نمازجنازہ کے احکام


نمازجنازہ کے احکام
۱۔ نماز جنازہ میں نیت ان الفاظ میںکرنا واجب ہے۔

ِ اُصَلِّیْ صَلٰوۃَ الْمَیِّتِ اَوِ الْمَیِّتَۃِ لِوُجُوْبِھَا قُرْبَۃً اِلَی اللّٰہِ

’’میں اللہ کی قربت حاصل کرنے کیلئے واجب ہونے کی بناء پر مردہ مردیاعورت کی نماز جنازہ پڑھتا ہوں‘‘ یا دیگر الفاظ جس میں نیت کے معانی موجود ہو ں۔ اگر ایک ساتھ کئی جنازے جمع ہوجائیں اور یوں نیت کی جائے

اُصَلِّیْ صَلٰوۃَ الْاَمْوَاتِ الْحَاضِرَۃِ جَمِیْعًا لِّوُجُوْبِھَا قُرْبَۃً اِلٰی اللّٰہِ اَوْ اُصَلِّیْ لِھٰؤُلَائِ الْاَمْوَاتِ لِوُجُوْبِھَا قُرْبَۃً اِلَی اللّٰہِ

’’میں اللہ کی قربت کیلئے واجب ہونے پر ان مُردوں کی نماز جنازہ پڑھتا ہوں ‘‘یا’’ میں ان تمام مردوں کیلئے واجب ہونے پر جنازہ پڑھتا ہوں ‘‘اس جیسی نیت کرے تو ایک ہی نماز کافی ہے ۲۔ تکبیرات اور ہر دو تکبیر کے درمیان دعا پڑھنا ، تکبیر احرام کے بعد کلمہ شہادتین پڑھنا اور کسی بھی الفاظ میں حمد پڑھنا جائز ہے پھر فاتحہ پڑھے۔
دوسری تکبیر کے بعد نبی ﷺاورانکی آل ؊پر درود بھیجے۔ تیسری اور چو تھی تکبیر کے بعد مومنین ومومنات اور میت وحاضرین کے مردوں کیلئے دعاء کرے ان دونوں میں جس کو بھی چاہے مقدم کرنا جائز ہے اگر پانچویں تکبیرپڑھے اور سلام پھیرے تو جائز ہے ۔ اگر کسی ایک پر اکتفا کرے تو بھی جائز ہے۔ ہر تکبیر کیساتھ ہاتھوں کا اٹھانامستحب ہے اگر نہ اٹھائیں تو بھی حرج نہیں۔ تکبیرات کے درمیان دعائوں کو آہستہ پڑھنا چاہئے اور کوئی صورت نہیں۔ میت کیلئے یوں پڑھی جائے

اَللّٰھُمَّ اِنَّ ھٰذَا عَبْدُکَ وَ ابْنُ عَبْدِکَ خَرَجَ مِنْ رَّوْحِ الدُّنْیَا وَ سِعَتِھَا اِلٰی ظُلْمَۃِ الْقَبْرِ وَکَانَ یَشْھَدُ اَنْ لَّا اِلٰہَ اِلَّا اَنْتَ وَ اَنَّ مُحَمَّدًا عَبْدُکَ وَ رَسُوْلُکَ وَ اَنْتَ اَعْلَمُ بِہِ اَللّٰھُمَّ تُرِکَ بِکَ وَ اَنْتَ خَیْرُ مَّتْرُوْکٍ بِہِ وَ اَصْبَحَ فَقِیْرًا اِلٰی رَحْمَتِکَ وَ اَنْتَ غَنِیٌّ عَنْ عَذَابِہِ وَ قَدْ جِئْنَاکَ رَاغِبِیْنَ اِلَیْکَ شُفَعَائَ لَہُ اَللّٰھُمَّ اِنْ کَانَ مُحْسِنًا فَزِدْ فِیْ اِحْسَانِہِ وَ اِنْ کَانَ مُسِیْئًا فَاغْفِرْ لَہُ وَ تَجَاوَزْ عَنْہُ وَ لَقِّہِ بِرَحْمَتِکَ وَ رِضَاکَ وَ قِہِ مِنْ فِتْنَۃِ الْقَبْرِ وَ عَذَابِہِ وَ افْسَحْ لَہُ فِیْ قَبْرِہِ وَ جَافِ الْاَرْضَ عَنْ جَنْبَیْہِ وَ لَقِّہِ بِرَحْمَتِکَ الْاَمْنَ مِنْ عَذَابِکَ حَتّٰی تَبْعَثَہُ اِلٰی جَنَّتِکَ یَا اَرْحَمَ الرَّاحِمِیْنَ۔ اَللّٰھُمَّ اغْفِرْ لِحَیِّنَا وَ مَیِّتِنَا وَ شَاھِدِنَا وَ غَائِبِنَا وَ صَغِیْرِنَا وَ کَبِیْرِنَا وَ حُرِّنَا وَ عَبْدِنَا وَ ذَکَرِنَا وَ اُنْثَانَا اَللّٰھُمَّ مَنْ اَحْیَیْتَہُ مِنَّا فَاَحْیِہِ عَلَی الْاِسْلَامِ وَ مَنْ تَوَفَّیْتَہُ مِنَّا فَتَوَفَّہُ عَلَی الْاِیْمَانِ۔۔

