کیا مسلمان گزشتہ ایک ہزارسال سے تاریخ کے دستر خوان پرحرام خوری کر رہے ہیں؟


تحریر ڈاکٹر احید حسن


ہمارے لبرل دانش گر حسن نثا ر اور جاوید چوہدری ، ندیم ایف پراچہ، حنیف محمد جیسے سو کالڈ کالم نگار مسلمانوں کو تاریخ کے دسترخوان پر حرام خوری کا طعنہ دیتے نہیں تھکتے کہ مسلمانوں کی ایجادات اور دریافتیں اسلامی تاریخ کے پہلے تین سو سال، کچھ کے نزدیک پہلے ہزار سال تک محدود ہیں اسکے بعد مسلمانوں نے ایک سوئی بھی نہیں بنائی۔ درست کہ غلامی کے دور کا اپنا ایک معیار ہوتا ہے، محکوموں کو جرم ضعیفی کی سزا ملتی ہے، بات اسی کی چلتی ہے جس کے ہاتھ میں لاٹھی بھی ہو لیکن اپنی تاریخ سے اتنی ناواقفیت اور اپنے لوگوں سے اتنی نفرت تو جدید لبرل تہذیب بھی پسند نہیں کرتی۔
ہماری یہ تحریر پچھلے ہزار سال یعنی 1000 صدی عیسویں سے اکیسویں صدی عیسویں تک کے مسلمانوں کے سائنسی کارناموں کا سرسری جائزہ ہے۔ اس سے یہ واضح ہوگا کہ سائنسی میدان میں مسلمانوں کے کارناموں کا تسلسل پچھلے ہزار سال سے ابھی تک قائم ہے۔ اس انتشار اور محکومی کے دور میں بھی مسلمانوں نے ہمت نہیں ہاری۔ آج بھی ایسے سینکڑوں مسلم سائنسدان موجود ہیں جو سائنسی ترقی میں اپنا حصہ ڈال رہے ہیں اور جن کی ایجادات اور دریافتوں نے سائنس کے کئی نئے میدان کھولے ہیں۔

1: الخجندی وفات1000 ء محوری جھکاؤ اور عرض بلد کے معلوم کرنے پر رسالہ فی المیل و عرض بلد پیش کرتا ہے۔ وہ مسئلہ جیب زاویہ یا سائن تھیورم دریافت کرتا ہے جو مینی لاؤ کے قانون کی جگہ لے لیتا ہے۔
2: الزہراوی وفات 1004 ء دنیا کے پہلے سرجن کا اعزاز حاصل کرتا ہے۔ وہ فن میں ٓاپریشن کے طریقے دیرافت کرتا ہے۔ وہ اپنی کتاب التصریف میں سوسے زیادہ سرجری کے آلات بیان کرتا ہے۔
3: علی بن عبدالرحمن یونس وفات 1004 ء دائرۃ البروج(inclination of ecliptic) کی قیمت 23 درجے35 منٹ اور اوج شمسی (Sun apogee) 86 درجے 10 منٹ معلوم کرتا ہے جو کہ جدید تحقیق کے بہت قریب ہے۔ وہ زمین کے محور کی 26 ہزار سالوں میں360 ڈگری مکمل ہونے والی حرکت کو دریافت کرتا ہے جو کہ جدید تحقیق کے مطابق ہے۔
4: احمد بن محمد علی مسکویہ وفات1032 ء تاریخ میں پہلی بار نباتات میں زندگی دریافت کرتا ہے۔ وہ زندگی کی تحقیق اور دماغی ارتقاء کی درجہ بندی کرتا ہے۔ جو کہ بعد میں ڈارون اسی طرح پیش کرتا ہے۔
5: ابن سینا وفات 1036 ء جسم کے اعضاء کی تقسیم بندی کرتا اورنفسیاتی طریقہ علاج دریافت کرتا ہے۔ وہ طب کی مکمل ترین اور مستند ترین تصنیف قانون الطب لکھتا ہے جو سولہویں صدی تک یور پ میں پڑھائی جاتی ہے۔
