زکوٰۃ کا قرآنی حکم


قَالَ اللّٰہُ تَعَالٰیو اٰتُوا الزکوٰۃ

اللہ تعالی کافرمان ہے ’’(ایمان وا لو )تم زکوٰۃ دیا کرو‘‘

 

زکوٰۃ کی اقسام

 

وَ ھِیَ عَلٰی نَوْعَیْنِ وَاجِبَۃٌ وَّ مُسْتَحَبَّۃٌ وَ الْوَاجِبَۃُ تَکُوْنُ مِنَ الْحَیْوَانَاتِ وَ النَّبَاتَاتِ وَ الْمَعْدَنِیَّاتِ فَمِنَ الْحَیَوَانِ لَا تَکُوْنُ اِلَّا فِیْ الْاَنْعَامِ الثَّلَاثِ وَ ھِیَ الْاِبِلُ وَ الْبَقَرُ وَ الْغَنَمُ وَ مِنَ النَّبَاتَاتِ لَا تَکُوْنُ اِلَّا فِی الْحِنْطَۃِ وَ الشَّعِیْرِ وَ التَّمَرِ وَ الزَّبِیْبِ وَ مِنَ الْمَعْدَنِیَّاتِ لَا تَکُوْنُ اِلَّا فِیْ الذَّھَبِ وَ الْفِضَّۃِ

زکوٰۃ کی دوقسمیں ہیں۱۔ واجبی زکوٰۃ۔۲۔مستحب زکوٰۃ

واجبی زکوٰۃ حیوانات، نباتات اورمعدنیات پرہے ۔ حیوانوں میں سے صرف تین قسم کے جانوروں پر زکوٰۃ واجب ہے۔ وہ یہ ہیں اونٹ،گائے بھیڑبکر ی۔

نباتات میں گندم ،جو ، کھجور، کشمش کے علاوہ کسی اور پر زکوٰۃ واجب نہیں ہے۔

معدنیات میں سے سونا اورچاندی کے علاوہ کسی اور چیز پر زکوٰۃ واجب نہیں ہے۔

زکوٰۃ دینے والے کیلئے شرائط

وَ فِیْ کُلِّ مَا وَجَبَتْ فِیْہِ الزَّکٰوۃُ لَمْ تَجِبْ اِلَّا بِشَرَائِطَ وَعَلٰی کُلِّ مَنْ وَجَبَتْ عَلَیْہِ وَ لِکُلِّ مَنْ وَجَبَتْ لَہُ لَمْ تَجِبْ اِلاَّ بِشَرَائِطَ وَاَمَّا مَنْ وَجَبَتْ عَلَیْہِ فَھُوَ کُلُّ بَالِغٍ عَاقِلٍ حُرٍّ مُسْلِمٍ مُتَمَکِّنٍ فِیْ تَصَرُّفِ اَمْوَالِہِ لِاَنَّ اللّٰہَ خَاطَبَ الْمُؤْمِنِیْنَ بِاِقَامِ الصَّلٰوۃِ وَ اِیْتَائِ الزَّکٰوۃِ وَ قَالَ یٰٓاَیُّھَا الَّذِیْنَ اٰمَنُوا ارْکَعُوْا وَاسْجُدُوْا وَاعْبُدُوْا رَبَّکُمْ وَافْعَلُوا الْخَیْرَ ، لَعَلَّکُمْ تُفْلِحُوْنَ. وَجَاهِدُوا فِي اللَّهِ حَقَّ جِهَادِهِ ۚ هُوَ اجْتَبَاكُمْ وَمَا جَعَلَ عَلَيْكُمْ فِي الدِّينِ مِنْ حَرَجٍ ۚ مِّلَّةَ أَبِيكُمْ إِبْرَاهِيمَ ۚ هُوَ سَمَّاكُمُ الْمُسْلِمِينَ مِن قَبْلُ وَفِي هَٰذَا لِيَكُونَ الرَّسُولُ شَهِيدًا عَلَيْكُمْ وَتَكُونُوا شُهَدَاءَ عَلَى النَّاسِ ۚ فَأَقِيمُوا الصَّلَاةَ وَآتُوا الزَّكَاةَ وَاعْتَصِمُوا بِاللَّهِ هُوَ مَوْلَاكُمْ ۖ فَنِعْمَ الْمَوْلَىٰ وَنِعْمَ النَّصِيرُ
زکوٰۃ واجب ہونے والی ہر چیز پر چند شرائط کے بغیر زکوٰۃ واجب نہیں ہوتی ۔ ہر وہ شخص جس پر زکوٰۃ واجب ہے اور ہر وہ شخص جس کیلئے زکوٰۃ ہے چند شرائط کے بغیر واجب نہیں ہو جاتی ۔

