طلاق کا بیان


طلاق کا بیان

طلاق دینے والے کیلئے شرائط
طلاق دینے والے کیلئے بالغ ، عقلمند بااختیار ہونا اور ارادہ شرط ہے۔ چنانچہ بچے کی طلاق کا اعتبار ہے نہ مجنون کی ۔ ان دونوں کی جانب سے سرپرست یا حاکم طلاق دینگے۔ نہ اس شخص کی طلاق درست ہے جسکی عقل کسی نشہ آور،جنونیت، خواب آوریا بیہوش کن چیز سے زائل ہو گئی ہو ، نہ ہی مجبور کی طلاق درست ہے۔ مجبوری کی علامت میں قتل ، مال یا اس کے رشتہ داروں مثلاً والد، بیٹے کی عزت و آبرو کا خوف ہونا یا کوئی اور چیز جو مجبوری پر دلالت کرے۔

طلاق دی جا نے والی عورت کے لئے شرائط
مطلقہ عورت کیلئے شرط یہ ہے کہ وہ طلاق دینے والے کی بیوی ہو اور اگر زرخرید کنیز ہو تو اس پر طلاق کا اطلاق نہیں ہوتا اس عورت کا حکم بھی یہی ہے جس کی ابھی شادی نہیں ہوئی (دوسری شرط یہ ہے کہ ) وہ حیض و نفاس سے پاک ہو اور اس پاکی کے دوران شوہر نے ہمبستری نہ کی ہو۔

جن کیلئے شرائط کی ضرورت نہیں
وہ عورتیں جن کیلئے ان شرائط کی ضرورت نہیں وہ یہ ہیں: (۱) حاملہ ہو (۲) حیض سے ناامید ہو (۳) وہ نو عمر لڑکی جسے ابھی حیض نہ آیا ہو (۴) وہ عورت جس کا شوہر اس سے دور ہو ۔
چنانچہ شرعی طلاق وہ طلاق ہے جس میں طلاق دینے والا اور مطلقہ عورت ان شرائط سے متصف ہوں چنانچہ ہر وہ طلاق جس میں یہ شرائط نہ ہوں بدعت ہے اور طلاق بدعت باطل ہے۔اگر دونوں میں کشیدگی کی کوئی واضح دلیل ہو تو حاکم شرع پر لازم ہے کہ دونوں کے بارے میں تفتیش کرے اور یہ تحقیق کرے کہ کشیدگی مرد کی طرف سے ہے یا عورت کی طرف سے، اور دونوں کی کشیدگی دور کی جائے اگر دونوں مصالحت کو قبول نہ کرے تو ان میں جدائی ڈالے۔ اگر طلاق کسی چیز سے مشروط کر کے دی جائے تو طلاق نہیں ہوتی بلکہ یہ لوگوں میں ناپسندیدہ قسم کھانا ہے ایسے شخص پر قسم کا کفارہ واجب ہے۔