کیا بدنگاہی ذاتی مسئلہ ہے؟


تحریر فضل خان


1⃣ بعض افراد کا یہ کہنا ہے کہ کسی کی طرف نگاہ کرنا اور دیکھنا اس فرد کا ذاتی مسئلہ ہے اور ہمیں ایسے امور میں مداخلت نہیں کرنی چاہیے .

⚫ تو یہاں پر ان کی خدمت میں عرض کریں گے کہ ذاتی مسئلہ صرف وہ ہوتا ہے جس کے اثرات معاشرے کے دوسرے افراد تک نہ جائیں. اس تعریف کے مطابق نگاہ ہرگز ذاتی اور شخصی مسئلہ نہیں ہے.

? آپ ایک مثال فرض کریں کے ایک شخص بازار میں جاکر انگور خریدے اور اپنے گھر میں انہی انگور سے شراب بنائے اور وہی شراب پی کر گلی کے اندر آئے اور غل غپاڑہ کرنا شروع کر دے.

? اگر آپ اس سے پوچھیں کہ آپ نے یہ کام کیوں انجام دیا ہے؟
تو وہ جواب دے سکتا ہے کیا انگور میں نے خود خریدے تھے. شراب میں نے خود بنائی ہے. عقل بھی میری اپنی تھی. اگر کچھ منٹ کے لئے کام نہیں کر رہی تو آپ کو کیا تکلیف ہے. تو یہاں پر اس کی بات ہرگز قبول نہیں کی جائے گی.

✴لیکن اس فرد کے اس کام کے اثرات معاشرے پر بھی پڑ رہے ہیں .اس مستی کی حالت میں اسے آزاد نہیں چھوڑا جا سکتا اور وہ قابل معافی نہیں ہے.

✅ ہماری نگاہ بھی اسی طرح ہے. جب اسکو آزاد چھوڑ دیا جائے تو روایات کے مطابق شھوات اور فتنے کا باعث بنتی ہے.

? وہ چیز جو انسان کے لیے فتنہ و فساد اور گھر کی بربادی کا باعث بنے کیا اسے آزادی کا نام اور لیبل دیا جا سکتا ہے؟

?جو فرد اپنی نگاہ کو آزاد چھوڑ دے تو اس کے اندر تنوع طلبی کا زمینہ فراہم ہو جائے گا اور یہ چیز خود معاشرہ کے لیے ایک بہت بڑا خطرہ ہوتا ہے کہ تنوع طلب فرد کبھی بھی ایک بیوی پر قناعت نہیں کرتا .

? اسی طرح نگاہ کو آزاد چھوڑ دیا جائے تو مقائسہ کا زمینہ ہموار ہوتا ہے اور شوہر اپنی بیوی یا بیوی اپنے شوہر کو دوسروں کے ساتھ مقائسہ کرتے ہیں اور اسی چیز سے مشترکہ زندگی میں تزلزل آ جاتا ہے.

? یہاں تک کہ عاطفی طور پر تعلقات سرد پڑ جاتے ہیں یا طلاق کی نوبت آجاتی ہے.

2⃣ بعض افراد کا یہ کہنا ہے کہ جب ہم کسی کی طرف نگاہ کرتے ہیں تو اس میں ہماری کوئی نیت بری نہیں ہوتی .

? تو ہم ان کی خدمت میں عرض کریں گے کہ ضروری نہیں کہ تمام کام ہمیشہ انسان کی نیت کے ساتھ وابستہ اور مربوط ہوں.

?آپ ایک مثال فرض کریں کہ ایک فرد بھول کر پانی کی جگہ شراب پی لیتا ہے جبکہ درحقیقت وہ پانی پینا چاہتا تھا لیکن بعد میں پتہ چلا کہ وہ شراب تھی.

⚫ تو کیا ہم یہاں پر کہہ سکتے ہیں کہ اس کی نیت ٹھیک تھی اور وہ پانی پینا چاہتا تھا لہذا شراب کا اثر نہیں ہونا چاہیے اور اسے مست نہیں ہونا چاہیے.

? ہماری زندگی میں بہت سارے ایسے کام ہے کہ جن کا نیت کے علاوہ اپنا ذاتی اثر موجود ہوتا ہے.

? کیا وہ افراد جو غیر اخلاقی فلمیں دیکھتے ہیں اور کہتے ہیں کہ ہم پر اثر نہیں ہوتا.کیا ان پر واقعا اثر نہیں ہوتا؟
وہ افراد جو خواتین کی طرف بڑھے گھورکر اور غور سے دیکھتے ہیں اور پھر کہتے ہیں کہ ہم پر اثر نہیں ہوتا .
کیا واقعا ان پہ اثر نہیں ہوتا؟

?اپنی عزت و ناموس کی حفاظت:
امام صادق علیہ السلام فرماتے ہیں کہ:
جو افراد دوسری خواتین کی پشت کی طرف نگاہ کرتے ہیں تو انہیں اس بات کا ڈر نہیں ہوتا کہ خود ان کی عورتیں بھی اسی مشکل کا شکار ہو جائیں. (یہ کہ دوسرے افراد بھی ان کی خواتین کی طرف نگاہ کریں)

?ہمیں نگاہ کے منفی نتائج پر ایک نظر کرنی چاہیے .

?غفلت:
نبی اکرم ارشاد فرماتے ہیں کہ: نگاہ کرنے سے پرہیز کریں کیونکہ یہ انسان کے اندر ہوا و ہوس کے بیج بوتی ہے اور غفلت کا باعث بنتی ہے.

? عاقبت سے بے پرواہی:
معصوم ارشاد فرماتے ہیں کہ:
جب انسان کی آنکھیں شہوت پہ کھل جائیں تو دل عاقبت کو دیکھنے سے اندھے ہو جاتے ہیں.

?مستقل حسرت اور غم و اندوہ:
امام علی علیہ السلام ارشاد فرماتے ہیں:
جو اپنی نگاہوں کو آزاد چھوڑ دے تو اس کی زندگی زحمت میں پڑ جائے گی اور جو مسلسل نگاہ کرتا رہے تو اس کی حسرت طولانی ہوجائے گی .
امام صادق علیہ السلام ارشاد فرماتے ہیں کہ:
نگاہ شیطان کے زہریلے تیروں میں سے ایک تیر ہیں اور کئی دفعہ ایک نگاہ لمبی حسرت کا باعث بن جاتی ہے.

? جھوٹی محبت :
امیر المومنین علیہ السلام فرماتے ہیں:
کتنی ایسی محبتیں ہیں کہ جو صرف ایک ہی نگاہ سے وجود میں آئی ہیں.

منابع:
الکافی جلد ۲
عدۃ الداعی
غرر الحکم و درر الکلم
بحار الانوار جلد ۷۵