موزوں پرمسح


موزوں میں پاؤں کا مسح کرنا کا فی ہے اور دونوں پیروں کو دھونے کی ضرورت نہیں یہ اس صورت میں ہے جب موزہ کشادہ ہوکہ دونو ں ہاتھ موزوں میں داخل ہوجائیں ۔ اگر موزے کشادہ نہ ہوں توانہی دونوں پر ہی مسح جائز ہے۔ اور (پیروں کی جگہ )ہر اس چیز پر مسح کرنا جائز ہے کہ جن کے اتارنے میں دشواری ہو مثلاً جراب اگرچمڑے کا ہویا جرموق یا کسی اور مجبوری کی صورت میں مثلا قید ،ساتھیوں سے پیچھے رہ جانے کا خوف ہو وغیرہ۔ کیونکہ مجبوریاں ممنوع چیزوں کو جائز بنا دیتی ہیں۔
اگر دونوں موزوں و غیرہ پر مسح کرنا پڑجائے سفر میں تین دن اور راتوں سے تجاوز نہیںکرنا چاہے اور حضر میں ایک رات یا ایک دن سے زیادہ نہ ہوبشرطیکہ ممکن ہو۔ اگر ایسا ممکن نہیں تو یہ زمانے کی کسی مقدار پرمنحصر نہیں۔
جب بھی وضو کے دورا ن موزوں کو اتارنے کا موقعہ ملے اور بلا تاخیرپاؤں پر مسح کرے یا دھولے تو یہ صورت وضو کی از سرنو بجا آوری سے بے نیاز کردیتی ہے کیونکہ تاخیر نہ ہونا موالات کے قائم مقام ہے۔