حضور صلی اللہ علیہ وآلہ و سلم کے خصائل و فضائل کا احاطہ نہیں‌کیا جاسکتا. علامہ محسن اشراقی


18/11/2019

حضور صلی اللہ علیہ وآلہ و سلم کے خصائل و فضائل کا احاطہ نہیں‌کیا جاسکتا. علامہ محسن اشراقی
کراچی(خصوصی رپورٹ)سیرت صادقین کانفرنس کے عنوان سے ایک کانفرنس جامع مسجد صوفیہ امامیہ نوربخشیہ محمود آباد کراچی میں منعقد ہوئی جس میں جید علمائے کرام سیاسی سماجی مذہبی معروف شخصیات نے شرکت فرما کر اس عظیم الشان جلسے کو چار چاند لگا یا۔ جلسے کی صدارت صدر انجمن فلاح و بہبود بخشی و منتظم اعلی نوربخش اسٹوڈنٹ آرگنائزیشن جناب سید مرتضی موسوی صاحب فرما رہے تھے مہمان خصوصی کی کرسی پرمہتمم جامعہ اسلامیہ صوفیہ امامیہ نوربخشیہ کراچی حضرت جناب علامہ شیخ سکندر حسین دامتہ برکاتہ اور نائب مہتمم جامعہ ہذا انتہائی حلیم الطبع پرکار شخصیت کے مالک کہنہ مشق عالم با عمل حضرت جناب الحاج شیخ محمد محسن اشراقی دامتہ برکاتہ برجمان تھے۔اس پروقاروپررونق اور روحانی غذا سے بھرپور جلسے کو اگے بڑھانے کے لئے جامعہ اسلامیہ صوفیہ امامیہ نوربخشیہ کے ننھے طالبعلم مولانا فیروز راحیل صاحب کو سٹیج پر دعوت دی آپ نے انتہائی خوبصورت دل سوز آواز میں تلاوت کلام پاک سے اس عظیم الشان جلسے کا آغاز کیابارگاہ رسالت میں عقیدت کے پھول نچھاور کرنے کے لیے جامعہ ہذا کے طالب علم مولانا شاہد احمد شگری صاحب کو دعوت دی آپ نے خوبصورت انداز میں نعت رسول مقبول “در نبی کا گدا ہوں مجھے کمی کیا ہے” پیش کیا۔اس عظیم الشان جلسے کی پہلے مقرر جامعہ ہذا کے طالبعلم مولانا سرتاج حسین نورانی شگری اسٹیج پر جلوہ افروز ہوئےسرنامہ کلام کے طور پر سورہ مائدہ آیت نمبر 15 لیا اس آیت کی تشریح و توضیح کرتے ہوئے لفظ نور کی حقائق و معارف پہنچانے کی غیر معمولی کوشش کی تائید کے لیےالحدیث قدسی اول ما خلق اللہ نوری بحوالہ شرح گلشن راز نقل فرمایا ۔اس کے یکے بعد دیگر ہدایت وہمنوا نے قوالی پیش کیا، صلاح الدین، سید عرفان، عابد شگری، جبران، سرور عباس، شایان نور، محمد جرار، تیمور علی، محمد نومان، فیضان نے نعت رسول مقبول پیش کیا۔

