{۳۵}بَابُ الْغَصْبِ غصب کا بیان


غصب کی حرمت
فرما ن رسالت ؐہے کہ ’’۔جس نے ایک با لشت زمین غصب کر لی تو اللہ تعالیٰ قیا مت کے دن ساتوں زمینوں کو اس کی گردن کا طوق بنا دے گا۔‘‘

غصب کی تعریف اور اس کی صورتیں

دشمنی کی بنا ء پر کسی اور کی چیز پر غلبہ حا صل کرنا غصب ہے ، منقولات میں انتقال سے اور دیگر اشیاء مثلاً زمین میں مداخلت سے غصب ثابت ہوجاتا ہے۔مداخلت سے مر اد اس میں تصرف ہے۔ جانوروں پر سواری یا بوجھ لادنے سے اور فرش پر بیٹھ جا نے سے غصب ثابت ہو جا تا ہے ۔ تمام صورتوں میں اگر وہ حد سے تجاوز کرے تو وہ غاصب ہے ۔اگر کوئی شخص کسی مالک یا اس جیسے شخص کو غصب کی نیت سے بے دخل کردے تو وہ غا صب ہے چاہے وہ اسے استعمال کرے یا نہ کرے۔ اگر چر اگاہ یا کسی بھی جگہ سے جانوروں کو باہر نکال دے تو بھی غاصب ہے۔ اگر کوئی مشکیزے کا منہ کھول دے اور اس میں موجود چیزبہہ جا ئے یا کسی پنجرے کا دروازہ کھول دے اور پر ندہ اڑ جائے اگر عمداً ایسا کیا ہو تو غاصب کی طرح ضامن ہو گا اور اگر عمداً نہ کیا ہو تو ضامن نہیں ۔

ظالموں کیلئے وعید
ظالم لوگ جو مسلمانوں کے اموال اور انکی اولاد کو غصب کرتے ہیں وہ دنیا میں ضامن اور آخرت میں عذاب الٰہی کے شکا ر ہوں گے۔

غصب کی چیزوں کی واپسی ہمیشہ واجب ہے
اگر کو ئی کسی چیز کو غصب کرے تو اسکے مالک کو اس وقت تک واپس کر نا واجب ہے جب تک وہ اصل چیز با قی ہو اگر تلف ہوجا ئے تو اس جیسی واپس کر نا واجب ہے بشرطیکہ وہ مثلی چیز ہو مثلاً گندم ،جو ،سونا ،چاند ی وغیر ہ
اگر ضائع شدہ چیز کی تمام صفا ت کیساتھ کوئی مثل نہ ملے تو غصب سے تلف تک اسکی سب سے زیادہ قیمت ادا کرنا واجب ہے اگر اسکی قیمت جگہ اور زما نے کے سبب تبدیل ہو گئی ہو مثلاً بیا با نو ں میں چھینا گیا پا نی یا گرمیوں میں چھینی گئی بر ف تو اس کی وہی قیمت ادا کرنا واجب ہے جو غصب والے دن غصب کے مقام پر مقرر تھی۔
غصب شدہ اشیاء میں بڑھنے والی چیزیں بھی اسکے مالک کی ہیں لہٰذامغصوب کو بمعہ اضافے کے،چاہے متصل ہو یا منفصل، اور نقصان کی صورت میں تاوان اور غصب کے دوران اسکی اجرت بھی واپس کرنا ضروری ہے،چاہے اسے استعمال کرے یا نہ کرے۔امانتدار اما نت کی واپسی سے انکار کردے تو غاصب ہے ،ہرمضارب یا شریک یا وکیل اگر اپنے پاس موجود حق سے انکار کرے تواسی وقت غاصب ہو گا کسی غاصب سے غصب کرنیوالااگر مال مغصوب کو غاصب اول کو واپس کر دے جبکہ اس کواس با ت کا علم ہو کہ وہ مال غصب کا ہے تو وہ بر ی الذمہ نہیں ہو گا اور اگر وہ اس بات سے لاعلم ہو تو بری الذمہ ہو گا ۔