جس پر زکوٰۃ واجب ہواس کابالغ ،عقلمند ،آزاد، مسلمان اور اپنے مال کے تصرف میں بااختیار ہوناضروری ہے۔ کیونکہ اللہ تعالیٰ نے مومنوں کو نماز پڑھنےاور زکوٰۃ دینے کا حکم دیا اورفرمایا ’’اے مومنو! رکوع کرو ،سجدے کرو اپنے رب کی عبادت کرواور اچھے کام کرو تاکہ تم فلاح پائو۔ اللہ کی راہ میں ایسا جہادکر و کہ حق اداہو۔اس نے تمہیں چناہے اور وہ تمہیں دین کے معا ملے میں کسی تکلیف میں نہیں ڈالنا چاہتاتم اپنے باپ ابراہیم ؑ کی ملت پر ہو انہوں نے تمہیں پہلے ہی مسلمان نام رکھا اور اس وقت بھی تاکہ اللہ کے رسول ﷺتم پر گواہ رہیںاور تم سب لوگوں پرگواہ رہیں۔پس تم نماز قائم کرو اور زکوٰۃ دو اور اللہ کو تھام لو وہی تمھارا مولاہے ۔کیا ہی شان والا مولیٰ ہے اور کیا ہی بہتر مد د گار ر ہے۔
فَمِنْ ذَالِکَ الْخِطَابِ یَلْزَمُ الْاِیمَانُ وَ الْبُلُوْغُ وَ الْعَقْلُ اَمَّا الْاِیْمَانُ فَلِصَرِیْحِ الْخِطَابِ وَ اَمَّا الْبُلُوْغُ وَ الْعَقْلُ فَلِاَنَّ الْاَمْرَ تَکْلِیْفٌ وَ التَّکْلِیْفُ لَا یَتَعَلَّقُ اِلَّا بِالْبَالِغِ الْعَاقِلِ وَ اَمَّا الْحُرِّیَۃُ فَلِاَنَّ الزَّکٰوۃَ لَا تَکُوْنُ اِلَّا عَلٰی ذِیْ مَالٍ وَ الرَّقِیْقُ مَالٌ لَا ذُوْمَالٍ لِاَنَّ الْعَبْدَ وَ مَا فِیْ یَدِہِ لِمَوْلَاہُ وَ اَمَّا الْمُتَمَکِّنُ فِیْ تَصَرُّفِ اَمْوَالِہِ فَلِاَنَّ اللّٰہَ لَا یُکَلِّفُ نَفْسًا اِلَّا وُسْعَھَا وَ غَیْرُ الْمُتَمَکِّنِ لَا یَقْدِرُ عَلٰی اِیْتَائِ مَا لَمْ یَکُنْ فِیْ تَصَرُّفِہِ۔
اس خطاب (آیتوں)سے زکوٰۃ دینے والے کیلئے ایمان، بلوغت، عقل لازم ہونا واضح ہو ا۔ ایمان کالزوم خطا ب میں صراحت سے ثابت ہے ،تا ہم بلوغت اور عقل اس لئے کہ حکم تکلیف ہے اور تکلیف کاتعلق صرف بالغ اور عاقل سےہے۔ آزاد ہونا اسلئے ضروری ہے کہ زکوٰۃ صرف صاحب مال پر واجب ہوتی ہے اور غلام مال ہے، صاحب مال نہیں کیونکہ غلام اور اس کے پاس جو کچھ ہے وہ اسکے مالک کا ہے مال میں تصرف پر قادر ہونا اسلئے لازم ہے کہ اللہ کسی کو بھی اسکی قدرت سے زیادہ تکلیف نہیںدیتا اور جو قدرت نہ رکھتاہو وہ ایسی چیزنہیںدے سکتا جو اس کے تصرف میںنہ ہو۔