ازدواجی زندگی میں مقائسہ و موازنہ


تحریر فضل خان


ازدواجی زندگی میں یعنی شوہر اور بیوی کے لیے مطلق طور پہ ممنوع ہے کہ ایک دوسرے کا کسی کے ساتھ مقائسہ اور موازنہ کریں۔
اگر بیوی اپنے شوہر کا کسی سے مقائسہ کرےتو گویا اس کی مردانگی اور قابلیت کو نابود کر دیا ہے
مثال کے طور پہ بیوی اپنے شوہر کے ساتھ مل کر شاپنگ کے لیے بازار جانا چاہتی ہےلیکن شوہر کسی مجبوری کی وجہ سے نہیں جا سکتا تو بیوی غصہ میں آکر کہتی ہے کہ میں تو بد بخت ہوں۔ تم جیسا شوہر تو کسی کام کا نہیں۔ میری بہن کا شوہر کتنا اچھاہے!اس کا کتنا خیال رکھتاہے!اس کے ساتھ ہر جگہ آتا جاتا ہے۔
یہیں سے لڑائی جھگڑے کا زمینہ ہموار ہو جاتا ہے
اسی طرح اگر شوہر اپنی بیوی کا کسی سے مقائسہ کرے تو یہ چیز عورت کے عاطفے اور جذبات کو تباہ کر دیتا ہے
مثلا مردکام سے واپس آئے اور کھانا تیار نہ ہو تو غصے میں کہے کہ تم بھی بیوی ہو؟ فلاں کی بیوی کتنی باسلیقہ اور سمجھ دار ہے!فلاں نے گھر کو کتنا سنبھال کے رکھا ہوا ہے!
کبھی بھی اپنی بیوی کے سامنے دوسری خواتین کی برتری کو بیان نہ کریں.اسی طرح اپنے آفس وغیرہ میں کام کرنے والی کسی بھی عورت کا بار بار ذکر نہ کریں۔اس سے بیوی کے ذھن میں بدبینی کی فضا پیدا ہو سکتی ہے۔
غصہ کی حالت میں بھی ہرگز مقائسہ نہ کریں اس لیے کہ غصہ تو ختم ہو جائے گالیکن آپ کی باتیں ہمیشہ بیوی کے ذھن پہ باقی رہیں گی۔
خلاصه یہ ہے کہ ازدواجی زندگی میں مقائسہ بہت خطر ناک ہے۔مقائسہ سے مرد اور عورت کی طرف یہ پیغام جاتا ہےاور ان کے اندر یہ احساس پیدا ہوتا ہے کہ میں اسے قابل قبول نہیں اور اس کی توقعات پہ پورا نہیں اترتااور وہ اس ازدواجی زندگی میں مجھ سے راضی نہیں۔
ذہنی مقائسہ ممنوع:
مقائسہ اور موازنہ کرنے کی ایک صورت یہ بھی ہے کہ مرد گلیوں؛بازاروں یا ہر دوسری جگہوں پر عورتوں کو دیکھے اور ان کا اپنا بیوی کے ساتھ مقائسہ کرے اور کبھی بھی اس بات کو اپنی زبان پر نہ لائے۔صرف اپنے ذہن میں مقائسہ اور موازنہ کرے
یہ بھی ممکن ہے کہ یہ کام عورت کی طرف سے انجام پائے اور وہ مختلف افراد کو دیکھنے کے بعد ان کا اپنا شوہر سے مقائسہ کرے اور اس عمل کو صرف اپنے ذہن میں انجام دے اور کسی کے سامنے اس بات کا تذکرہ نہ کرے ۔
مقائسہ کی یہ قسم بھی خطرناک ہے اور اس کے منفی نتائج ہیں۔
ایک منفی نتیجہ یہ ہے کہ اس مرد کے اپنی بیوی کے ساتھ ازدواجی تعلقات سرد پڑ جائیں گے۔آہستہ آہستہ اپنی بیوی سے بے رغبت ہو جائے گا۔ جو بعد میں بہت ساری مشکلات کا باعث بن سکتا ہے۔
اس مشکل کا اسلام نے یہ حل دیا ہے کہ مرد اور عورت دونوں اپنی نگاہیں جھکا کر رکھیں اور اپنی آنکھوں کی حفاظت کریں۔اس کے علاوہ عورتوں کو بھی چاہیے کہ میک اپ اور زیب و زینت کے ساتھ حجاب کے بغیر باہر نہ آئیں۔اس کام میں خود گناہ گار ہونے کے علاوہ دوسروں کے گھروں میں بھی فتنہ ایجاد ہونے کا باعث ہیں۔
اگر مرد یابیوی کسی فرد کا اپنے ہمسر کے ساتھ ذھن میں مقائسہ کرے۔تو آہستہ آہستہ اپنے ذھن میں موجود فرد کی طرف متمائل ہو جائیں گے اور گناہ کی وادی میں گر جانے کا امکان موجود ہے۔
حضرت علی علیہ السلام ارشاد فرماتے ہیں کہ جس گناہ کے بارے زیادہ سوچیں گے اس میں مبتلا ہو جائیں گے۔
در حقیقت شوہر یا بیوی جب کسی کا اپنے ھمسر کے ساتھ مقائسہ کرتے ہیں تو اس بات پہ غور کریں کہ ہر فرد دوسروں کے سامنے اپنے عیب چھپانے کی کوشش کرتا ہے اور دوسروں کے سامنے مہذب بننے کی کوشش کرتا ہے جبکہ ممکن ہے اس کے اندر غلاظت بھری ہوئی ہو اور تعفن کی بو آتی ہو۔
جس کے ساتھ آپ مقائسہ کر رہے ہیں ان لوگوں نے آپ کے ساتھ زندگی نہیں گزاری کہ آپ ان کے منفی اور ضعیف نکات دیکھ سکیں۔ظاہری طور پر باہر سے سب ہیروز دکھائی دیتے ہیں۔
اگر گھر کو جنت میں بدلنا ہے تو کبھی بھی دوسروں کی ظاہری زندگی کا اپنے باطن کی زندگی کے ساتھ مقائسہ اور موازنہ نہ کریں۔