غصب کی مختلف صورتیں اور احکام
اگر کسی بچے سے کوئی چیز غصب کر لے اور وہ مال بچے کو واپس کرنے پر وہ بری الذمہ نہیں ہوگا، بر ی تب ہوگا جب وہ اسے اسکے سرپرست کے سپرد کردے بشرطیکہ مال قیمتی ہو۔
اگرکم قیمت ہو توبچے کو واپسی سے وہ بری ہو جائیگا۔ اگر کوئی غصبی زمین کا شت کرے تو مالک کو فصل اور کھیتی کو اکھاڑنے اور اپنےلئے با قی رکھنے کا اختیار ہے اور وہ غاصب کو بیج کی قیمت دے۔ اگر کوئی کپڑا غصب کرے اور اسکو رنگائے تو رنگے کپڑے کی واپسی واجب ہے۔ اگر رنگ سے قیمت بڑھ جائے تو مالک کیلئے ہی ہو گا ۔اگر کمی آجا ئے تو غا صب پر تا وان واجب ہے۔ غصب شدہ چیز میں عملی تصرف کا بھی یہی حکم ہے۔
جو غصب شدہ دراہم کو اپنے دراہم میں اس طرح ملادے کہ اس کی شناخت کا خاتمہ نہ ہو بعینہ انہی درہموں کی واپسی واجب ہے۔ اگر ملاوٹ سے مغصوب کی شناخت نہ رہے مثلاً دودھ ،مائعات وغیرہ توقیمت کی واپسی واجب ہے۔

غصب شدہ مال سے تجارت
اگر کوئی غصبی مال سے تجا رت کرے اور منا فع کمائے تو غصبی مال اور منا فع دونوں مالک کے ہونگے۔اگر غصب کے دن غصبی مال کی قیمت دس اور واپسی کے دن بوجہ تنزلی قیمت ایک کے برابر ہو جائے جبکہ مال نقصان کے بغیر اصل حالت پر باقی ہو تو صرف واپسی واجب ہے، تاوان نہیں۔ قیمتوں کی تبدیلی اس پر اثر انداز نہیں ہوگی ۔ اگر تلف ہو جائے تو دس واجب ہیں۔کچھ حصہ تلف ہو اور باقی حصے کی بازاری قیمت کم ہو کر نصف درہم رہ جائے تو بچا ہوا مال کی واپسی اور ضائع مال کا تاوان واجب ہو گا ،تاوان پا نچ یعنی اعلیٰ قیمت کا نصف ہے۔
اگر غصبی مال کی قیمت دس (درہم) ہوں اور غا صب اسکو پرانا کر دے کہ پا نچ کے برابر ہو جائے پھر بازاری قیمت بڑھنے سے پر انا ہونے کے با وجود قیمت دس ہو جائے تو غاصب پر مال سمیت دس درہم کی واپسی واجب ہو گا کیو نکہ اسکا آدھاضائع ہوا۔ مکمل مال باقی ہوتا تو اسکی قیمت بیس ہوتے۔

غلہ غصب کرنا
اگر کوئی گندم غصب کر ے اور اسکو بدبودار ہونے تک اسکو بھگو ئے رکھے یا بھیگی گندم کا برتہ بنا دے تو مالک کو بقیہ گندم اور نقصان کا تا وان کی وصولی یا گندم کی مثل کی وصول کرے یا قیمت کی وصولی کا اختیار حاصل ہے۔

باہم ایک کسی جوڑے کو غصب کرنا
اگر علیحدگی پر ناقص رہ جانے والی دو چیزیں غصب کرے مثلاًموزے کے دونوں حصے یا دروازے کےدونوں چوکھٹ۔ پھر ان میں ایک ضائع ہو جائے اورمکمل قیمت دس (درہم) ہو اور ایک تین سے زیادہ میں نہ بکے تو غاصب سات کا ضامن ہو گا یہ مکمل چیز کے ضائع شدہ حصے کی قیمت اور بقیہ حصے کے نقصان کا تاوان ہے۔ اگر کوئی کپڑے کو پھاڑ کر دو حصہ کردے اور ہر ایک کی قیمت میں کمی آ جا ئے تو اسی طرح تاوان دینا ہوگا۔
اگر کو ئی دو موزوں یا دو چوکھٹو ں میںسے کسی ایک کو غصب کر ے پھر وہ ضائع ہو جائے تو حد سے تجاوز پر غاصب ضائع شدہ حصے کا ضامن اور با قی حصے کو معیوب بنانےپر تاوان کا ذمہ دار ہو گا ۔غصب شدہ بیج سے کا شت یا انڈے سے چوزہ نکالنے پر دونوں سے حاصل شدہ چیزیں مالک کی ہونگی، غاصب کی نہیں۔ اگر کو ئی غصبی زمین سے مٹی منتقل کر دے تو اسی مٹی کو یا اس جیسی مٹی کی واپسی واجب ہے۔

۔۔۔۔۔