انگوٹھی کی اہمیت و فضیلت کتاب “روضۃ الفردوس” کی روشنی میں


تحریر سید بشارت حسین تھگسوی


بسم اللہ الرحمن الرحیم
مقدمہ
اسلامی تعلیمات تین اہم چیزوں عقائد ، احکام اور اخلاقیات پر استوار ہیں ۔ گویا کوئی ایسی چیز نہیں جو انسان کی روزمرہ زندگی سے تعلق رکھتی ہو مگر اسلامی تعلیمات میں اس کا ذکر نہ ہو۔ خاتم النبین حضرت محمد مصطفی صلی اللہ علیہ و آلہ وسلم نے قرآن مجید کی تفسیر کرتے ہوئے ہمیں ہر ایک امور کے بارے میں مکمل تعلیم دی ہے جو آج ہمارے ہاتھوں میں احادیث کے ایک ذخیرے کی شکل میں موجود ہیں ۔ انہی احادیث و روایات میں انسان کو کھانے کے آداب سے لے کر بیت الخلاء جانے کے آداب تک بیان کیے گئے ہیں ۔ سلسلہ ذہب کے بزرگوں نے اپنی کتابوں میں جہاں عقائد و احکام کو بیان فرمایا ہے وہیں اخلاقیات کے بارے میں اسلامی نقطہ نظر پیش کیا ہے ۔ ان بزرگوں نے اخلاقی نکات کو پیش کرنے کے لئے قرآن مجید کی آیات اور رسول خدا محمد مصطفی صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم اور ائمہ معصومین علیہم السلام کی احادیث و روایات سے استفادہ کیا ہے ۔
ایک اہم بات جو آج کل کے دور میں ایک فیشن بھی بن چکا ہے اور اس کے حوالے سے مختلف افراد کی جانب سے سوالات بھی ہوتے ہیں کہ “کیا انگوٹھی پہننے کی کوئی اہمیت یا فضیلت اسلامی تعلیمات میں بیان ہوئی ہیں نیز دینی نقطہ نظر سے اس کے کوئی اثرات بھی ہیں ؟” اس سوال کا جواب اپنے ذاتی خیالات سے دینے کے بجائے کوشش کی ہے کہ زیر نظر مضمون میں ہم مبلغ اسلام ، محسن بلتستان حضرت امیر کبیر سید علی ہمدانی قدس سرہ کی مشہور کتاب “روضۃ الفردوس” کی روشنی میں اس سوال کا جواب ڈھونڈنے کی کوشش کریں گے ۔
کتاب روضۃ الفردوس
میر سید علی ہمدانی رحمۃ اللہ علیہ کا ایک اہم امتیاز یہ ہے کہ انہوں نے رسول گرامی اسلام صلی اللہ علیہ و آلہ وسلم کے گوہر بار کلمات یعنی احادیث مبارکہ کو جمع کرکے کئی کتابوں کی شکل میں ہم تک پہنچایا ہے ۔ان کی اکثر کتب احادیث جن میں اہل بیت اطہار علیہم السلام کے فضائل و مناقب بیان ہوئے ہیں ، وہ عوام و خواص دونوں میں کافی شہرت رکھتی ہیں جیسےمودۃ القربیٰ، سادات نامہ ، السبیعن فی فضائل امیر المومنین، الاربعین فی فضائل امیر المومنین وغیرہ۔ امیر کبیر سید علی رحمۃ اللہ علیہ نے نہ صرف فضائل اہل بیت پر مشتمل احادیث کو کتابی شکل دی ہے بلکہ انہوں نے اخلاقی موضوعات پر منقول احادیث مبارکہ کو بھی اپنی کتابوں میں نقل کی ہیں ۔ انہی کتابوں میں سے ایک روضۃ الفردوس ہے ۔ بارہ سو سے زائدہ احادیث پر مشتمل یہ کتاب پہلی بار راقم کے اردو ترجمے کے ساتھ انجمن فلاح و بہبودئ نوربخشی بلتستانیاں رجسٹرڈ کراچی کے زیر اہتمام ۲۰۱۶ء میں شائع ہوئی ہے۔ بیس ابواب پر مشتمل اس کتاب میں میر سید علی ہمدانی قدس سرہ نے فضائل اہلبیت کے علاوہ اخلاقی موضوعات پر کافی احادیث نقل کی ہیں۔ اس کتاب میں انگوٹھی پہننے کی اہمیت کے حوالے سے کئی احادیث موجود ہیں ذیل میں ہم وہ احادیث پیش کریں گے:
