طلاق کی قسمیں


(۱) طلاق بائن ۔ (۲ )طلاق رجعی ۔

طلاق بائن
بائن وہ طلاق ہے جس کے بعد رجوع درست نہیں وہ یہ ہے :(۱) غیر مدخولہ کو طلاق (۲)حیض سے ناامید(۳)خلع والی (۴)مبارات والی(۵) آزاد عورتوں میں تین طلاق یافتہ خاتون (۶) کنیزوں میں دو بار طلاق یافتہ کو دی جانے والی طلاقیں۔ طلاق بائن عدت میں یا عدت کے گزرجانے کے بعد تجدید نکاح جائز ہے ماسوائے تین طلاقیں والی خاتون کے کیونکہ یہ اس وقت تک حرام ہے جب تک کسی اور شخص سے نکاح اور اس سے ہمبستری ہو اور پھر دوسرا اس کو طلاق دے یا کسی وجہ سے جدائی ہوجائے۔اس کی عدت گزارے۔ عدت کی مدت گزر جائے تو پہلے شوہر کیلئے اس سے نکاح جائز ہے ان طلاقوں کے سوا دیگر تمام طلاقیں رجعی ہیں ۔

طلاق رجعی
طلاق رجعی کی صورت میں(رجوع کیلئے )کا فی ہے کہ میں نے رجوع کیا یا تمہیں واپس بلایا کہنا کافی ہے ، یا اسے بوسہ دے،چھوئے یا مجامعت کرے کیونکہ طلاق رجعی مجامعت اور دیگر تعلقات کو حرام نہیں کرتی۔ اس میں تجد ید نکاح کی بھی ضرورت نہیں۔ اس کو دوسری شادی سے روکنے کیلئے رجوع جائز نہیں جبکہ اسے اس میں رغبت نہ ہو، طلاق رجعی والی کیلئے عدت میں اپنے شوہر کو شوق دلانا اور آراستہ ہو کر رہنا جائز ہے تاکہ شوہر رجوع کرے۔ اگر وہ رجوع نہ کرے اور عدت گزر جائے تو یہ طلاق بائن ہوجاتی ہے۔ اس صورت میں اگر اس کا شوہر اس کا ارادہ کرے تو تجدید نکاح کی ضرورت ہوگی اور طلاق بائن کی عدت میں چاہے ایک طلاق ہو یا دو طلاق ہوں تو تجدید نکاح ضروری ہے بشرطیکہ عورت راضی ہو اگر راضی نہ ہو تونہیں ہوسکتا۔ رجوع کیلئے عورت کی رضامندی لازمی نہیں، طلاق رجعی کی عدت کے دوران دونوں میں سے کوئی مرجائے تو دونوں وراثت کے اہل ہونگے ۔بیوی کا نفقہ طلاق سے پہلے کی طرح ہوگا۔
طلاق رجعی والی عورت کو گھر سے نکال دینا جائز نہیں مگر جب وہ کوئی فحش حرکت کرے ۔ عورت کیلئے بھی اس گھر سے باہر نکلنا حرام ہے جس میں وہ رہتی ہے مگر اضطراری صورت میں نہیں۔ ایسی صورت میں وہ گھر سے نکلے اور اسی رات کو ہی فجر سے پہلے واپس آئے اس کیلئے جائز نہیں کہ وہ گھر کو چھوڑ کر کسی اور کے گھر میں رات بسر کرے تاہم طلاق بائن والی عورت کیلئے گھر سے نکلنا جائز ہے جہاں وہ چاہے۔اگر طلاق والی عورت حاملہ ہو تو اس کی خوراک ،ملبوسات اور وضع حمل تک تمام اخراجات شوہر کے ذمے واجب ہیں ۔
اگر تین طلاقیںپڑنے والی عورت کہے کہ بے شک میری عدت گزر گئی اور میں نے کسی اور سے نکاح کیا اور ہمبستری ہوئی پھر اس نے مجھے طلاق دی اور دوسری عدت بھی گزر گئی اور گزری ہوئی مدت اس کے دعوےکے مطابق ہو تو گواہ اور قسم کے بغیر سچائی کے گمان کی صورت میں اس کی تصدیق کرنی چاہئے۔
اگر تین طلاقوں سے جدائی ہو جائے اور حلالہ بھی ہو جائے پھر اسی عورت سے دوسری بار نکاح ہو پھر دوسری بار تین دفعہ طلاقیں پڑ جائیں اس کے بعدپھر حلالہ وقوع پذیر ہوجائے اور تیسری بار نکاح ہو جائے اور تیسری بار تین طلاقیں پڑ جائیں تو ایسی عورت اس شوہر کے لئے ہمیشہ ہمیشہ کے لئے حرام ہو جاتی ہے۔
اگر کوئی مطلقہ عورت سے حلالہ کی شرط پر شادی کرے تو یہ نکاح مکروہ ہے ۔ حلالہ کے نکاح کیلئے بالغ اور قریب البلوغ دونوں برابر ہیں۔ مالک کی جنسی قربت سے حلالہ نہیں ہوگا کیونکہ صراحت نکاح کیساتھ ہے اگر پہلا دوسرے شوہر کے بعد عورت سے نکاح کرے تو وہ اس کے پاس تمام طلاقوں کیساتھ لوٹے گی کیونکہ دوسرے کی وجہ سے اسکی طلاقیں ختم ہو گئیں، ایک طلاق ہو یا دو ہو یا تین۔ یہ اس کیلئے پہلے کی طرح ہے۔