حدیث کے مطابق امام رضا علیہ السلام کی زیارت کرنے سے پریشانیاں دور ہوتی ہیں : پیرزادہ سید شمس الدین


26/06/2021


شیخ معروف کے کرامات امام رضا علیہ السلام کی خدمت اور شاگردی کا نتیجہ ہے ۔ جمعہ کے اجتماع سے خطاب
خپلو[ حامد حسن سے ]
خانقاہ معلی صوفیہ امامیہ نوربخشیہ خپلو بالا میں جمعہ کے اجتماع سے خطاب سے کرتے ہوئے جانشنین پیر سید شمس الدین موسوی نے کہا: حدیث کے مطابق امام رضا علیہ السلام کی زیارت کرنے سے پریشانیاں دور ہوتی ہیں۔ شیخ معروف کے کرامات امام رضا علیہ السلام کی خدمت اور شاگردی کا نتیجہ ہے۔ پیرزادہ نے کتاب مودۃ القربی سے حضرت امیر کبیر سید علی ہمدانی کی نقل کردہ حدیث بیان کی : وَعَنِ الْاِمَامِ الرَّضَا عَنِ النَّبِیِّ اِنَّہُ قَالَ سَیُدَفَّنُ بَضْعَۃٌ مِنِّیْ بِخُرَاسَانَ مَازَارَہَا مَکْرُوْبٌ اِلَّانَفَّسَ اللہُ کُرْبَتَہُ وَلَا مُذْنِبٌ اِلَّاغَفَرَ اللہُ لَہُ وَقَالَ عَنْ عَائِشَۃَ قَالَتْ قَالَ رَسُوْلُ ﷲِ مَنْ زَارَ وَلَدِیْ بِالطُّوْسِ فَکَاَنَّمَا حَجَّ مَرَّۃً قَالَتْ مَرَّۃً فَقَالَ مَرَّتَیْنِ قَالَتْ مَرَّتَیْنِ فَقَالَ ثَلَاثَ مَرَّاتٍ فَسَکَتَتْ عَائِشَۃُ فَقَالَ وَلَوْلَمْ تَسْکُتِیْ لَبَلَغْتُ اِلٰی سَبْعِیْنَ۔ترجمہ:۔ امام رضا علیہ السلام سے مروی ہے کہ رسول خدا ؐ نے فرمایا ہے کہ عن قریب میرا ایک پارہ جگر خراساں میں دفن ہوگا جو مصیبت زدہ اس کی زیارت کرے گا اﷲ تعالیٰ اس کی مصیبت کو دور فرمائے گا اور جو گناہ گار اس کی زیارت کو جائے گا اﷲ تعالیٰ اس کے گناہوں کو معاف فرمائے گا نیز حضرت عائشہ سے روایت ہے کہ رسول اﷲ ؐ نے فرمایا کہ جو کوئی میرے فرزند کے شہر طوس جاکر زیارت کرے گا گویا اس نے ایک حج کیا۔حضرت عائشہ نے عرض کیا کہ ایک حج کا ثواب ملے گا؟ آپ ؐ نے فرمایا بلکہ دو حج کا انھوں نے پھر پوچھا دو حج کا ؟ آپ ؐ نے فرمایا بلکہ تین حج کا ثواب ملے گا۔ یہ سن کر حضرت عائشہ خاموش ہوگئی آپ ؐ نے فرمایا اے عائشہ اگر تو خاموش نہ ہوتی تو میں ستر تک پہنچ جاتا ہے۔
پیرزادہ سید شمس الدین نے مندرجہ ذیل دو واقعات کی طرف بھی اشارہ کیا :
ایک مرتبہ ایک شخص حضرت معروف کرخی کے اس آئے اور عرض کیا کہ سفر پہ جا رہا ہوں سفر کی مشکلات کی دوری کے لئے ایک تعویز عطا فرمائیں۔حضرت معروف کرخی نے اس شخص کو ایک تعویز عطا کیا اور فرمایا۔اگر کہیں سمندری طوفان یا کوئی مشکلات آئے تو طوفان کی طرف اس تعویز کو اٹھا کر اشارہ کرنا طوفان تھم جائے گا۔راستے میں طوفان آیا اور اسی تعویز کے اشارے سے طوفان تھم گیا۔اس شخص کو حیرانی ہوئی اور اس نے تعویز کھول کے دیکھا تو اس میں لکھا ہوا تھا یا اللہ معروف کرخی کی سر کے واسطے اس مشکل کو دور فرما۔وہ شخص حیران ہوا اور واپس پہنچ کر حضرت معروف کرخی کی خدمت میں حاضر ہوا اور اس جملے کے بارے میں استفسار کیا تو آپ نے فرمایا کہ میں اپنا سر صبح شام امام کے گھر کی چوکھٹ پر رکھتا ہوں اور مجھے یقین تھا کہ اللہ اس کا واسطہ ضرور قبول فرمائے گا۔ اسی طرح امام علی رضا علیہ السلام کا ایک اور شاگرد تھا جس کا نام عبداللہ تھا۔ایک دفعہ امام کی درگاہ میں حاضر ہوا اور عرض کیا کہ یا امام میں کافی عرصہ آپ کی خدمت میں رہا اب مجھے جانے کی اجازت چاہئے۔امام نے فرمایا آپ کافی عرصہ میری خدمت میں رہے بتاواس کے عوض مجھ سے کیا چاہتے ہو۔عبداللہ نے عرض کی کہ میرے رزق میں اضافے کے لئے دعا کیجئے۔امام نے اپنے نعلین عبداللہ کے حوالے کیا۔اور فرمایا کہ اللہ اس کے طفیل آپکے رزق میں فراوانی عطا فرمائےگا۔عبداللہ نے امام کے نعلین گلے میں ڈالا اور چل دیا۔کسی جنگل سے جا رہے تھا حضرت معروف کرخی سے ملاقات ہوئی امام نے فرمایا کہ آپ اس نعلین کو گلے میں ڈال ر کہاں جا رہے ہیں ہی تو پاوں میں پہننے کے لئے ہے۔انھوں نے کہا کہ یہ میرے امام کی جوتیاں ہیں اور انھوں نے عطا کیا ہے اس لئے اس کو گلے میں ڈالے جا رہا ہوں۔حضرت معروف کرخی نے فرمایا آپ اس کو مجھے بیچو گے۔انھوں نے کہا کہ قیمت اچھی ملی تو بیچوں گا۔معروف کرخی 100 اونٹوں پر غلہ لادے لے جا رہے تھے۔انھوں نے ان تمام اونٹوں کو غلے سمیت عبدللہ کے حوالے کر کے وہ نعلین خرید لیا اور فرمایا کہ یہ غلہ تمھاری سات سال تک کی کھانے پینے کے لئے کافی ہے۔حضرت معروف کرخی کو امام کی معرفت حاصل تھی۔آخر میں مسلک صوفیہ امامیہ نوربخشیہ کے اتحاد و اتفاق اور مملکت خدادپاکستان کی سلامتی کے لئے خصوصی دعا کی ۔


دیگر تحریریں