6: ابن الہشم وفات1038 ء اپنی شہرہ آفاق تصنیف کتاب المناظرمیں روشنی کا ذراتی نظریہ پیش کرتا ہے۔ وہ روشنی کے انعطاف ، انعکاس ، روشنی کے خطِ مستقیم میں سفر اور پردۂ چشم (ریٹینا) کو دریافت کرتا ہے۔ اس کی تحقیقات فزکس میں انقلاب برپا کر دیتی ہیں۔
7: علی احمد نسوی وفات 1030 ء ساعت یعنی گھنٹے کو 60 کے ہندسے پر تقسیم کر کے دقیقہ (منٹ) اور ثانیہ (سیکنڈ) میں تقسیم کرتا ہے۔ نسوی چھوٹے چھوٹے پیمانوں کی تقسیم در تقسیم کا دس کی نسبت سے طریقہ دریافت کرتا ہے جسے اعشاریہ کا نام دیا جاتاہے۔
8: البیرونی وفات1049 ء دھاتوں کی کثافت اضافی معلوم کرتا ہے۔ وہ طول البلد اور عرض بلد اور زمین کا محیط24779 میل معلوم کرتا ہے جس میں جدید تحقیق (24858 میل )صرف 79 میل کا فرق معلوم کر سکتی ہے۔
9: علی ابن علی بن جعفر وفات1061 ء جدید طب میں مریض کے معانئے کے لیے استعمال ہونے والے طریقےGeneral Physical examination اورSystemic inquiry کا سلسلہ جاری کرتا ہے۔
10: غزالی وفات 1111 ء جدید فلسفہء اخلاق کے موجد اور محقق کے طور پر سامنے آتے ہیں۔
11: عمر خیام وفات 1131 ء 28 سال کی عمر میں اپنی کتاب الجبرو المقابلہ مکمل کرتا ہے۔ اس میں وہ الجبرا کے چھ نئے اصول بیان کرتا ہے مثلاً بائی نو میل تھیورم ۔ عمر خیام شمسی سال کی مقدار 365 دن 5 گھنٹے اور 49 منٹ نکالتا ہے جو کہ صرف ایک منٹ کے فرق سے جدید تحقیق کے مطابق ہے۔ وہ شمسی کیلنڈر میں بعض مہنیوں کو 30 اور بعض کو 31 دن کا کر کے لیپ ائیر کی بنیاد رکھتا ہے جو آج یورپ اور امریکہ میں رائج ہے۔
12: ابن زہر وفات 1162 ء متعدی خارش(Scabies) کی وجہ دریافت کرتا ہے۔ وہ تاریخ میں پہلی بار طفیلیوں (پیراسائٹس) کا وجود ثابت کرتا ہے۔
13: الادریسی وفات1164 ء پہلی بار زمین کو گول بتاتا ہے۔ وہ زمین کا چاندی کا ایک گلوب بناتا ہے۔ وہ دنیا کے پہلے ماہر نقشہ نویس کی حیثیت سے دنیا کا نقشہ بناتا ہے اور دریائے نیل کا منبع دریافت کرتا ہے۔ اس کی کتاب نزہتہ المشتاق فی الحتراق الآفاق جغرافیہ کی پہلی کتاب ثابت ہوتی ہے۔
14: ابن رشد وفات 1198 ء پہلی بار ثابت کرتا ہے کہ جس آدمی کو ایک بار چیچک ہو جائے ، اسے زندگی بھر دوبارہ نہیں ہوتی جسے جدید سائنس بھی مانتی ہے۔
15: شرف الدین طوسی وفات1213 ء طولی اصطر لاب(Linear astrobabla) ایجاد کرتا ہے۔جو ستاروں کی بلندی ، وقت اور قبلے کے تعین کے لیے کیے گئے مشاہدات کو ممکن بناتی ہے۔
