ظہار کا کفارہ


ظہار کا کفارہ

کفارہ غلام یا کنیز ، چھوٹا ہویا بڑا ایک فرد مملوک کو آزاد کرانا ہے۔ اگر غلام نہ ملے اور وہ آزاد کرانے کی استطاعت نہ رکھتا ہو تو مسلسل دو مہینے اور غلام کیلئے ایک مہینہ لگا تار روزہ رکھنا ہے۔ اگر وہ بیمار ہو جائے یا دیوانگی یا جنونیت لاحق ہوجائے یا ضروری سفر درپیش ہو اور وہ روزے پر قادر نہ ہو اور تسلسل توڑدے تو تسلسل کا عمل متأثر نہیں ہوگا۔ جب بھی وہ قادر ہو دو ماہ کے باقی روزے مکمل کرے۔ لیکن جسے مجبوری درپیش نہ ہو اور روزہ توڑ دے تو اسے صریحاً واجب تسلسل ٹوٹنے کی وجہ سے دہرانا واجب ہے۔

اگر مسلسل دو ماہ رکھے جانے والے روزے کی قدرت نہ رکھتا ہو تو شہر میں کثرت سے زیر استعمال اشیاء خورد ونوش سے ساٹھ مسکینوں کو کھانا کھلائے۔ ہر مسکین کو صبح وشام اتنا کھانا کھلادے کہ وہ سیر ہوجائے۔ کھانے کے ذریعے کفارے میں پکا ہوا کھا نا دینا ،روٹی، آٹا ،گندم ،جو ،چاول اور شہر والوں کے کھانوں میں سے کوئی بھی کھا نا دینا جائز ہے اگر وہ ناز ونعمت والوں جیسا کھلائے تو بھی جائز ہے تاہم یہ واجب نہیںہے۔ واجب حکم یہ ہے کہ درمیا نی راہ اختیار کی جائے ۔مسکینوں میں ایمان اور تنگدستی اعتبار ہے اور وہ ان میںسے نہ ہو جس کا نفقہ کفارہ والے پر واجب ہو۔ اگر ساٹھ مسکین نہ ملے تو موجود تعداد کو بار بار کھلانا جائز ہے
یہاں تک کہ کھانو ں کی تعداد ساٹھ ہوجائے، غلام آزادکرنے سے عاجز شخص اگر روزہ شروع کردے پھر آزاد کرانے کی قدرت پیدا ہوجائے تو اس پر غلام آزاد کرنے کی طرف آنا واجب نہیں ۔ تاہم اگر وہ واپس آئے افضل طریقہ ہے ۔ روزہ سے عاجز شخص کھانا کھلانا شروع کردے پھر اسے روزہ کی طاقت حاصل ہو تو اسکا حکم بھی یہی ہے۔ (یعنی کھلانا چھوڑ کر روزے رکھنا بہتر ہے)۔اگر شوہر بیوی کے کسی جسمانی حصے کو یا اسکے اخلاق کو یا اسکے کسی کام کو یاکسی صفات کو اپنی ماں یا بہن یا دوسری محرمات سے اس کی مدح یا تکریم کے لیے تشبیہ دے تو یہ ظہار نہیں۔کیونکہ ظہار صرف ضرررساںاوقات کے ساتھ مختص ہے۔