{ ۳۲}بَابُ الضَّالَّۃِ گمشد ہ حیوان کا بیان


ضالہ ہر وہ پالتو حیو ان ہے جو کہیں مالک،نگراں اور کسی چرواہے کے بغیر ہو۔ پس ہر وہ شخص جو ایسا جانورپائے اور خطرہ محسوس ہوکہ اسکو چھو ڑ دیا جا ئے تو درند ہ یا چو ر کے ہاتھوں تلف ہو جا ئیگا تو اسے پکڑنا واجب ہے بشیرطیکہ پکڑنے کی قدرت ہو۔
اگر اسکو علم ہو کہ جانور طاقتور ہے اور گھاس، پانی میسر ہے اور چو ر سے خطر ہ نہیں تو اسے پکڑنا جائز نہیں۔پس اسے چھو ڑ دے اور اس کے با رے میں خبر د ے اور راستوں، شہر وں میں اعلا ن کرے چاہے وہ لوگ پو چھیں یا نہ پو چھیں ۔طاقتور جانور مثلاً اونٹ ،گھوڑا ،خچر،یا متوسط جانور مثلاً گدھا،گائےاور کمزور جانور مثلاً بھیڑ ،بکری اور بچھڑا ہے۔ جو ضالہ پکڑے تو اس پر مساجد، محفلوں،گلیو ں اور با زاروں میں منا سب مد ت تک، زیادہ سے زیادہ ایک سال تک اعلان واجب ہے، اگر کو ئی مالک مل جائے اور ثبوت کے ذریعے اپنی ملکیت ثابت کرے تو مزدوری یا مثل مزدوری وصول کرکے اسکے حوالے کردے بشرطیکہ وہ احسان کرنے والانہ ہو اور اگر وہ احسان کرنیوالاہو تو اسکا صلہ اللہ کے ہا ں ثواب ہے ۔
اگر کوئی مالک نہ ملے اوروہ اسکے اخراجا ت نہ اٹھا سکے اور اسکے ضیاع کا خوف ہو تو فروخت کر دے اور اسکی قیمت مالک کیلئے محفوظ کرے یا جا نور کو ملکیت اور ضمانت کی نیت کیساتھ استعمال کرے(۱)یا مالک کی جا نب سے اسے یتیموں اور مسکینو ں میں خیر ات کر ے ۔
شہر کے اندر سے گمشد ہ جانورکو پکڑنا جا ئز نہیں مگر یہ کہ وہ اپنے مالک سے فرار ہوجائے ‘ وہ اس کا تعاقب کر رہا ہو اور وہ جا نور تمھاری طر ف فرار ہو رہا ہو تو ایسی صورت میں تمہیں اسکو پکڑ نا یا روک لینا مستحب ہےتاکہ طلبگار اس تک پہنچ جا ئے اگر کو ئی بچہ یا پاگل گمشدہ جانور کو پکڑ لے تو ان کے سر پرست پر ان سے چھین لینا اور ایک سال تک اسکا اعلا ن واجب ہے۔ اگر کوئی مالک یا اسکی طر ف سے کوئی نہ آئے تو پکڑنے والے کیلئے امانتاً اسکی حفاظت اور ضامن کی نیت سے ملکیت کا اختیار ہے۔