سرپرستی


سرپرستی

مسئلہ نکاح میں گواہوں کے بارے می جو کچھ ذکر کیاگیا ہے اس سے واضح ہو تاہے کہ نکا ح گواہوں اورولی کے بغیر بھی منعقد ہو سکتا ہے۔کیو نکہ عاقل بالغ عور ت خود اپنے نفس کی سرپرست ہے البتہ دیوانہ اور بچہ دونوں کیلئے مسلمان‘ بالغ‘ عقلمند اوربالغ سرپرست کاہوناواجب ہے ۔

نکاح کیلئے سرپرستوں یا گواہوں کی موجودگی
اکثر طور پر بہترصورت یہ ہے کہ نکاح سر پرست یا دو گواہوں کی موجودگی میںہو۔اعلانیہ ہو اور کھانا کھلایا جائے کبھی نکاح خفیہ انعقاد کا متقاضی ہوتا ہےمثلاًبادشاہوں، امیروں اور قوم کے اکابر کی بیوائیں نکاح کا ارادہ کرے اور اس کو کفو نہ ملے کہ اسے لوگوںسے شرمساری کا سامنا ہویا اسے بھائیوں،بیٹوںوغیرہ سے کوئی خو ف لاحق ہو تو اس نکاح کو سرپرست یا گواہوں سے مخفی رکھناواجب ہے تاکہ وہ بدکاری سے بچی رہے۔

اعلان کرنےمیں حد سے تجاوز نہیں کرنا چاہئے
جوشخص(مفتی)اعلان،سرپرست اور گواہوںکی موجودگی میں نکاح ہونے میں حد سے یہ سوچ کر تجاوز کرے کہ کہیںیہ زناکاری کے مشابہ نہ ہو جائےتو اس نے عقلمندی کی ہے لیکن اس مبالغہ کی شومیت سے غافل ہوا تو زنااور گناہ بڑھ جاتے ہیں،جبکہ یہ لوگ (مفتی)خیال کرتے ہیں کہ وہ اچھاکام کر رہے ہیں۔ بیشک نکاح آسان ہوجائے تو نکاح کی شرح بھی بڑھ جائے گی اور گناہ کم ہونگے اگر صورت اس کے برعکس ہوتونتیجہ بھی اس کے برعکس ہی ہوگا ۔