اے اللہ !بیشک تیرا یہ بندہ ہے اور تیرے بندے کا بیٹا ہے جو دنیا کی راحت اور وسعت سے نکل کر تاریک قبر کی طرف جارہاہے۔ یہ گواہی دیتاتھا کہ تیر ے سوا کوئی معبود نہیں اور محمد مصطفیٰ ﷺتیرے بندے اور رسول ہیںاور تواس با ت کو جانتاہے۔ اے اللہ! اس کو تیرے ہی سہارے پر چھوڑا گیاہے اورتو بہترین سہاراہے یہ تیری رحمت کا طلبگار ہے اور تواسے عذاب دینے سے بے نیاز ہے۔ بیشک ہم تیرے حضوراسکی سفارشی بن کر آئے ہیں ۔ اے اللہ ! اگر وہ نیک چلن ہے تو اسکی نیکیوں میںاضافہ فرما اگر گناہگار ہے تو اس کی مغفرت فرما اس سے در گزر کر اور اس کو تیری رحمت اور خوشنودی سے ملا دے، اسے قبر کی مشکلات اور عذاب سے بچائے رکھ اس کی قبر کو وسیع کردے اور زمین کو اس کے پہلو سے دور رکھ اور اپنی رحمت کے ذریعے اس کو تیرے عذاب سے چھٹکارا عطا کر یہاں تک کہ ا ے سب سے زیادہ رحم والے تو اسے اپنی جنت کی طرف لے جائے۔ اے اللہ! ہمارے زندوں ،مُردوں،حاضرین ،غائبین ،چھوٹوں ،بڑوں ،آزاد لوگوں ،غلاموں ،مردوں اور عورتوں کی مغفرت فرما۔ اے اللہ! ہم میں سے جس کو تو زندہ رکھے اسے اسلام پر زندہ رکھ اورہم میں سے جسے تو موت دے تواسے ایمان کی موت دے۔
بچے کیلئے یوں اضافہ کرے۔
اَللّٰھُمَّ اجْعَلْہُ فَرَطًا لِاَبَوَیْہِ وَ سَلَفًا وَّ ذُخْرًا وَّعِظَۃً وَّ اعْتِبَارًا وَّ شَفِیْعًا وَّ ثَقِّلْ بِہِ مَوَازِیْنَھُمَا وَ اَفْرِغِ الصَّبْرَ عَلٰی قُلُوْبِھِمَا اَللّٰھُمَّ لَا تَحْرِمْنَا اَجْرَہُ وَ لَا تَفْتِنَّا بَعْدَہُ وَ اغْفِرْ لَنَا وَ لَہُ۔
’’ پروردگار! اس کو اسکے والدین کیلئے آگے پہنچنے والا اجر، پیشرو ،ذخیرہ ،نصیحت ، عبرت اور باعث شفاعت بنادے اور اسکی بدولت انکے اعمال کے پلڑوں کو بھاری کر دے اور انکے دلوں کو صبر عطا فرما۔ اے اللہ! ہمیں اسکے ثواب سے محروم نہ رکھ، اسکے بعد ہمیںامتحان میں مبتلا نہ کر ہمیں اور اس کو بخش دے ‘‘۔
یہ نماز جماعت اور انفرادی طور دونوں صورتوں میں جائز ہے اگر بعد میں پہنچنے والا امام کی بعض تکبیرات کو پالے تو اسے چاہئے ان تکبیرات کو مکمل کرے اگرچہ جنازہ اٹھانے او ر اسکی تدفین کے بعد ہی کیوں نہ ہو۔ مردوں کے نہ ہونے کی صور ت میں عورتوں کا نماز جنازہ پڑھنا جائز ہے۔ نماز جنازہ کو تدفین پر مقد م رکھنا واجب ہے بشرطیکہ میت ننگا نہ ہو ورنہ تدفین کو نمازپر مقدم کرنا اور قبر پر ہی نماز واجب ہے۔ اگر کسی کو نمازجنازہ پڑھے بغیر دفن کیا گیا ہو تو دفن کے بعد اسکی قبر پر نماز پڑھنا ایک دن اور ایک رات تک جائز اور کراہت کیساتھ تین دن تک جائز ہے اس کے بعد اس کے لیے نماز سے بہتر دعا کرنا ہے۔ نماز جنازہ کیلئے زیادہ حقدار امام یا نائب امام ہے اگر دونوں موجود نہ ہوں تو میت کا سرپرست حقدار ہے بشرطیکہ امامت کا اہل ہو۔ اگر وہ اس کا اہل نہ ہو تو جس کو اجازت دی جائے ۔ قریبی لوگوں میں سب سے زیادہ قریبی شخص حقدار ہے ۔ دور کے رشتہ داروں  کی نسبت قریبی لوگ حقدار ہیں۔ تمام صورتوں میں اہلیت کا لحاظ رکھا جائے ۔

امام کے لیے مناسب ہے کہ مردہ مرد کی کمر اور مردہ عورت کے سینے کے سامنے کھڑے ہوجائیں۔ اگر کئی جنازے جمع ہوجائیں تو بہتر یہ ہے کہ امام کے قریب مرد کی میت ہو پھر قبلہ کی طرف عورت کی میت رکھی جائے اس طرح عورت کا
سینہ مرد کی کمرکے برابر آجائے ،کئی جنازے جمع ہونے پر کئی نماز جنازہ پڑھنا جائز ہے اور ایک ہی نما ز پر اکتفا بھی جائز ہے کافر حربی، کافرذمی اور کافر مباحی اور گناہان کبیرہ کو جائز سمجھ کر ارتکاب کرنیوالوں پر نماز جنازہ جائزنہیں،فاسق پر جنازہ کی نماز پڑھنا جائز ہے تاہم اس کیلئے اس کے حال کے مناسب دعا کی جائے۔