بھیڑبکریوں پرزکوٰۃ


بھیڑبکریوں پرزکوٰۃ کا نصاب


وَ اَمَّا الْغَنَمُ فَلَا تَجِبُ فِیْھَا اِلَّا اِذَا بَلَغَتْ اَرْبَعِیْنَ فَفِیْھَا شَاۃٌ اِلٰی مِائَۃٍ وَّ عِشْرِیْنَ فَاِنْ کَانَ الْمُخْرَجُ ضَاْنًا یَنْبَغِیْ اَنْ یَّکُوْنَ جِذْعَۃً وَ اِنْ کَانَ مَعْزًا فَثَنِیَّۃً فَلَا یَجُوْزُ اَنْ یُّخْرَجَ الرُّبٰی وَ لَا الْمَرِیْضَۃُ وَ لَا الْھَرِمَۃُ وَ لَا ذَاتُ الْعَوَارِ وَ لَا اَنْ تُعَدَّ لِلْاُکُوْلَۃِ وَ فَحْلِ الضِّرَابِ

بھیڑبکریوں کی تعداد چالیس ہونے تک زکوٰۃ واجب نہیں۔ ۱۔ چالیس ہوجائے تو تعداد ایک سو بیس ہونے تک ایک بکری واجب ہے۔ زکوٰۃ نکالاجانیوالابھیڑ ہو تو جذعہ (ایک سالہ) اور بکرا ہو تو دو سال کا ہونا چاہے۔ بطور زکوٰۃ نکالاجانیوالا جانور کا نوزائدہ ، بیمار، عمر رسیدہ اور کانا ہونا جائز نہیںاور نہ ایسا جانور ہو جسے کھانے یا نسل کشی کیلئے رکھاہو۔
وَ اِذَا بَلَغَتْ مِائَۃً وَّ اِحْدٰی وَ عِشْرِیْنَ فَفِیْھَا شَاتَانِ اِلٰی مِائَتَیْنِ فَاِذَا بَلَغَتْ مِائَتَیْنِ وَوَاحِدَۃً فَفِیْھَا ثَلَاثُ شِیَاۃٍ اِلٰی اَرْبَعِ مِائَۃٍ فَاِذَا بَلَغَتْ اَرْبَعَ مِائَۃٍ فَفِیْھَا اَرْبَعُ شِیَاۃٍ
وَ یَسْتَقِرُّ بَعْدَ ذَالِکَ عَلٰی اَنَّ فِیْ کُلِّ مِائَۃٍ شَاۃً بَالِغًا مَّا بَلَغَ وَ اعْلَمْ اَنَّ الْمَعْلُوْفَۃَ فِیْ بَعْضِ الْحَوْلِ لَیْسَتْ بِسَائِمَۃٍ۔

۲۔ جب تعدادایک سواکیس ہوجائے تودوسو تک دوبکری
۳۔ جب یہ تعداد دو سو ایک ہوجائے تو چار سو تک تین بکریاں
۴۔ جب یہ تعدادچارسوکو پہنچ جائے تو چار بکریاں بطور زکوٰۃ نکالنا واجب ہے۔
اس کے بعد نصاب یوںبرقرار رہےگاکہ ہرسو پرایک بکری واجب ہوگی چاہے تعداد جتنی ہوجائے۔ واضح رہے کہ سال کا کچھ حصہ گھر میں پلنے والاجانور ، باہر چرنیوالاجانور شمار نہیں ہوگا۔