نذر کا مسئلہ


نذر کا مسئلہ
نذرکی دو قسمیں ہیں: (۱)پسندیدہ،( ۲)نا پسندیدہ ۔ پسندیدہ نذر کی چار قسمیں ہیں ۔(۱) نیکی کیلئے ہو ، (۲)شکر کیلئے ہو (۳) تنبیہ کے لئے ہو، (۴)یا احسان کے طور پر ہو۔ نا پسندیدہ نذر کی دو قسمیں ہیں :(۱) حرام (۲)مکروہ ۔

واجب نذر

نذر ماننے اور عہد کی صورت میں اس وعدہ یا نذر کو پورا کرنا اس پر واجب ہے ۔اگر اسے کمزوری ،عاجزی ،کسی فائدہ مند مصلحت جیسی کوئی رکا وٹ نہ ہو اور اس کا وقت گزر جائے تو وہ حانث ہے اور اس پر قسم توڑنے کا کفارہ واجب ہے ۔نذر بندہ اور اللہ کے آپس کا معاملہ ہے اس لئے اس میں کوئی تلفظ ضروری نہیں۔ اگر وہ تلفظ کرے یا لکھے تو نیکی کیلئے یوں نذر کرے۔’’اگر مجھے بیٹا عطا ہو تو اللہ کی خوشنودی کیلئے مجھ پر فلاں کرنا لازم ہو گا‘‘۔شکر کیلئے ’’اگر مریض ٹھیک ہو جائے تو مجھ پر اللہ کی خوشنودی کیلئے فلاں کام لازم ہو گا‘‘۔تنبیہ کیلئے ’’اگر میں نے حرام کام کیا تو مجھ پر اللہ کی خوشنودی کیلئےفلاں کام لازم ہو گا ۔‘‘احسان کیلئے ’’مجھ پر اللہ کیلئے یوں لازم ہوگا‘‘۔

حرام نذر
حرام کاموں میں نذر ماننا حرام ہے مثلاً نا حق قتل کرنے کی نذر،زنا کی نذر،شراب نوشی یا کسی مومن پر ظلم کی نذراور حرام کاریوں کی دیگر مثالیں ایسی نذر مانے والے پر سوائے توبہ کرنے اور شیطانی حکم سے باز رہنے کے علاوہ کوئی چیزواجب نہیں ۔

مکروہ نذر
مکروہ نذر یہ ہے کہ شرعاً غیر ممنوع امور میں نذر مانی جائے مثلاً سیر و تفریح کیلئے کسی شہر یا میدان یا باغ میں جانے کی نذر جہاں جانے سے وقت کا ضیاع اوردل کی سختی کے علاوہ اور کوئی مقصد نہیں ہوتا۔جو اپنے تمام اموال کی نذر مان لے اور اسے تنگدستی کی تکلیف کا خوف ہو ۔ تو جائز ہے کہ وہ مال اور ملکیت کی اشیا ء کی قیمت لگا ئے اور آہستہ آہستہ صدقہ کرے تاکہ نذر بھی پوری ہو اور اس کو کوئی نقصان بھی نہ ہو ۔