16: عبداللہ ابن بیطار وفات 1248 ء سپین کاعظیم ترین ماہر نباتیات (باٹنی) ثابت ہوتا ہے۔ وہ جڑی بوٹیوں کی تلاش کے لیے سپین سے شام کا وسیع سفر کرتا ہے۔ وہ اینٹی کینسر خصوصیات رکھنے والی دوائی ہند باہ دریافت کرتا ہے جس کی تصدیق جدید سائنس بھی کرتی ہے۔
17: ابن النفیس وفات1288 ء تاریخ میں پہلی بار پھیپھڑوں اور دل میں دورانِ خون (پلمونری اور کرونری سرکولیشن) کو دریافت کرتا ہے جو طب میں انقلاب برپا کر دیتی ہے۔ وہ دورانِ خون کا پہلا محقق ثابت ہو تا ہے۔
18: کمال الدین فارسی وفات 1320 ء قوسِ قزح بننے کے عمل کی پہلی درست وجہ دریافت کرتا ہے۔
19: ابن خلدون وفات1406 ء مقدمہ ابن خلدون مرتب کر کے عمرانیات کی بنیاد رکھتا ہے۔
20: پری رئیس محی الدین وفات1554 ء دنیا کا پہلا جدید نقشتہ بناتا ہے جس میں نو دریافت شدہ براعظم امریکا اور انٹار کٹکا بھی دکھائے جاتے ہیں۔
21: تقی الدین محمد ابن معروف وفات1585 ء دنیا کا پہلا سٹیم انجن اور دو ر بین بنا تا ہے۔
22: احمد چلبی وفات(سترہویں صدی عیسوی) انسانی پرواز کا تجربہ کرتاہ ہے۔۔ اس سے ایک سال پہلے لغاری حسن چلبی راکٹ کے ذریعے پہلی انسانی پرواز کرتا ہے۔
23: شیر میسور ٹیپو سلطان شہادت 1799 ء تاریخ میں پہلی بار جنگی راکٹ ایجاد کرتا ہے۔ جنہیں برطانوی یورپ لے جا کر ان نے پر مزید تحقیق سے نئے راکٹ بناتے ہیں۔1793ء سے 1794ء کے دوران ٹیپو کی تعمیر کردہ flint lock blunderbuss gun آج تک اپنے وقت کی جدید ترین ٹیکنالوجی شمار کی جاتی ہے۔ٹیپو کے راکٹوں کی بنیاد پررائل وولوک آرسینل نے ملٹری راکٹوں پر تحقیق شروع کی ۔یہ تحقیق 1801ء میں شروع ہوئی اور اس کی بنیاد ٹیپو کی کی ٹیکنالوجی تھی۔اس تحقیق کا نتیجہ 1805ء میں ٹھوس ایندھن راکٹوں (سالڈ فیول راکٹ) کی صورت میں سامنے آیا۔ اس کے بعد ولیم کانگریو نے A concise account of origin and progress of rocket system شائع کیا۔کانگریو کے راکٹوں کو انگریزوں نے نپولین سے جنگوں میں استعمال کیا۔1812ء اور بعد میں 1814ء کی بالٹی مور کی لڑائی میں انگریزوں نے جدید راکٹوں کا استعمال شروع کیا جن کی بنیاد ٹیپو کی راکٹ ٹیکنالوجی تھی۔
24: ہلوسی بہست وفات1948 ء خون کی نالیوں کی ایک بیماری دریافت کرتا ہے جسے بہست سنڈروم کہا جاتا ہے۔ہلوسی بیس فروری 1889ء کو استنبول میں پیدا ہوا اور آٹھ مارچ 1948ء کو فوت ہوا۔وہ ترکی سے تعلق رکھنے والا مسلمان ماہر امراض جلد(ڈرماٹا لوجسٹ)اور سائنسدان تھا۔ہلوسی نے خون کی نالیوں کی سوزش (Inflammation of blood vessels)کی ایک بیماری کو 1937ء میں دریافت کیا ج13146ے اس کے نام پر بہست کی بیماری(Behcet disease) کا نام دیا گیا۔ 