دیت کی دیگر مختلف صورتیں


عورت کی دیت مرد کی نصف دیت ہے‘ غلام کی دیت اسکی قیمت ہے ۔اگر دو گھڑ سوار یا پیدل چلنے والے ٹکرا جائیں اور دونوں مرجائیں تو دونوں کے ورثاءپر نصف دیت اگر ایک مرجائے تو بچنے والے پر ورثا ءکیلئے نصف دیت دینا لازم ہو گا۔

اگر کوئی نیند میں پلٹ جائے او ر کسی پر جاگرے اور ہلاک کردے تو گرنے والااگر بچ جائے تو اس کو کوئی سزا نہیں اور دونوں مر جائیں تو دونوں کا خون بہا رائیگاں جائیگا۔ اگر وہ بیداری میں گراہو جبکہ وہ ہو ا یا زلزلہ کے باعث بے اختیا ر ہو تو ضامن نہیں ہوگا۔اگر وہ کسی کے دھکے سے گرا ہوتو دھکا دینے والا ضامن ہو گا۔ اگر اختیار سے گرا ہو تو دیت یاتاوان وغیرہ میں سے جو چیز لازم ہوگی اس کا ضامن ہوگا۔ اگر کوئی شاہراہ یا کہیں مالک کی اجازت کے بغیر کنواں کھودے یا راستے میںتیز دھار چیز نصب کرے تو جو چیز ضائع ہوگی اسکا وہ ضامن ہوگا۔
طبیب علم طب میںکمزور ہو تو اسکے علا ج سے جو مر جائے تو اسکی دیت کا ضامن ہے۔اسی طرح اگر وہ سرپرست کی اجازت کے بغیر بچے یا پاگل کاعلاج کرےتو اسکا حکم بھی یہیہے ۔علاج میں ماہر ڈاکٹر کسی چیز کا ضامن نہیں ۔چاہےعلاج کی اجازت نہ بھی ہو تاہم اجازت لینا اچھا ہے ۔ اگر کوئی شخص مریض ،بچے یا مجنون کے پاس اچانک خوفناک زور سے چیخے اوروہ مرجائے تو چیخنے والامرنیوالے کا ضامن ہوگا جو اسکے مال سے دیا جائیگاجبکہ اس پر کفار ہ بھی لازم ہوگا ۔

جسمانی زخموں کا معاملہ

انسانی جسم کے اعضا پر زخم :  ان مقامات میں بعض وہ جن میں زینت اور فائدہ ہوں مثلاًآنکھ ،کان،دانت اور بعض وہ جن میں صرف زینت ہومثلاًدونوں آبرو،بال اور بعض حصے وہ جن میں صر ف فائد ہ ہومثلاً سننے، دیکھنے کی طاقت۔ پس جو حصہ جسم میںصرف ایک ہو اس کیلئے ایک مکمل دیت ہے ۔ جو اعضا دو ہیںتو ان کیلئے ایک مکمل دیت ہے۔ ان میںایک کیلئے نصف دیت ہے۔ وہ حصے جو چار ہیں ان کیلئے ایک مکمل دیت ہےمثلاً پلکیں۔ وہ حصے جو دس ہیں مثلاً ہاتھوں اور پائوں کی انگلیاں ، ان کیلئے مکمل دیت جبکہ بعض کیلئے اسی حساب سے دیت ہوگی۔ جس حصے کیمقدار بیان نہ ہو اس کیلئے کسی عادل کے فیصلے کے مطابق تاوان ہوگا۔
خاتون کے سر کے بال اگر دوبارہ اُگ آئیں تو اس کے مہر کے برابر دیت ہے۔ اگر نہ اُگے تو پوری دیت ہے۔
دونوں آبرئووں کیلئے ایک دیت‘ ان میں ایک کیلئے نصف دیت ہےبشرطیکہ نہ اُگے ۔اگر اُگ آئے تو کوئی عادل فیصلہ کرے۔ دونوں آنکھوں کیلئے ایک دیت‘ ہاتھوں کیلئے ایک دیت ‘ پیروں کیلئے ایک دیت ‘ ہونٹوں کیلئے ایک دیت ‘ کانوں کیلئے ایک دیت دونوں خصیوںکیلئے ایک دیت اور خاتون کی پستانوں کیلئےمرد کی پستان کے برعکس مکمل دیت ہےکیونکہ ان میں عادل شخص فیصلہ کریگاکیونکہ ان کو نقصان سے منفعت یا زینت فوت نہیں ہوتی اور عورت کی پستانوں کے سروں کیلئے ایک مکمل دیت ہے۔

