{۲۹}بَابُ الْوَدِیْعَۃِ امانت کا بیان


ودیعت امانتدار کے پاس ایک امانت ہے بشرطیکہ وہ اس کوکسی نا پسند ید گی اور جبر کے بغیر قبول کرے۔ لہٰذا امانت کے معاملے میں قولی ایجاب اور قولی یا فعلی قبول لازمی ہے۔ یہ معاملہ صرف دو با لغ عقلمند اور صاحب تصر ف سے ہی واقع ہوگا، بچے ، پا گل اور کسی بھی سبب سے محجور علیہ شخص سے نہیں۔ کوتاہی اور حد سے تجا وز کے علاوہ امانتدار کسی بھی لحا ظ سے ضامن نہیں، جیسا کہ رسول اللہﷺکا فرمان ہے: کسی خیا نت کے بغیر عاریتاً مال لینے والاضامن نہیں ہوتا نہ ہی کسی خیا نت کے بغیر امانتدار ضامن ہوتاہے ۔ کیو نکہ اسکے ضامن بنانے سے امانت رکھنے میں خلل پید ا ہوتا ہے۔

امانت کی حفاظت کا حکم
امانتدار کیلئے چاہیے کہ خو د اس اما نت کی حفاظت کرے یا اپنے زیرکفالت کسی فردسے حفاظت کرائے مثلاً بیو ی،بیٹے ، بیٹیا ں،باپ ،ما ئیں ،دادا، دادیا ں ۔خدمت گزار اور غلام وغیرہ یا قابل بھروسہ شخص سے ‘جو اپنے مال کی طرح حفاظت کرے یا کسی ایسی جگہ رکھے جو اس جیسے مال کیلئے محفوظ ہو۔ مصلحت دیکھنے کی صورت میں امانتدار امانت کو ایک جگہ سے دوسری جگہ منتقل کرسکتا ہےبشرطیکہ یہ حفا ظت کا منا فی نہ ہو ۔ اگر سفر کا ارادہ کر ے امانت کی حفاظت کیلئے سفر میں ساتھ لے جانے میں مصلحت زیادہ جانے تو سفر میں ساتھ لے جانا جائز ہے ۔ ان تمام صورتوں میں امانتدار ما لک کے قائم مقام ہے وہ
کو تا ہی نہ کر ے نہ ہی حد سے تجا وز کر ے کیو نکہ کو تاہی یا حد سے تجا وز کے سوا وہ کسی بھی حو الے سے ضا من نہیں بنتا۔

امانت کی واپسی سے انکار کی ممانعت
اگر امانت رکھوانے والاامانتدار سے مال طلب کرے اور اما نتدار اسکی واپسی پر قادر ہو لیکن وہ اسے مالک یا حوالہ کیلئے معین کردہ شخص کے حو الے نہ کر ے تو وہ ضامن ہے کیونکہ طلب کے بعد انکار سے اس نے حد سے تجا وز کیا ۔

اگر امانتدار مالِ امانت کواپنے مال میں اس طر ح ملا دے کہ کوئی تمیز نہ رہے تو وہ ضامن ہو گا بشرطیکہ یہ اختلاط ظالموں سے حفا ظت کیلئے نہ ہواگر حفاظتی مقصد کیلئے ہو تو وہ ضا من نہیں ۔

امانتدار کب ضامن ہوگا؟
اگر امانت کا مال کپڑا ہو اور امانتدار نہ صرف استفادہ بلکہ گرمی کے کیڑوں سے بچانے کیلئے پہن لے تو ضامن نہیں ہو گا۔ اسی طرح پا نی پلاتے وقت جا نور کی سواری کا حکم بھی ایسا ہی ہے۔ اگر امانتدار ہوا کے محتاج کپڑے کو کھولے نہ رکھے یا وہ کپڑوں اور سامان کو ایسی جگہ پھینک دے جو انہیں بد بو دار بنا دے تو ضامن ہوگا۔ اگر امانتدار جا نو ر کو پانی پلا نے یا چارہ کھلا نے کیلئے باہرنکا لے جبکہ وقت کا تقاضا ظالمو ں اور دشمنو ں سے مخفی رکھنا ہو اور جانو ر تلف ہو جائے تو ضامن ہو گا۔ اگر مالک مرجا ئے تو امانتدار پرامانت کامال تمام ورثاء کی موجو دگی میں ان کے حو الے کرنا واجب ہے اگر بعض ورثاء کی غیرموجو دگی میںدوسرے بعض کودیدے تو ضا من ہو گا۔