کتاب “روضۃ الفردوس” میں انگوٹھی سے متعلق احادیث
حضرت امیر کبیر سید علی ہمدانی قد س سرہ نے اس کتاب میں مختلف قسم کی انگوٹھیوں کے حوالے سے کئی احادیث نقل کی ہیں :
عقیق کی انگوٹھی
کتاب روضۃ الفردوس میں انگوٹھیوں سے مربوط احادیث میں سے سب سے زیادہ عقیق[Agate] کی انگوٹھی کی اہمیت اور فضیلت سے متعلق احادیث نقل ہوئی ہیں جیسا کہ یہ حدیث نقل ہوئی ہے :
قَالَ رَسُوْلُ الله صَلّی الله عَلَيه وَاله وَسَلَّمَ: مَنْ تَخَتَّمَ بِالْعَقِیْقِ وَنَقَّشَ فِيه ’’وَمَاتَوْفِیْقِیْ اِلَّا بِالله‘‘ وَفَّقه الله لِکُلِّ خَیْرٍ وَاَحَبه الْمَلَکَانِ ۔
رسول خدا صلی اللہ علیہ و آلہ وسلم نے فرمایا: جو شخص عقیق کی انگوٹھی پہن لے اوراس پر وما توفیقی الاباللہوالی آیت کا نقش بنادے تو اللہ اس کو ہر خیر کی توفیق دے دیتا ہے اورفرشتے اسے دوست رکھتے ہیں ۔[پہلا باب ، حدیث نمبر ۵۰، ص 34]
اسی طرح ایک اور حدیث عقیق کی انگوٹھی سے متعلق یوں نقل ہوئی ہے :
قَالَ رَسُوْلُ الله صَلّی الله عَلَيه وَاله وَسَلَّمَ: تَخَتَّمُوْا الْخَوَاتِیْمَ الْعَقِیْقَ فَاِنَّهُ لَایُصِیْبُ اَحَدَکُمْ غَمٌّ مَادَامَ عَلَیْهِ۔
رسول خدا صلی اللہ علیہ و آلہ وسلم نے فرمایا: عقیق کی انگوٹھی پہنا کرو کیونکہ جب تک یہ انگوٹھی تمہارے ساتھ ہوگی تم کبھی غمگین نہیں ہوں گے۔ [باب اول ، حدیث ۱۱۹، ص ۵۰]
میر سید علی ہمدانی رحمۃ اللہ علیہ نے ایک اور حدیث نقل کی ہے :
قَالَ رَسُوْلُ الله صَلّی الله عَلَيه وَاله وَسَلَّمَ: تَخَتَّمُوْا بِالْعَقِیْقِ فَاِنَّهُ مُبَارَکٌ۔
رسول خدا صلی اللہ علیہ و آلہ وسلم نے فرمایا:عقیق کی انگوٹھی پہنو کیونکہ یہ باعث برکت ہے ۔[تیسرا باب، حدیث ۴۷، ص ۶۷]
اسی طرح اسی موضوع سے مربوط ایک اور حدیث نقل ہوئی ہے :
قَالَ رَسُوْلُ الله صَلّی الله عَلَيه وَاله وَسَلَّمَ: اَتَانِیْ جِبْرَئِیْلُ قَالَ یَا مُحَمَّدُ تَخَتَّمْ بِالْعَقِیْقِ وَامُرْ اُمَّتَکَ تَخَتَّمْ بِهِ ۔
رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا:جیرئیل میرے پاس آئےاورکہا: اے محمد عقیق کی انگوٹھی پہنا کرواوراپنی امت کو بھی اس کا حکم دیاکرو۔[ پانچواں باب، حدیث ۱۲، ص ۸۱]
ان احادیث کی روشنی میں پہلی بات جو واضح ہوتی ہے وہ عقیق کی انگوٹھی کی اہمیت ہے کیونکہ رسول خدا صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا کہ مجھے جبرائیل امین نے آکر خصوصی کہا کہ خود بھی عقیق کی انگوٹھی پہنا کریں اور اپنی امت کو بھی عقیق کی انگوٹھی پہننے کا حکم دیجیے۔ دوسری بات ان احادیث سے واضح ہوتی ہے وہ اس کے مندرجہ ذیل آثار ہیں :
