کافروں سے حاصل کردہ زمین کا مسئلہ


کافروں سے حاصل کردہ زمین کا مسئلہ
وہ زمین جو کافروں سے بزور طاقت حاصل کی گئی ہو اور بنجر نہ ہو تو یہ تمام مسلمانوں کی مشترکہ ہوگی ۔ پس اس کو نہ بیچا جائے، ہبہ کی جائے اور نہ ہی کسی مخصوص شخص کی ملکیت میں دی جائے اور نہ اس کو کسی معین کا م کیلئے وقف کیا جا سکتا ہے۔

امام کو تصرف کا اختیار
امام اس زمین سے جو کچھ حاصل ہو ں انہیں اسلا م کی مصلحتوں کیلئے صرف کرلے اور جو زمین فتح کے وقت بنجر ہو وہ امام کیلئے مختص ہے اور اس کی اجازت کے بغیر اس میں تصرف نہ کیا جائے ۔ جو زمین اس صلح پر حاصل کی گئی ہو کہ زمین مالک کی ہوگی اور اس میں جزیہ ہوگا تووہ اس مالک کی ہوگی۔ اگر فروخت ، ہبہ وغیرہ سے کسی اور کو منتقل ہو جائے تو زمین پر عائد واجبات دوسرے مالک پر منتقل ہو جائینگے۔
اگر کوئی اسلا م قبول کرےتواس کی زمین پر وہی عائد ہونگے جو مسلمانوں کی زمین پر عائد ہیں، چنانچہ قبول اسلام کے بعد ان پر اور ان کی اراضی پر کوئی چیز عائد نہ ہوگی ماسوائے اس کے جو مسلمانوں اور انکی زمینوں پر عائد ہے۔ آباد زمین جو بنجر ہو جائے اور مالک کے علاوہ کوئی اور اس کو آباد کرے تو تعمیر کرنیوالے پر مالک کو اس کا حصہ دینا لازمی ہوگا۔