جماعت کے احکام


جماعت کے احکام

نماز جماعت کی اہمیت

پس شہروں ،دیہات اور صحرا نشینوں اور خانہ بدوشوںکی بستیوں میں اگرجماعت قائم کرنے کا اہتمام نہ کیا جاتا ہو تو وہ سب گنہگار ہیں۔ اگر وہ ترک جماعت میںحد سے بڑھ جائیں تو امام اور مملکت اسلامیہ کے حکام پر واجب ہے کہ ان کیخلاف جنگ کرے اگر پھر بھی وہ بازنہ آئے تو ان کو قتل کردیا جائے۔
باجماعت نماز کو انفرادی طور پر پڑھی جانیوالی نمازکے مقابلے میں زیادہ فضیلت حاصل ہے۔ پس باجماعت ادائیگی کی صورت میںماموم پر لازم ہےکہ نماز کی نیت میں ایتمام یا اقتداء یا جماعۃ یاماموماً کااضافہ کرے۔ مثلاًظہر کی نمازپڑھے تو یوں نیت کرے۔ میںاللہ کی قربت کیلئے واجب ہونے کی بناپر ظہر کی نمازباجماعت یاماموم یامقتدی بن کراداکےطورپرپڑھتاہوں۔امام کیلئے اپنی نیت میں اماماً کی قیدلگانایانہ لگانا دونوںجائز ہیں۔

آداب جماعت

ماموم پر واجب ہے کہ صف میں اپنے پیروںکی ایڑی امام کے پاؤںکی ایڑی سے آگے نہ رکھے بلکہ پیچھے رکھنا مناسب ہے۔ اگر برابر رکھے تو جماعت باطل نہیںہوگی مقتدیوں پر واجب ہے کہ وہ امام یا مقتدیوںیا ان میںکسی کی بھی نقل وحرکت دیکھ کر یا سن کر محسوس کرے۔ اگر وہ ان سے اتنا دور ہوکہ نقل وحرکت یا تکبیرات محسوس نہ کرسکے تو جماعت منعقد نہیںہوگی۔
جماعت کے قیام کیلئے جامع مسجد اور دیگر مساجد اور صحرائیں سب برابرہیں۔ کیونکہ پوری زمین سابقہ ملتوں کے برخلاف مسلمانوںکیلئے نماز کی جگہ ہے۔

( لفظ مسجد سے مراد سجدہ کرنیکی جگہ ہے ، مسجد کے اصطلاحی معنی مراد نہیں ۔)