چاند گرہن، سورج گرہن ‘ زلزلہ اوردیگرآسمانی خوف کے دوران کی نمازیں


چاند گرہن، سورج گرہن ‘ زلزلہ اوردیگرآسمانی خوف کے دوران کی نمازیں
چاند گرہن ، سورج گرہن ،زلزلہ اور دیگر آسمانی خوفناکیوں کے وقت پڑھی جانیوالی نماز ایک عظیم سنت ہے جو واجب کے قریب ہے ۔ یہ دو رکعت پر مشتمل ہے اس کا وقت گرہن کی ابتداء سے لیکر گرہن کے ختم ہونے تک ہے یا آفتاب و ماہتاب کے غروب تک ہے۔ چنانچہ نمازی گرہن کی ابتداء سے لیکر دونوں کی انتہاء تک نماز میں مشغول رہے۔ مطلب یہ ہے کہ اپنی قرأت کو طول دے پھر رکوع کرے اور رکوع سے تکبیر کیساتھ اعتدال میں آئے اور پھر سورہ فاتحہ کیساتھ کوئی بھی لمبی سورہ پڑھے لیکن پہلے سے چھوٹی ہو ۔ پھر تکبیر پڑھے دوسری بار رکوع کرے اور تکبیر کیساتھ اعتدال میں آئے اور سورہ فاتحہ کے بعد دوسری کے مقابلے میں چھوٹی سورہ پڑھے پھر تیسری با ر رکوع کرے ، تکبیر پڑھ کر اعتدال میں آئے اور فاتحہ اوراس کے قریباًمختصر سورہ پڑھے ، چوتھی مرتبہ رکوع کرے ، تکبیر کیساتھ اعتدال میں آئے ۔سورۂ فاتحہ پڑھے ، چھوٹی سورہ پڑھے ، پانچویں مرتبہ رکوع کرے اور سمع اللہ کیساتھ اعتدال میں آئے۔دو سجدے بجالائے ، کھڑا ہوجائے ، پہلی رکعت کی طرح اعمال بجالائےپھر تشہد کرے اور سلام پھیرے۔

نماز خوف کی مختلف صورتیں 

چاند گرہن کی نماز میں قرأت بلند آواز میں اور سورج گرہن کی نماز میں قرأت آہستہ پڑھے اور جماعت سے ان نمازوں کی ادائیگی مستحب ہے جبکہ انفرادی طور پر بھی پڑھی جاسکتی ہے اور اگر نماز کے بعد حاضرین میں سے اکثرکی زبان میں دو خطبے دیئے جائیں اور انہیں خوف خدا یاد دلایا جائےتو یہ کامل صورت ہے۔ اگر ہر رکعت میں دو رکوع یا دیگر نمازوں کی طرح ایک رکوع پر اکتفا کیا جائے تو بھی روا ہے۔ اگر صر ف نمازپر اکتفا کر کے خطبہ نہ دے تو بھی کافی ہے۔ لیکن مکمل ترین صورت یہ ہے کہ ہر رکعت میں پانچ رکوع یعنی مجموعی طور پر دس رکوع کریں اور اس کے بعد خطبہ دے، لوگوں کو غور و فکر (کی دعوت) دے اور انہیں نصیحت اور قیامت کی خوفناکیوں سے ڈرائے اور سورۂ اذا الشمس کوّرت واذالنجوم انکدرت کی تفسیر کرے۔یہ نماز بغیر مجبوری کے چلتے ہوئے سوار ہو کر یا پیدل کسی بھی رخ پر پڑھی جاسکتی ہے۔