{۲۵} بَابُ الْقَرْضِ اُدھار کا بیان


جن چیزوں میں سلم جائز ہو ان کا قرض دینا درست ہے مثلاً ناپ یا تول کر گندم اور جو کا قرض‘ رواج کے مطابق تول کر یا گن کر روٹی کا قرض ‘ سونا اور چاندی بھی اسی طرح ہیں ۔ قرض دینا فقیروں، مسکینوں اور مفلسوں کیلئے مستحب ہے ۔ قرض قبضے کیساتھ ملکیت میں آجاتا ہے۔ اگر دیر سے ادائیگی کی شرط رکھی جائے تو لازمی نہیں لیکن اگرقرض میں رہن کی شرط عائد کی جائے تو عمل لازم ہے۔ کسی شخص جس پر قرض ہو اور قرض خواہ غائب ہو کہ رابطہ بھی منقطع ہو جائے تو قرضدار پر اس کا قرض واپس کرنا اور مرتے وقت اپنے مال سے قرض کو الگ کرنا اور قرضے کو قرض خواہ کے وصی یا موت ثابت ہونے کی صورت میں ورثاء تک پہنچانے کی وصیت کرنا واجب ہے اگر اس کا وارث نہ ہو تو اسکا وصی اس کی طرف سے اسے خیرات کرے۔

رہن مرتہن کے قرض کاوثیقہ ہے رہن کے معاملے میں ایجاب و قبول ضروری ہے ایجاب اس لفظ کا نام ہے جو کسی چیز کے رہن پر دلالت کرے مثلاً رہن رکھوانے والایہ کہے کہ میں نے رہن رکھوایا یا فلاں چیز تمہارے لئے تمسک بنایا تاکہ تمہیں مال سے متعلق اطمینان رہے کہ تیرا مال ضائع نہیں ہو گا۔ انکے علاوہ عبارتیں جو اس معنی کو ادا کرے۔ قبول یہ ہے کہ رہن رکھنے والااسکے ایجاب سے راضی ہو اور رہن پر قبضہ کرے۔

غیر منقسم اشیاء کے سوا جن چیزوں کی فروخت جائز ہو ان کا رہن رکھوانا درست ہے کیونکہ غیر منقسم اشیاء کی فروخت جائز اور رہن رکھوانا شراکت داروں کی پہچان اور رضامندی تک جائز نہیں اورہر وہ چیز جسکا رھن جائز ہو اسکی فروخت جائز نہیں چنانچہ جو چیزتمہارے دوست نے رہن کیلئے دی ہو۔ پس تمہیں اسکا رہن رکھنا جائز، بیچنا جائز نہیں ۔پس رہن بیع سے عام ہے۔

راہن اور مرتہن دونوں کا بالغ ہونا اور عاقل ہونا اور تصرف کا اہل ہونا یعنی سفاہت اور فضول خرچی سے پاک ہونا ضروری ہے۔ راہن کیلئے عقد کے بعد مرتہن کی اجازت کے بغیر رہن کی چیز میں تصرف جائز نہیں ۔ مرتہن کو رہن میں رکھی گئی چیز سے فائدہ اٹھانا جائز نہیں کیونکہ اس سے فائدہ اٹھانا سود ہے۔ رہن کا مال مرتہن کے پاس امانت کی طرح ہے لہٰذا اگر وہ مال کوتاہی کے بغیر ضائع ہو جائے تو ذمہ دار نہیں،راہن کیلئے مرتہن کے کہنے یا اجازت کے بغیر مال مرہونہ کا بیچنا جائز نہیں اسی طرح مرتہن کیلئے بھی مدت گزرتے وقت یا دونوں کا معین کردہ مدت مکمل ہوتےوقت راہن یا حاکم کی اجازت کے بغیر رہن کے مال کا بیچنا جائز نہیں۔ اگر مرتہن مدت پوری ہونے پر راہن کی اجازت یا اس کی عدم موجودگی یا مخالفت پر حاکم کی اجازت سے مال مرہونہ بیچ ڈالے تو قرض سے زیادہ رقم پر راہن کا حق ہے۔ اگر مرتہن مر جائے اور راہن فضول خرچی یا بیوقوفی کے پیش نظر مال مرہونہ کومرتہن کے ورثاء کے پاس رکھنے پر راضی نہ ہو تو حاکم اس مال کو کسی عادل شخص کے پاس رکھوائے۔ پھر راہن یا ورثاء کیلئے عادل شخص سے مال مرہونہ کا لینا سب کی اجازت یا اتفاق یا حاکم کی اجازت کے بغیر یا اس کے قرضوں کی ادائیگی اور طرفین کی رضامندی کے بغیر جائز نہیں ہوگا۔

اگر رہن زرعی زمین ہو تو راہن کیلئے مال مرہونہ سے کھیتی کو مستثنی کرنے یا نہ کرنے کا اختیار ہے۔ درخت کو پھل سمیت اور بغیر پھل کے رہن رکھوانا درست ہے دونوں صورتوں میں فصل چاہے زمین سے ہو یا درخت سے دونوں راہن کا حق ہے اگر مرتہن تصرف کرے تو یہ اس کیلئے حرام ہے کیونکہ یہ اس کیلئے سود ہے ۔ رہن کو راہن اور مرتہن دونوں کے اتفاق سے مرتہن یا کسی امین شخص کے پاس رکھوانا جائز ہے اور اگر رہن لونڈی ہو اور راہن مرتہن کی اجازت سے اس کے ساتھ جنسی رابطہ کرے تو رہن فسخ نہیں ہو گا اگر ایک شخص کے پاس دو قرضوں کے دوگروی ہوں اور وہ ایک قرض ادا کردے تو مرتہن کیلئے ادا شدہ قرض کا رہن روکنا جائز نہیں۔ اگر کسی شخص کے ذمے دو الگ قرض ہوں اور ان دونوں میں سے کسی ایک کیلئے رہن رکھوادے تو مرتہن کے مال گروی کو دونوں کا رہن قرار دے سکتا ہے نہ ہی اسے کسی نئے قرضے کیلئے منتقل کرنا جائز ہے کیونکہ وہ دونوں معاملے سے خارج ہو چکے۔

اگر دو شراکت دار مشترکہ غلام کو رہن رکھوادے اور ان میں سے ایک نے اپنا قرض چکادے غلام کے اس شریک کا حصہ چھٹکارہ پالیتا ہے جبکہ دوسرا حصہ رہن کے طور پر رہے گا۔ رہن میں رکھے فرد مملوک کو آزاد کرنا اور تدبیر کرنا جائز ہے اگر تمام قرض خواہ جمع ہوں تو وہ مال مرہون مرتہن کے ساتھ خاص ہوگا اگر بچ جائے وہ دوسرے قرض خواہوں کا ہوگا۔ اگر مرتہن سے رہن اسکی کوتاہی کی وجہ سے ضائع ہو جائے توو ہ ضامن ہے ،اگر راہن اور مرتہن میں تلف شدہ رہن کی قیمت پر اختلاف پیدا ہوجائے تو جوشخص زیادہ قیمت کا دعویددار ہو وہ گواہ پیش کرے۔