1924ء میں اس نے ڈرماٹالوجی(امراض جلد) پر ترکی کا پہلا جریدہ Dermatologisische Wochenshriftشائع کیا جس میں اس نے آتشک اور دوسرے جلدی امراض خی تمیزی تشخیص(Differential diagnosis) پر مفصل معلومات ہیں۔اس کا نتیجہ یہ ہوا کہ سائنسدان ایک ہی وقت میں آتشک یا Syphilisاور دیگر امراض جلد کے متتعلق جان سکتے تھے۔یہ کتاب آج تک اس میدان میں اہم سمجھی جاتی ہے اور اسے Clinical and practical syphilis,diagnosis and related dermatoses کہا جاتا ہے۔
25: ہندوستانی سب انسپکٹر عزیز الحق بیسویں صسدی کے پہلے نصف میں فنگر پرنٹس کی کلاسیفکیشن دریافت کرتا ہے سے اس کے انگریز آقا ایڈورڈ ہنری سے منسوب کر دیا جاتا ہے۔اس نے اس نظام کی ریاضیاتی بنیاد بھی فراہم کی لیکن یورپ نے روایتی علمی چوری کا مظاہرہ کرتے ہوئے اسے اس کے انگریز سر پرست ایڈورڈ ہنری کے نام سے” ہنری کلاسیفکیشن سسٹم آف فنگر پرنٹس” کا نام دے دیا۔
26: ڈاکٹر عبدالقدیر خان کی محنت کی بدولت اسلامی دنیا کا پہلا ملک یعنی پاکستان یورینیم افزودہ کرنے کی صلاحیت حاصل کرتا ہے۔ 1983 ء میں پاکستان پہلے اسلامی ملک کی حیثیت سے خفیہ ایٹمی تجربے کرتا ہے۔: 1998 میں پاکستان اسلامی دنیا کے پہلے ایٹمی ملک کا اعزاز حاصل کرتا ہے۔
27: پاکستانی معاشی سائنسدان محبوب الحق ایچ ڈی آئی(Human developmental index) کا پیمانہ پیش کرتا ہے جسے ممالک کی ترقی کی رفتار جانچنے کے لیے دنیا بھر میں استعمال کیا جاتا ہے۔
28: پاکستانی سائنسدان پروفیسر ڈاکٹر سلیم الزمان صدیقی نیم کے پودے پر تحقیق کرکے50 نئی ادویات دریافت کرتا ہے۔صدیقی نے دل کی بے قاعدہ دھڑکن (Cardiac arrhythmias)کے علاج کے لیے ایک دوئی (Anti-arrhythmic drug)دریافت کی۔اسے اس نے ایک پودے سے علٰیحدہ کیا جسے سائنس میں رولفیا سرپنٹا کہا جاتا ہے۔اس نے اسے اجمالین(Ajmaline)کا نام دیا۔بعد میں صدیقی نے اس پودے سے بدوسرے مرکبات مثلا Ajmalnine,Ajmalcine,Iso-ajmaline,Neo-ajmaline,Serpentine دریافت کیں۔ان میں سے کئی ادویات آج تک بہت سے امراض قلب اور دماغی امراض مثلا بروگاڈا سنڈروم(Brugada syndrome) کیے لیے استعمال ہوتے ہیں ۔ان انقلابی دریافتوں کی بنیاد پر صدیقی کو 1946ء میں ،آرڈر آف برٹش ایمپائر کا ایوارڈ دیا گیا۔بعد میں صدیقی نے نیم کے پودے کے مختلف حصوں مثلا پتے اور تنے سے کئی بے مثال جراثیم کش ادویات کی دریافت جاری رکھی۔اس نے اپنے ساتھیوں،شاگردوں اور رفقاء کی مدد کے علاوہ ذاتی طور پر بھی پچاس مرکبات دریافت کیے۔ان میں سے کئی ابھی تک مختلف ادویات اور حیاتیاتی سپرے(Bio-pesticides) کے طور پر استعمال ہو رہے ہیں۔
