ارکان نماز. رکوع


۵۔ رکوع
رکوع بڑے واجب ارکان میں سے ہے۔یہ ہر رکعت میںایک مرتبہ ہے ماسوائے چاند گرہن،سورج گرہن اور زلزلے کی نمازوںکے، رکوع کی صورت یہ ہے کہ اتنا جھکے کہ دونوںہاتھوںکی ہتھیلیاں گھٹنوں تک پہنچیں۔ اگر دونوں گھٹنوں تک پہنچنے سے قاصر ہوں تو جتنی قدرت ہو اسی پر اکتفا کرے اگرچہ اشارے سے ہی کیوں نہ ہو۔رکوع میں طمانینہ ، ایک مرتبہ تسبیح واجب ہے ۔تسبیح کا مکمل صیغہ یہ ہے۔سبحان ربی العظیم وبحمدہ یا سبحان اللہ العظیم یا سبحان اللہ و بحمدہ یا سبحان اللہ سب روا ہیں۔ رکوع سے مکمل قیا م کی حدتک سر کو اٹھا نا اور اس اعتدال میںطمانینہ کا سانس لینا، سمعلہ (سمع اللہ لمن حمدہ پڑھنا )، رکوع اور سجدے میںجاتے وقت تکبیر پڑھنا واجب ہے۔

رکوع کی سنتیں

(۱) رفع یدین: سنتیں یہ ہیں کہ دونوں تکبیروں کے وقت دونوںہاتھوں کو اٹھائے جس طرح تکبیر احرام میں انکے اٹھانے کا حکم ہے۔
(۲) رکوع میں گھٹنے پر ہاتھوںکی انگلیوںکو کھلی رکھنا،
(۳) کہنیوں کو پسلیوں سے الگ رکھنا،عورتوں کیلئے دونوں کو ملاکر رکھنا سنت ہے۔
(۴) سمع اللہ کے بعد ان الفاظ میں حمد پڑھناسنت ہے’’۔تمام تعریفیںاس اللہ کیلئےجوجہانوںکا پروردگار ہے، بلندی ، عظمت ،سخاوت اورہیبت والاہے۔ یا یوں پڑھے۔ ’’ہمارے پروردگار تمام تعریفیںتیرے لیے، جو بہت پاک ہے ہمیشہ پاک رہنے والی اور برکت سے بھری ہے‘‘
یایوں پڑھے۔ ’’اے ہمارے رب تمام آسمانوں، زمینوں اوران دونوں میںبھری تعریفیں اور جو تیری منشابھری تعریفیں صرف تیرے لیے ہیں ۔اس بندے نے سچ کہا کہ ہم سب تیرے بندے ہیں تیری عطا کو کوئی روکنے والانہیں۔ جو تو نے روکا اسے عطا کرنیوالا کوئی نہیں۔تیرے فیصلوں کو رد کرنےوالا نہیں۔ کسی بزرگ کو اسکی بزرگی تیرے بغیرفائدہ نہیں دیتی۔

قنوت کا مسئلہ

قنو ت پنجگانہ واجب نمازوں کی دوسری رکعت میں رکوع سے پہلے یابعدمیںپڑھنا جائز ہے۔تاہم اگر رکوع سے پہلے وقوع پذیر ہوجائے تو بہتر صورت ہے کیونکہ رکوع کے بعد کے اعتدال میںزیادہ رکنا مکروہ ہے۔ دونوں صورتوں میں ان الفاظ میں پڑھنا جائز ہے۔

قنوت ظہر، عشاء، جمعہ
اللہ کے سواکوئی معبود نہیں وہ بردبار کریم ہے۔اللہ کے سوا کوئی معبود نہیں وہ بلند اورعظیم ہے۔ اللہ کے سوا کوئی معبود نہیں وہ ساتوں آسمان اورساتوں زمینوں اور جو ان میں موجودہیں، ان کے اوپر ہیں اورجو ان کے نیچے ہیں سب کا پروردگار ہے۔ وہ عظمت والے عرش کا رب ہے میرے رب میری مغفرت فرما، مجھ پر رحم فرما، ہم سے ہونیوالے وہ گناہ جن کا تجھے علم ہے ان سے درگزر فرما۔ بے شک تو طاقت اور کرم والی ذات ہے۔

