کہیں کورونا اللہ کی نافرمانی کی وجہ تو نہیں؟


تحریر سید مصطفےٰ


اللہ کے ذاتی نام “اللہ” کے علاوہ اللہ کے ننانوے صفاتی نام مشہور ہیں۔ انہیں اسماء الحسناء کہا جاتا ہے۔ یہ با برکت نام ہم سب پڑھتے اور سنتے آ رہے ہیں مگر ذات باری تعالی کے ننانوے اسماء میں سے چند مشہور اسماء کے علاوہ باقی اسماء کے معنی سے ہم نا واقف ہیں۔ اللہ کے ان ناموں میں ہمارے لئے بہت ساری نشانیاں ہیں۔ ہم اللہ کے صرف رحم وکرم والے صفات سے واقف ہیں مگر رب تعالی کے جاہ و جلال سے نا واقف ہیں۔ چند اسماء الحسناء اور ان کے معنی آپ دوستوں کے لئے تحریر کر رہا ہوں۔

ہمیں یہ تو یاد رہا کہ ہمارا پروردگار الرحمن (بڑی رحمت والا ) اور الرحيم (نہایت مہربان) ہے مگر ہم یہ بھول گئے کہ وہ الجبار (صاحب جبروت، ساری مخلوق اس کے زیرِ تصرف ہے) اور القهار (سب پر پوری طرح غالب، جس کے سامنے سب مغلوب اور عاجز ہیں) بھی ہے۔

ہمیں یہ تو یاد رہا کہ ہمارا پروردگار النافع ( نفع پہنچانے والا) ہے مگر ہم یہ بھول گئے کہ وہ الضار (اپنی حکمت اور مشیئت کے تحت ضرر پہنچانے والا) بھی ہے۔

ہمیں یہ تو یاد رہا کہ ہمارا پروردگار العفو (بہت معافی دینے والا) ہے مگر ہم یہ بھول گئے کہ وہ المنتقم (مجرمین کو کیفرِ کردار کو پہنچانے والا) بھی ہے۔

ہمیں یہ تو یاد رہا کہ ہمارا پروردگار المحيى (زندگی بخشنے والا) ہے مگر ہم یہ بھول گئے کہ وہ المميت (موت دینے والا) بھی ہے۔

ہم اپنے حقیقی رب کو بھول کر سرکش اور نافرمان ہو گئے ہیں اور دنیا کی عیش و عشرت میں غرق، نفسا نفسی کے عالم میں جی رہے ہیں ہمیں کوئی پرواہ نہیں کہ ہمارے آس پاس کیا ہو رہا ہے ہم اس بات سے غافل ہیں کہ پروردگار نے ہمیں کسی خاص مقصد کے لئے پیدا کیا ہے اور ہمیں کچھ ذمہ داریاں سونپی گئی ہیں جن کے بارے میں روز محشر ہم سے پوچھ گچھ ہوگی۔
مگر یہ ہماری بھول ہے کہ رب کی طرف سے پکڑ نہیں ہوگی میرا رب ڈھیل ضرور دیتا ہے اور اس کی پکڑ جب آتی ہے تو فرعون، نمرود اور شداد جیسے خدائی کا دعوی کرنے والے بڑے بڑے سرکشوں کو خاک میں ملا کر نشان عبرت بنا دیتا ہے۔ قوم عاد، قوم ثمود اور قوم لوط کی مثالیں آپ کے سامنے ہیں جنہیں اپنی طاقت پر گھمنڈ تھا ان پر میرے رب نے ایسا عذاب نازل کیا کہ صفحہ ہستی سے ان کا نام ونشان ہی مٹ گیا اور بنی نوع انسان کے لئے رہتی دنیا تک انہیں نشان عبرت قرار دیا۔
آج اگر ہم اپنے گریبان میں جھانکیں اور اپنے معاشرے کا اخلاقی جائزہ لیں تو ہماری حالت بھی قوم عاد، قوم ثمود اور قوم لوط سے کم نہیں اور دنیا کے حکمران پھر سے فرعون، نمرود اور شداد بنے ہوئے ہیں۔ہر طرف ظلم وستم کا بازار گرم کر رکھا ہے۔
مگر میرا رب یہ سب کچھ دیکھ رہا ہے اور آج اس کی پکڑ کرونا وائرس کی شکل میں آ چکی ہے اور دنیا کے طاقتور فرعونوں اور ظالموں کو اپنے گرفت میں لے چکی ہے۔ وجود باری تعالی سے انکار کرنے والے اور اپنے آپ کو ترقی یافتہ کہنے والے آج گھٹنے ٹیک چکے ہیں اور اپنے تمام وسائل بروئے کار لانے کے باوجود ناکام ہیں اور اب کسی غیبی امداد کے منتظر ہیں۔
لہذا ہمیں چاہئے کہ اپنے پرودگار کی بارگاہ میں صدق دل سے اپنے گناہوں اور کوتاہیوں کے لئے توبہ و استغفار کریں رب کے بتائے ہوئے احکامات کی پاسداری کریں کیونکہ اس پاک ذات کہ سوا دنیا کی کوئی طاقت ہمیں اس عذاب سے نہیں بچا سکتی۔ اللہ پاک ہم سب کا پاسبان و نگہبان ہو۔ آمین