حد کا اجرا ءکب، کہاں اور کیسے ؟


حد جاری کرنے میں مناسب ہے کہ زیادہ سردی نہ ہواور نہ ہی زیادہ گرمی اور اگرتعزیر تاخیر کا امکان نہ ہو تو گرمیوں میں صبح و شام اور سردیوںمیں دن کا درمیانی وقت مناسب ہے دشمنوں کی سرزمین پر حد جاری کرنا جائز نہیں ہے ۔اگر کوئی حرم میں پناہ لے تواس کیلئے کھانے اور پانی کی تنگی پیدا کرنا جائز ہے تاکہ وہ باہر نکلے اور اس پر حد جاری ہو۔ تاہم اگر کوئی حرم پاک میں کسی (قابل تعزیر) گناہ کا ارتکاب کرے تو اس پر حرم میں ہی حد یاتعزیر جا ری کی جائیگی اورحد کے اجراء کیلئے اس کا حرم سے باہر نکلنا ضروری نہیں۔ حاکم وقت پر لازم ہے کہ زنا کی حد کی طرح دوسری حدود اللہ کو بھی اپنے علم سے جاری کریں ۔
مسلمانوں کے حقوق ا ن کے حدود اور تعزیرات کے مطالبے پر موقوف ہیں۔ اگر کوئی اپنی بیوی کیساتھ کسی کو زنا کرتے پالے تو اس کیلئے دونوں کا قتل جائز ہے اور اللہ کے ہاں اس پر کوئی گنا ہ نہیں ۔ بظاہر انکے سر پرست اسکی تائید نہ کریں اور اگر اسکے پاس کوئی گواہی نہ ہو تو اس پرقصاص لازم ہوگا ۔
رمضان میں زنا کرنا دن ہو یا رات اسی طرح بابرکت زمانوں اور بابرکت مقامات پر زنا کاری انتہائی قبیح فعل ہے پس ایسی صورت میں مناسب ہے کہ دیگر زمانوں میں زنا کے مقابلے میں زیا دہ سے زیا دہ سزا دی جائے ۔