اس کے بعد جلسے کی روح اس جلسے کی جان مہمان خصوصی حضرت علامہ شیخ سکندر حسین صاحب کو دعوت سخن دیا اپ نے نقاہت طبع کی وجہ سے لب کشائی نہیں فرمایا . اس کے بعد سراج الحق سراجی نے وحدت امت کے عنوان سے تازہ کلام پیش کیا
.آخر میں علامہ شیخ محمد محسن اشراقی نے سیرت النبی کے عنوان پہ لب کشائی کرتے ہوئے کہا کہ خلاصہ تقریر یہ ہے سرنامہ کلام کے طور پر سورہ الم نشرح کی ایک چھوٹی سی آیت ورفعنا لک ذکرک کی توضیح و تشریح کرتے ہوئے فرمایا عربی زبان کے خصوصیت میں سے ایک یہ ہے کہ اس کے الفاظ ومعانی کے درمیان ہم آہنگی ہوتی ہے اس لیے ورفعنا کی الف کو آسمان تک کھینچ لیا جائے محمد رسول اللّٰہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی شان اتنا بلند کرنا مقصود خداوندی تھا چونکہ اللہ تعالی نے فرمایا حدیث قدسی میں لولاک لما خلقت الافلاک اے محمد تجھے خلق کرنا ہمارا مقصد نہ ہوتا تو پوری کائنات خلق نہ کرتا تو ہمیں معلوم ہوا اس ہستی کے فضائل واوصاف بیان کرنا ہمارے بس کی بات نہیں مولا علی علیہ السلام نے فرمایا اناعبد من عبید محمد ص میں محمد صلی اللہ علیہ وعلی وسلم کے غلاموں میں سے ایک غلام ہوں۔ محمد مصطفی صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم اس عظیم غلام کے فضائل بیان کرتے ہوئے فرمایا لو أن الرياض أقلام والبحر مداد والجن والإنس كتاب ما أحصوا فضايل علي بن أبي طالب بحوالہ چہل حدیث امیر کبیر سید علی ہمدانی ۔ معلوم ہوا محمد صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کے غلام علی علیہ السلام کے اتنا بلند مقام ہے تو خود محمد مصطفی صلی اللہ علیہ وسلم کے خصائل و فضائل کا احاطہ کیسے کرسکیں۔ یہ وہ ہستی ہیں جس کو معراج کی سیر کرائی اور اللہ نے اپنی نشانات و احوال قیامت دکھایا دنیا میں کتنے مساجد ہونگے ان تمام مساجد میں پانچ وقت اللہ کے نام کے ساتھ محمد صلی اللہ علیہ وسلم کا نام لیا جاتا ہے یہی ورافعنا لکا ذکرک کی حقیقت ہے یہ سلسلہ قیامت تک جاری رہے گا اسی لیے اللہ نے فرمایا قُلْ إِن كُنتُمْ تُحِبُّونَ اللَّهَ فَاتَّبِعُونِي يُحْبِبْكُمُ اللَّه

کہہ دیجئے اے حبیب اگر اللہ سے محبت کرتے ہو تو میری اتباع کرو جو شخص محمد صلی اللہ علیہ وسلم کی اتباع کرے گا اللہ اس سے محبت کرے گا ۔اسی لئے سورہ ضحٰی میں اللہ فرماتے ہیں ولسوف یعطیک ربک فترضی تیرا رب تجھے عطا کرے گا پس تو راضی ہوجائے اے حبیب ہم بہت جلد وہ چیز دیں گے جس سے آپ راضی ہونگے سامعین قرآن و احادیث کے حوالے سے مطالعہ کرے تو یہ معلوم ہوتی ہے کہ تمام انبیاء صلحائ شہداء سب کا یہ ارمان ہے اللہ ان سے راضی ہو جائیں لیکن یہ نکتہ ہضم کرنے کی کوشش کریں کہ یہاں اللہ اپنے حبیب محمد مصطفی صلی اللہ علیہ کی رضامندی کا طالب نظر آتا ہے بڑی شان والا ہے محمد صلی اللہ علیہ وسلم یہ کونسی چیز ہے جو محمد مصطفی صلی اللہ علیہ وسلم کو عطا کیا مفسرین اسلام لکھتے ہیں امت کی شفاعت کا حق محمد صلی اللہ علیہ وسلم کو دیا ہے آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم امت کی فکر میں محزون رہتے تھے تو اللہ نے آپ کی رضامندی کو مدنظر رکھتے ہوئے شفاعت آپ کے ہاتھ میں دیا آپ اللہ کا محبوب بھی ہے حبیب بھی عزیزان گرامی محمد صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کا معنی ہی یہی ہے کثر خصالہ بحوالہ صحاح اللغۃ نیک خصلتوں سے بھرپور ہو اسی کا نام محمد ہے “آخر اس شعر کے ساتھ کرتا ہوں “بلغ العلی’ بکماله،كشف الدجی’ بجماله،حسنت جميع خصاله ،صلو عليه وآلهآ یہی شعر محمد ص کا معنی ہےوالسلام اور آخر میں منتظم اعلی نوربخش اسٹوڈنٹ آرگنائزیشن جناب سید مرتضی الموسوی صاحب نے علمائے کرام ، جوانان این ایس او اور تمام منتظمین اور عوام الناس کا شکریہ ادا کیا…


دیگر تحریریں