29: صغیر اختر خان شوگراور ہائی بلڈ پریشر (فشارِ خون) پر اپنی مالیکیولی تحقیق کرتا ہے۔
30: ملائیشین آرتھو پیڈک سرجن شیخ مصطفیٰ مصظفر شکور سپیس کرافٹ ٹی ایم۔ II کے ذریعے خلا کا سفر کرتا ہے اور وہاں 10 تمام 21 گھنٹے 14 منٹ قیام کرتا ہے۔
31: انڈونیشیا کا صدر بہار الدین جیبی تھر موڈائنا مکس اور ایرو ڈائنا مکس پر تحقیقات کرتا ہے جو جیبی متھڈ، جیبی تھیورم اور جیبی فیکٹر کے نام سے استعمال کی جاتی ہے۔
32: فضل الرحمان خان بیسوی صدی کا عظیم ترین ماہر تعمیرات ثابت ہوتا ہے۔ اس کی تحقیقات کی بنیاد پر دنیا کی بلند ترین عمارتیں جان ہنکوک سنٹر ، ورلڈ ٹریڈ سنٹر، ولس ٹاور اور برج خلیفہ تعمیر کی جاتی ہیں۔ اسے تعمیرات کے آئن سٹائن کا لقب دیا جاتا ہے۔وہ تعمیرات کے پس منظر میں بنیادی شخصیت ہے۔اسے بلند عمارات (high – rises) کے ٹیوب نمانمونوں (ٹیوبیوڈایزائن) کا باوا سمجھا جاتا ہے ۔ خان نے بیسویں صدی کے آخری نصف میں کسی بھی آدمی سے زیادہ فلک بوس عمارات(skyscrapor) کی تعمیرات کی نشاۃ ثانیہ میں اہم کردار ادا کیا۔ اسے سٹرکچرل انجینئرنگ کا آئن سٹائن کہا جاتا ہے اسے بیسویں صدی کے 1960 ؁ء کے بعد سے اب تک تعمیر ہونے والی عمارات مثلاً عالمی تجارتی مرکز (ورلڈٹریڈ سنٹر)، پٹروناس ٹاور اور جن ماؤ بلڈنگ میں خان کے ٹیوبی نظام کو استعمال کیا گیا ہے۔
33: فلسطینی نژاد امریکی مسلم سائنسدان منیر حسین نیفح کی ذراتی (پارٹیکل) فزکس پر تحقیق الیکٹران مائیکرو سکوپ اور نینو ٹیکنالوجی کی ایجاد میں اہم کردار ادا کرتی ہے۔ وہ سٹیلائٹ تصاویر کی بنیاد پر زیر زمین دریائے کویت دریافت کرتا ہے۔
34: پہلا عرب مسلمان سلطان بن سلیمان بن عبدالعزیز السعود خلا میں جاتا ہے۔ اس کے بعد دوسرا عرب اور شامی مسلمان محمد احمد فارس خلا کا سفر کرتا ہے۔
35: مصطفیٰ السید سپکٹروسکوپی کا اصول پیش کرتا ہے جسے اس کے نام پر السید رول کہا جاتا ہے۔السید کے تحقیقی گروپ نے کئی نئے طریقے مثلا مگنیٹوفوٹو سلیکش پیکو سبکنڈ رمان سپکٹر وسکوپی اور مائیکروویوڈبل ریزوننس سپکٹروسکوپی ایجاد کیے ہیں۔اس کی تجربہ گاہ کا بنیاد ی مقصد نایاب دھاتوں نوبل میڈل ) کے نینو پارٹیکلر کی طبعی اور کیمیائی خصوصیات کا مطالعہ ہے ۔ اس کی تجربہ گاہ گولڈ نینوراڈٹیکنالوجی کی ایجاد کی وجہ سے مشہور ہے ۔ڈاکٹر مصطفی السید کے بیٹے ڈاکٹر ایوان السید نے (جو یونیورسٹی آف کیلیفورنیا میں ٹیور سرجری کا پروفیسر ہے ) نے اپنے والد کی تحقیق کو کچھ جانوروں کے کینر کے علاج کے لیے استعمال کیا ہے ۔