آنکھوں کی پلکوںکی جڑکیلئے ایک مکمل دیت ، ہر ایک کیلئے ایک چوتھائی دیت‘ تین کیلئے تین چوتھائی دیت‘ پلکوں کے اُگنے کی جگہ کیلئے تین چوتھائی دیت ، ہاتھوں یا پیروں کی ہر ایک انگلی دسواں دیت،تین جوڑ والی انگلیوں کے ہر جوڑ کیلئے اس انگلی کی دیت کا ایک تہائی دیت، دو جوڑ والی انگلیوں کے ہر جوڑ کیلئے انگلی کی دیت کا نصف لازم ہے۔
دانتوں کیلئے مکمل دیت ہے۔ اسے اٹھائیس دانتوں میںتقسیم کیا جائیگا بارہ وہ دانت ہیں جو منہ کے سامنے کی طرف ہیں،ان میں تین جواوپر کی جانب ہیں وہ دو ثنیہ ‘دورباعیہ اور دو کچلیاں اور نچلے حصے میںبھی اسی طرح ہیں۔ سولہ دانت منہ کے پیچھے کی طرف ہیں وہ ضاحک ہیں اور اوپر نیچے ہر طرف تین تین دانتوں کو اضراس کہتے ہیں۔ جو دانت منہ کے سامنے کی جانب ہیںان کی دیت چھ سو دینار ہے اس طرح ہر ایک دانت کی دیت پچاس دینار مقرر ہو ا اور پیچھے کے دانتوں کی دیت چار سو دینار ہے اس طرح پیچھے کے ہر دانت کی دیت پچیس دینار ہوا ۔
دونوں کی دیت میں فرق اگلے دانتوںمیںزینت اور منفعت دونوں ‘پچھلے دانتوں میں صرف منفعت کی وجہ سے ہے۔ ناک کیلئے مکمل دیت ‘ ناک کے اطراف بھی ایک مکمل دیت ہےچاہے سونگھ سکے یا نہ سکے کیونکہ انسان کے چہرے پر دوسرے حصوں کی بہ نسبت ناک کی خوبصورتی کی زیادہ اہمیت ہے۔ سالم زبان کیلئے ایک دیت ہے ۔گونگے کی زبان کیلئے ایک تہائی دیت ہے۔ اگرکسی صحیح زبان کا کچھ حصہ کا ٹ لیا جائے تو حروف کی ادائیگی میں کمی کی مقدار کو دیکھاجائے گا۔یہ حروف اٹھائیس ہیں۔چنانچہ دیت کو ان حروف پر برابر تقسیم کیا جائیگااور زبان سے جتنے حروف کی ادائیگی نہ ہوتی ہو تو اسی حساب سے دیت وصول ہوگی اور اگر تمام حروف ادا نہ ہوں تو پوری دیت لازم ہوگی اور اگر کوئی حروف معدوم نہ ہو بلکہ ان کی ادائیگی میںآسانی اور مشکل میں فرق آجائے تواس میںعادل شخص کا فیصلہ قابل اعتبار ہوگا ۔
آلۂ تناسل کیلئے ایک دیت ، حشفہ کیلئے ایک دیت ، دونوں فوطوں کیلئے ایک دیت، ان میں ایک کیلئے نصف دیت ہے۔شفیرین کیلئے ایک مکمل دیت ہے شفیرین جو دونوں ہونٹ پر محیط گوشت کی مانند شرمگاہ کو احاطہ کئے ہوتاہے۔ ایک طرف کیلئے نصف دیت ہے۔ شرمگاہ کو نقصان ہو تو خاتون کی دیت اور مہر ہے۔اگر وہ جنسی تعلق کی قابل نہ رہی تو وہ اس کوہمیشہ کیلئے حرام ہوجائیگی۔ اگر کوئی کسی کے جسم کے کسی حصے کے فائدے کا خاتمہ کردے تو اس پر پوری دیت لازم ہوگی مثلاً دونوں ہاتھوں کو شل کر دیا جائے۔
اگر کوئی کسی کی صلبپر مارے جس سے اسکا پانی رک جائے تو مکمل دیت واجب ہے۔ اگر کبڑا ہو جائے اور کمر سیدھی نہ ہو توبھی یہی حکم ہے۔ اگر ضرب کے بعد کمر سیدھی ہوجائے تو عادل کا فیصلہ معتبر ہوگا ۔
اعضاء کی ان دیات خطا ء محض کیلئے ہیں اگر عمد محض ہو تو قصاص واجب ہے اور اگر خطا ء محض ہے تو دیت واجب ہے جس طرح ہم ذکر کرچکے ہیں۔ عقل اور باطنی و ظاہری حواس کیلئے بھی مکمل دیت ہے ۔
جن کا ہم آئندہ انشاء اللہ ذکر کرینگے ۔پس اگر کوئی کسی کے سر پر ضرب مارے جس سے وہ زخمی تو نہیںہو ا مگر اس کی عقل زائل ہوجائے تو مارنے والے پر مکمل دیت واجب ہے ،اگر کانوں کی سلامتی کے باوجود قوت سماعت ختم ہوجائے تو مکمل دیت واجب ہے۔اگر آنکھوں کی سلامتی کے باوجود بینائی جاتی رہے تو مکمل دیت لاز م ہے ۔سونگھنے اورچکھنے کی قوت کیلئے اسی طرح دیت واجب ہے اور ہر ایک حوا س کیلئے ایک مکمل دیت لازم ہے۔