کفارہ کی تفصیل


وَاَمَّا الْکَفَّارَۃُ فَھِیَ عِتْقُ رَقَبَۃٍ اَوْ صِیَامُ شَھْرَیْنِ مُتَتَابِعَیْنِ وَفِی الصِّیَامِ لَوْ اَفْطَرَ مُتَعَمِّدًا بِلَا عُذْرٍ وَجَبَ الْاِسْتِیْنَافُ وَ لَوْ اَفْطَرَ لِعُذْرٍ ضَرُوْرَۃً فَعَلَیْہِ صَوْمُ مَا بَقِیَ کَمَا کَانَ مُتَوَالِیًا وَلَا حَاجَۃَ اِلَی الْاِسْتِیْنَافِ اَوْ اِطْعَامُ سِتِّیْنَ مِسْکِیْنًا کُلَّ مِسْکِیْنٍ بِمُدٍّ مِّنَ الطَّعَامِ وَھُوَ رَطْلٌ وَّثُلُثُ رَطْلٍ وَ الرَّطْلُ وَزْنُہُ مِائَۃٌ وَّ ثَلَاثُوْنَ دِرْھَمًا وَ کُلُّ عَشْرَۃِ دَرَاھِمَ کَانَتْ سَبْعَۃَ مَثَاقِیْلَ وَکُلُّ تِلْکَ الْاَوْزَانِ کَانَتْ بِوَزْنِ دِرْھَمِ مَکَّۃَ وَ مِثْقَالِھَا فِیْ زَمَانِ رَسُوْلِ اللّٰہِ صَلَّی اللّٰہُ عَلَیْہِ وَآلِہِ وَسَلَّمَ وَفِیْ زَمَانِنَا ھٰذَا لَایَخْلُوْ عَنْ تَغَیُّرٍ مَّا فَیَنْبَغِیْ اَنْ یُّرَاعِیَ الْاَزْیَدَ فِی الْمُدِّ وَ الرَّطْلِ لِئَلاَّ یَفُوْتَ مَا شَرَعَہُ الشَّارِعُ وَلَوْ صَارَ زَائِدًا صَارَ الْبِرُّ زَائِدًا۔
کفارہ : یا غلا م آزاد کرنا ۔ ۲۔ یا مسلسل دو مہینے روزہ رکھنا، روزہ رکھنے کی صورت میں اگر کسی مجبوری کے بغیر توڑدے تو از سر نو رکھنا واجب ہے۔ اگر کسی عذر کی بنا پر توڑا ہو تو اس پر باقی روزے رکھنا اس طرح واجب ہے جس طرح تسلسل کیساتھ ہےاوردہرانے کی ضرورت نہیں ۔۳۔ یا ساٹھ مسکینوں کو کھانا کھلائے کہ ہر مسکین کو ایک مد کھانا دے اور ایک مد ایک رطل اور ایک تہائی رطل ہے۔ ایک رطل کا وزن ایک سو تیس درہم ہے اور ہر دس درہم سات مثقال کے برا بر ہیں۔ یہ تمام اوزان رسول اللہ ﷺکے دورمیں مکہ کے درہم اور مثقال کے وزن کے مطابق ہیں تاہم ہمارے اس زمانے میں یہ کسی تبدیلی سے خالی نہیں ہے۔لہذا مد اور رطل میں اضافی مقدار کا لحاظ کیا جائے تاکہ شارع ﷺ نے جو مقدار مقرر کی ہے وہ فوت نہ ہونے پائے کیونکہ کہ اگر زیادہ مقدار اداکی جائے تو اس کی نیکی میں ہی اضافہ ہو جائے گا۔