35: مصری نژاد امریکی سائنسدان احمد زویل اپنی تحقیقات کی بنیاد پر کیمسٹری کی نئی شاخ فیمٹو کیمسٹری کی بنیاد رکھتا ہے۔
36: بنگلہ ریشی مسلم خاتون سائنسدان سلطانہ نورون بلیک ہولز سے پیدا ہونے والے سپکٹرم کی وضاحت کے لیے اپنا ریاضیاتی ماڈل پیش کرتی ہے جسے دنیا بھر میں استعمال کیا جاتا ہے۔آئرن (لوہے) کی ایٹمی خصوصیات پر تحقیق کی وجہ سے اسے ’’ آئرن لیڈی ‘‘ کہا جاتاہے ۔دنیا بھر کے طبیعیات دان اور فلکیات دان فلکیاتی مظاہر سے پیدا ہونے والے طیفوں (سپیکٹرم) مثلا جو کہکشاؤں کے مرکز کے قریب بلیک ہولز کی وجہ سے بنتے ہیں ،کی تشریح کے لیے وہ اس کا پیش کردہ ریاضیاتی ماڈل استعمال کرتے ہیں ۔
37: فاروق البازمصری نژاد امریکی سائنسدان ہے جس نے چاند پر خلائی تحقیق کے لیے ناسا کی معاونت کی جن میں چاند پر بھیجے گئے اپالومشن کے چاند پر اترنے کی جگہ اور قمری مشاہدات اور تصویر کشی کے لیے خلابازوں کی تربیت بھی شامل تھے۔ اسے یہ شہادت پیش کرنے کا اعزاز حاصل ہے کہ صحرا
انسانی سر گرمیوں سے نہیں بلکہ موسمی تبدیلیوں سے وجود میں آتے ہیں۔
38: سید ضیا الرحمن،سائنس کی شاخ Environmental Pharmacovigilance کے بانیوں میں سے ایک
39: اختر حمید خان،سماجی سائنسدان،مائیکروکریڈٹ کے بانیوں میں سے ایک
40: مہمت اوز،مشہور ترک امریکی جراح امراض دل(ہارٹ سرجن)،HealthCorps کا بانی اور چےئرمین
41: محمد بی یونس،fibromyalgia کی بیماری پہ اولین تحقیق کرنے والوں میں سے ایک
42: شیخ مصظر شکور،خلا میں طبی حیاتیات یا بائیو میڈیکل تحقیق کا اولین سائنسدان
43: ثمر مبارکمند،پاکستانی ایٹمی سائنسدان جس نے گیما سپیکٹرو سکوپی اور linear accelerator پہ اپنی نمایاں تجرباتی تحقیق پیش کی
44: شاہد حسین بخاری،field of parallel and distributed computing پہ تحقیق کرنے والا نامور پاکستانی سائنسدان
45: سمیرہ موسی شہید،عالم اسلام کی پہلی اور اولین خاتون ایٹمی سائنسدان جسے امریکہ بلا کر قتل کیا گیا تھا۔اس نے ایک تاریخی مساوات بنائی جو سستی دھاتوں مثلاً تانبے (کاپر) کے ایٹموں کو توڑنے میں معاون تھی۔ اس سے ایک سستا نیوکلیائی بم بنایا جا سکتا تھا۔ سمیرہ نے مختلف ہسپتالوں میں کینسر کے مریضوں کے علاج کے لیے خود کو پیش کیا۔
46: کیرم کریموف،پہلی انسانی خلائی پرواز (Vostok 1), کا بنیادی معمر
47: فاروق الباز،ناسا سائنسدان،چاند پہ اتارے جانے والے خلائی منصوبے اپالو کے بنیادے سائنسدانوں میں سے ایک۔
48: پروفیسر ڈاکٹر عبداللہ صادق 1940ء میں پیدا ہوا۔وہ پاکستانی ماہر فزکس اور آئی سی ٹی پی لارےئیٹ (Laureate)ہے۔اس نے 1987ء میں ریاضی اور سالڈ سٹیٹ فزکس کا انٹر نیشنل سنٹر ایوارڈ فار تھیوریٹیکل فزکس حاصل کیا۔
