے فرمایا “جو شخص کسی روزہ دار کو افطاری دے تو اللہ ۷۰ فرشتوں کو اس پر موکل قرار دیتا ہے جو دوسے دن تک اس کی پاکی کے لئے دعا کرتے ہیں۔۱۹
افطار کی دعوت کا مقصد فخرو مباہات اور دیکھاوا نہیں ہونا چاہئے افطار کی دعوت میں فقد ثروت مند اور جاہ ومقام والوں کو نہ بلائے بلکہ ہم پر فرض ہے کہ اس میں فقراءو مساکین کو بھی شامل رکھے۔
رمضان کریم میں ہماری ذمہ داریوں کو حضرت امام زین العابدینؑ مختصر مگر جامع ایک دعا کی شکل میں خدا سے یوں عرض کرتے ہیں “اس مہینے کے روزوں کے وسیلے سے ہماری مدد فرما تاکہ ہم اپنے اعضاء وجوارح کوگناہوں سے بچائے۔ اپنے اعضاء وجوارح سے وہ کام کرے جس میں تیری خوشنودی ہوتاکہ ہم اپنے کانوں سے بے ہودہ باتیں نہ سنے اور آنکحوں سے لہو ولعب نہ دیکھےاور ہاتھوں کوحرام کی طرف نہ بڑائے اور قدموں کو ان چیزقں کی طرف نہ بڑائے جن چیزوں سے منع کیا گیا ہو۔ شکم میں صرف وہی چیز داخل کرے جو تونے حلال کیا ہو اور ہمادی زبانیں صرف وہی بولے جو تونے خبر دیا ہے۔۲۰
اس لئے ماہ مبارک رمضان میں اخلاص، توکل اور اہل بیتؑ سے توسل کے ذریعے خداکے بتائے گئے احکام پر عمل پیرا ہونا ہی ہماری اصل ذمہ داری ہے۔ اپنے کئے ہوئے گناہوں پر دل سے پشیماں ہوکر توبہ کریں اس طرح اس مہینے میں اپنی روحانی تربیت ایسے کرے کہ ماہ مبارک ختم ہونے کے بعد بھی اس کے اثرات وفوائد قلب و روح میں باقی رہے۔

خلاصہ کلام:۔
اسلام نے رمضان المبارک کو جو فضیلت واہمیت دی وہ کسی اور مہینے کونہیں دی۔ مختصراً قرآن کا نزول ہونا، روزہ کافرض ہونا، اللہ کی رحمتوں کا نزول ہونا، اس مہینے کا نام لے کر صاف اور واضح الفاظ میں بیان ہوا ہے۔ اس مہینے میں حلال چیزوں سے بھی بندہ مومن اللہ کی خوشودی و رضا کے لئے اجتناب کر کے روحانی تربیت حاصل کرنا اسی مہینے میں ہے۔ اس میں بندہ مومن فرشتہ گان خداوند سے شباہت اختیار کرلیتاہے۔
لہٰذا بحیثیت پیروکاران نوربخشؒ ضروری ہے کہ ہم جس طرح طعام وشراب سے محفوظ وممنوع رہتے ہیں اسی طرح باقی اعمال قبیحہ سے بھی باز رہے کیوں کہ شاہ سید محمد نوربخشؒ الفقہ الاحوط میں بیان فرماتے ہیں کہ زبان کو غیبت، جھوٹ، بہتان، افترا اور آنکھوں کو نا محرم کو دیکھنے سے باز رکھنا اور دیگر تمام اعضاء کو بُرے کاموں سے بچائے رکھنا واجب ہے کیوں کہ یہ افعال اعمال کو ضائع کر دیتے ہیں اگر چہ ظاہری طور پر فاسد نہ بھی کر دیں۔ ان کے ساتھ ساتھ اللہ سے قریب ہونے کے عمل و عبادات کی طرف توجہ دے۔
اللہ سے میری دعاہے کہ ہم سب کو رمضان کی منفعت ومنزلت کے ساتھ اس کے تمام مقتضا کو سمجھنے کی اور اس پر عمل پیراہونے کی توفیق دے اور پوری زندگی کو رمضان جیسا گزارنے کی توفیق عطا فرمائے۔آمین۔
حوالاجات:
۱۔ رمضان ہمراہ قرآن، علامہ محسن قرائتی مترجم سید عقیل حیدر زیدی، ص۱۲
۲۔ المعجم الوسیط، دکتر ابراہیم انیس و ہمرہان، ص۸۰۲، ناشر انتشارات اسلامی
۳۔ سورۃ البقرہ، ۱۸۵
۴۔ البرہان فی تفصیل القرآن، ہاشم البحرانی جلد ۱، ص۱۸۲
۵۔ وسائل الشیعہ، الشیخ محمد بن الحسن الحر العاملی، جلد۱۰، ص۳۱۳
۶۔ اصول کافی، محمد بن یعقوب کلینی، جلد۲، ص۶۲۸
۷۔ سورۃ بقرہ ۱۸۳
۸۔ رمضان ہمراہ قرآن، محسن قریتی، ص۱۸
۹۔ صحیح البخاری، حدیث ۳۷
۱۰۔ صحیح البخاری، حدیث ۱۸۹۸
۱۱۔ رمضان ہمراہ قرآن، محسن قریتی
۱۲۔ سورۃ قدر
۱۳۔ وسائل الشیعہ، الشیخ محمد بن الحسن الحر العاملی، جلد۶، ص۲۰۳
۱۴۔ دعوت صوفیہ امامیہ، مترجم سید خورشید عالم
۱۵۔ روضہ الفردوس، امیر کبیر سید علی ہمدانی، مترجم سید بشارت حسین تھگسوی، ص۲۶ حدیث ۱۰ ناشر انجمن فلاح و بہبود نوربخشی بلتستانیاں رجسٹرڈ کراچی
۱۶۔ الفقہ احوط امام سید محمد نوربخش، مترجم علامہ اعجاز حسین غریبی، باب صوم
۱۷۔ جامع الترمزی، حدیث ۷۰۷
۱۸۔ مجمع الاحکام، پروفیسر سید حسن شاہ شگری، ص۱۳۳، ۱۳۴
۱۹۔ روضہ الفردوس امیر کبیر سید علی ہمدانی
۲۰۔ صحیفہ السجادیہ، امام زین العابدین، ص۱۸۶، ناشر الہادی قم
۲۱۔ الفقہ احوط امام سید محمد نوربخش، مترجم علامہ اعجاز حسین غریبی، باب صوم