۱۔عقیق کی انگوٹھی پہننے سے برکت آتی ہے ۔
۲۔نیک کام کرنے کی توفیق ہوتی ہے اور فرشتے انگوٹھی پہننے والے کو دوست رکھتے ہیں ۔
۳۔عقیق کی انگوٹھی پہننے والا کبھی غمگین نہیں ہوتا ۔
زمرد اور زبرجد کی انگوٹھیاں
حضرت امیر کبیر سید علی ہمدانی رحمۃ اللہ علیہ نے اس کتاب میں رسول خدا صلی اللہ علیہ و آلہ وسلم کی دو احادیث زمرد اور زبرجد کی انگوٹھیوں سے متعلق نقل کی ہیں :
قَالَ رَسُوْلُ الله صَلّی الله عَلَيه وَاله وَسَلَّمَ: تَخَتَّمُوْا بِالزَّبَرْجَدِ فَاِنَّه یُسْرٌ لَا عُسْرَ فِيه۔
رسول خدا صلی اللہ علیہ و آلہ وسلم نے فرمایا: زبرجد[Peridot]کی انگوٹھی پہنا کرو کیونکہ یہ تمہیں آسانی فراہم کرتی ہے اوراس میں کوئی مشکل نہیں ہوتی ۔[پہلا باب ، حدیث ۱۲۰، ص ۵۰]
قَالَ رَسُوْلُ الله صَلّی الله عَلَيه وَاله وَسَلَّمَ: اَلتَّخَتُّمُ بِالزَّمَرُّدِ مُنْفِیٌّ لِلْفَقْرِ۔
رسول خدا صلی اللہ علیہ و آلہ وسلم نے فرمایا: زمرد [Emerald]کی انگوٹھی پہنا فقر کی دوری کا باعث بنتا ہے۔[چھٹا باب ، حدیث ۶، ص ۶]
ان دو احاديث سے یہ بات واضح ہوجاتی ہے کہ زبرجد کی انگوٹھی کے استعمال سے مشکلات آسان ہوجاتی ہیں جبکہ زمرد کی انگوٹھی پہننے سے فقر اور غربت دور ہوتی ہے ۔
انگوٹھی میں نماز کی فضیلت
بہت ساری احادیث و روایات میں انگوٹھی پہن کر نماز پڑھنے کی تاکید ہوئی ہے اور اسے افضل قرار دیا گیا ہے ۔ کتاب روضۃ الفردوس میں بھی اس حوالے سے ایک حدیث موجود ہیں جیسا کہ امیر کبیر سید علی ہمدانی نقل فرمایا ہے :
قَالَ رَسُوْلُ الله صَلّی الله عَلَيه وَاله وَسَلَّمَ: رَکْعَتَانِ مِنْ مُتَخَتِّمٍ اَفْضَلُ مِنْ سَبْعِیْنَ رَکْعة بِغَیْرِ خَاتَمٍ۔
رسول خدا صلی اللہ علیہ و آلہ وسلم نے فرمایا: انگوٹھی پہن کر دورکعت نمازپڑھنا انگوٹھی پہنے بغیر پڑھنے والی نمازسے ستر گنابہترہے۔[سترہواں باب، حدیث ۸، ص ۲۴۱]
لوہے کی انگوٹھی کی مذمت
احادیث و روایات میں جہاں اچھے خواص والے پتھروں ، چاندنی اور عورتوں کے لئے سونے کی انگوٹھیوں کی فضیلت اور اہمیت بیان ہوئی ہے وہاں پر لوہے کی بنی ہوئی انگوٹھی پہننے سے منع بھی کیا گیا ہے جیسا کہ میر سید علی ہمدانی قدس سرہ نے بھی روضۃ الفردوس میں اس حوالے سے ایک حدیث نقل کی ہے :
قَالَ رَسُوْلُ الله صَلّی الله عَلَيه وَاله وَسَلَّمَ: مَاطهَّرَ اللهُ عَزَّوَجَلَّ کَفًّا فِیهَاخَاتَمُ مِنْ حَدِیْدٍ۔
رسول خدا صلی اللہ علیہ و آلہ وسلم نے فرمایا: اللہ اس ہاتھ کو پاک نہیں کرے گا جس میں لوہے کی انگوٹھی ہو۔[پہلا باب ، حدیث۷۲، ص ۴۰]

[نوٹ: اگر کوئی کتاب روضۃ الفردوس کا مطالعہ کرنا چاہے تو کتاب روضۃ الفردوس ڈاونلوڈ کرسکتے ہیں ]