قنوت عصر
یا یوں پڑھے ’’اےپروردگار! ہمیں ہدایت دے ان لوگوں کے ساتھ جن کو تو نے ہدایت دی اورہمیںآرام یافتہ لوگوں کی طرح عافیت دےاوراپنے چاہنے والوں کیساتھ ہم سے بھی دوستی رکھ ،تیری عطاکردہ نعمتیں بابرکت بنا۔ ہمارے رب ہمیں اپنی تقدیر کے نقصانات سے بچالے کیو نکہ توہی فیصلہ ساز ہے اور تیرے خلاف کوئی فیصلہ نہیں ہو سکتا۔ بے شک جو تجھ سے محبت کرتے ہیں وہ رسوا نہیں ہوسکتے۔ ان کی کوئی عزت نہیں جس نے تجھ سے دشمنی رکھے۔ اے ہمارے رب تو بابرکت ہے اور تو بلند ہے اے جلالت شان اور کرم والے تو محمد ؐ اوران کی اولادپر سلامتی ورحمت نازل فرما۔

قنوت صبح
صبح میں ان الفا ظ میں پڑھے۔ ’’اللہ کسی نفس کو اسکی قدرت سے بڑھ کر حکم نہیںدیتا۔ اس کیلئے وہی اچھائیاں ہیں جو اس نے حاصل کیہیں اور وہی وبال جو اس نے کسب کیا ہے۔ پروردگار! اگر ہم بھول جائیں یا کوئی غلطی کر بیٹھیں تو مواخذہ نہ فرما۔پروردگار! ہم پرایسا بوجھ نہ ڈال جس طرح تو نے ہم سے پہلے لوگوںپرجوبوجھ ڈالاہے۔ اے ہمارے رب ! ہم پر ایسابوجھ بھی نہ ڈال جسے اٹھا نے کی ہم میںطاقت نہ ہو ہمیں معاف فرما ، بخش دے، ہم پر رحم فرما۔ تو ہمارا سرپر ست ہے اور کافروںکیخلاف ہماری مدد فرما‘‘۔

قنوت مغرب
مغرب میں’’ہمارے رب ہدایت کے بعدہمارے دلوں کوٹیڑھا نہ فرما ۔ ہمیںاپنی جانب سے رحمت عطا فرما۔ بیشک تو زیادہ عطا کرنیوالا ہے۔ اے رب! بیشک تو اس دن سب کو جمع کرنیوالا ہے جس میں کوئی شک نہیں بیشک اللہ وعدو ں کی خلاف ورزی نہیں کرتا ‘‘۔

یا دوسر ے الفاظ میں قنوت پڑھے جس میںدعا ،ثناء جہانوں کے رب کی عظمت اور بڑائی بیا ن ہو ۔

۶۔ رکوع میں تسبیح کو تین با ر یا سا ت با ردہرانا اگریہ تعداد نو یا گیارہ بھی ہو جا ئے تو حرج نہیں۔۷۔ تسبیح سے پہلے یا بعد میں دعا مانگنا۔ تاہم فرائض میں صرف تسبیح پر اکتفا کیا جا ئے تو بہتر ہے اور نفلوں میں تسبیح کیساتھ دعا بھی پڑھے۔ دعا کے الفاظ یہ ہیں۔’’پروردگار! میں نے تمہارے لیے رکوع کیا اور تجھ سے ہی ڈرا تیر ے سامنے سر تسلیم خم کیا تجھ پرہی ایمان لایا ۔میرے کان، بصارت، ہڈیا ں،رگیں، بال او ر میری کھال اور ہر وہ چیز جس سے میرے قدم بر قرارر ہیں سب اس رب کے حضور عاجزی کرتے ہیں یا اور کسی الفاظ میں جن میں خشوع کاذکرہو ‘‘۔