49: پاکستانی ڈاکٹر عبدالقیوم رانا ورلڈ پارکنسن ایجوکیشن پروگرام کا بانی ہے جو دنیا کے مختلف ممالک میں جاری ہے۔ڈاکٹر رانا اب تک دو سو پچاس تحقیقی کالم شائع کر چکا ہے جن کا کئی زبانوں میں ترجمہ کیا جا چکا ہے۔ڈاکٹر رانا ایک راسخ العقیدہ مسلمان ہے ۔
50: غازی یاسرگل(Gazi Yasargil،بیسویں صدی کے عظیم ترین نیوروسرجنز میں سے ایک،بانی مائیکرونیوروسرجری۔پیدائش:6جولائی 1925ء،دیاربکر(ترکی) تعلیم:انقرہ یونیورسٹی،باسل یونیورسٹی۔1999ء میں کانگریس آف نیوروسرجنز کی سالانہ میٹنگ پر اسے ’’بیسویں صدی کے نیوروسرجری مین‘‘(Neurosurgery man of the century)کا لقب دیا گیا۔ہاروے کشنگ کے ساتھ یاسرگل کو بیسویں صدی کا عظیم ترین نیوروسرجن قراردیا جاتا ہے۔اس نے نیوروسرجنوں کی ایک نسل کو نیوروسرجری کی ٹریننگ دی اور اس شعبے میں نئے طریقے متعارف کرائے۔اس نے ساری دنیا سے تعلق رکھنے والے تین ہزار نیوروسرجنوں کو ٹرینننگ دی۔اس کی چھ جلدوں پر مشتمل تصنیف Microneurosurgery (19841501996, Georg Thieme Verlag Stuttgart-New York) نیوروسرجری کے میدان کی ایک اہم تصنیف ہے۔
51: عمر سیف ایک پاکستانی کمپیوٹر سائنسدان ہے جو پسماندہ ممالک کے لیے آئی سی ٹی مسائل حل کرنے کے کام کی وجہ سے مشہور ہے۔ گراس روٹ ٹیکنالوجی پر اس کے کام کی وجہ سے اسے 2008ء میں ایم آئی ٹی ٹیکنوویٹر ایوارڈ(MIT Technovator Award)دیا گیا۔2010ء میں اسے ورلڈ اکنامک فورم نے اسے ینگ گلوبل لیڈر کا نام دیا۔کمپیوٹڑ کے شعبے میں وہ موبائل سسٹمز اور نیٹ ورک پروٹوکولز پر بھی کام کر چکا ہے۔2011ء میں ایم آئی ٹی نے اسے کمپیوٹر کے شعبے میں نئے میدان متعارف کرانے دنیا کے پینتیس نوجوانوں میں سے قرار دیا۔یہ کسی پاکستانی کے لیے پہلا اعزاز تھا۔اس اعزاز کے ساتھ سیف گوگل اور فیس بک کے اعلیٰ افراد کے ساتھ بھی کام کرتا رہا۔۔کمپیوٹر ٹیکنالوجی پر اس کے کام کی وجہ سے اسے 2008ء میں مارک ویزر ایوارڈ(Mark Weiser Award)دیا گیا۔
52: عرفان صدیقی، quantum measurement & nano-scienceپہ تحقیق پیش کرنے والا پاکستانی سائنسدان
53: محمد زبیر،کوانٹم آپٹکس پہ تحقیق کرنے والا پاکستانی سائنسدان
54: منیر حسین نیفح نے نینو ٹیکنالوجی کے نانیوں کا کردار ادا کیا ہے ۔ اس کے کام نے ذاتی فزکس (پارٹیکل فزکس ) میں انقلاب برپا کردیا۔ ذراتی فزکس پر اس کے کام نے الیکٹران مائیکروسکوپس اور نینوٹیکنالوجی کی ایجاد میں اہم کردار ادا کیا ہے ۔
55: احمد حسن زویل کی تحقیق کو فیمٹوکیمسٹری (Femtochemistry) جوکہ ان کیمیائی تعاملات کا مطالعہ ہے جو فیمٹو سیکنڈ میں ہوتے ہیں، کا بانی سمجھا جاتاہے ۔الٹرا فاسٹ لیزر کے استعمال سے یہ تحقیق مخصوص کیمیائی تعاملات میں درمیانی حالتوں (Tranistan states) کا تجربہ کرتی ہے ۔
56: ریاض الدین پاکستان کا ایٹمی پروگرام، سی ساماڈل (Seasaw modal ) سٹرنگ تھیوری(string theory) ،کوانٹم گریوٹیی ، ریاض الدین ویک انٹر ایکشن ماڈل (week Intwraction Model) ، نیو ٹرائنوفزکس ، کیلکولس ڈیفرنشیل الجبرا، ہائی انرجی فزکس، ریاض الدین سمری فارلائٹ نیوٹرائنوز میں کارنامے انجام دیتا ہے۔
57: عمر محمد یاغی(سائنسدان نینو سائنس اور مالیکیولر کیمسٹری ،دنیا کے دس ذہین ترین ماہرین کیمسٹری میں سے ایک)عمر محمد یاغی1965ء میں عمان(اردن)میں پیدا ہوا۔وہ امریکی شہریت رکھنے والا اردنی مسلمان ہے جو یونیورسٹی آف کیلیفورنیا میں کیمسٹری کا پروفیسر رہا۔اس نے ایسے مرکبات کی تیاری میں وسعت دی جن سے پہلے سائندان واقف نہیں تھے۔عمر نے کیمسٹری کے اس میدان کو ’’ریٹی کولر کیمسٹری(Reticular chemistry)کا نام دیا۔اس نے 130تحقیقی مضمون شائع کیے اور اسے دنیا کے دس ذہین ترین کیمیا دانوں میں شمار کیا جاتا ہے۔پاپولر سائنس نے 2006ء میں اسے امریکا کے دس ذہین ترین سائنسدانوں میں شمار کیا۔ نوے سائنسی جریدوں نے اسے خراج تحسین پیش کی۔
58: عطاء الرحمان پاکستان سے تعلق رکھنے والا ایک نامور سائنسدان ہے جو نیچرل پروڈکٹ کیمسٹری کے مختلف میدانوں میں اپنی تحقیق کی وجہ سے مشہور ہے۔اس میدان میں وہ 850تحقیقی مضمون شائع کر چکا ہے۔اسے پاکستان میں اعلیٰ تعلیم اور تحقیق کو فروغ دینے کا بھی ایوارڈ حاصل ہے۔وہ آرگینک کیمسٹری میں 864بین الاقوامی تحقیقات دے چکا ہے جس میں 670ریسرچ پیپر،115کتابیں اور امریکی اور یورپی پریس میں شائع ہونے والے 59باب(چیپٹر)شامل ہیں۔

نوبل انعام یافتہ مسلمان:
اس زوال کے دور میں بھی مسلمانوں نے سائنس و ادب میں بین الاقوامی طور پر بھی اپنی صلاحیتوں کا لوہا منوایا ہے ۔ مختلف شعبہ جات میں کل گیارہ نوبل انعام مسلمانوں کو ملے ۔ جن میں سے تین سائنس کے شعبے میں ہیں۔ انکی تفصیل ہے۔
1: عزیز سنکار،پہلا مسلمان ماہر حیاتیات یا بیالوجی جسے ڈی این اے رپئیر کے میکانکی علم پر 2015 میں نوبل انعام ملا۔
2: محمد یونس بنگلہ دیشی ماہر معاشیات یا اکانومسٹ،مائیکرو فنانس کے بانیوں میں سے ایک ہیں ۔ آپ کو اکنامک اور سوشل ڈیویلپمنٹ پر 2006 میں نوبل انعام ملا۔
3: احمد ذوالی کو کیمسٹری میں فیمٹو کمیسٹری پر کام کی وجہ سے 1999 میں نوبل انعام ملا۔