جانوروں پر زکوٰۃ کی مختلف صورتیں


جانوروں پر زکوٰۃ کی مختلف صورتیں

وَ یَجُوْزُ اَنْ یُّخْرَجَ مِنَ الْاَنْعَامِ وَ غَیْرِھَا مِنْ غَیْرِجِنْسِ مَا وَجَبَتْ فِیْہِ بِالْقِیْمَۃِ السُّوْقِیَّۃِ لٰکِنَّ الْجِنْسَ اَفْضَلُ وَ اِذَا کَانَتِ الْاَنْعَامُ مَرَاضًا فَلَا یُطَالَبُ بِالصَّحِیْحَۃِ وَ یَجُوْزُ الْاَدَائُ مِنْ غَیْرِ غَنَمِ الْبَلَدِ وَلَوْ کَانَتْ اَدْوَنَ وَلَوْ کَانَ شَرِیْکَانِ خَلَطَا اَنْعَامَھُمَا فَکَمُلَ عَدَدُ النِّصَابِ فَلَا تَاثِیْرَ لَھَا فِی النِّصَابِ وَلَا تَجِبُ الزَّکٰوۃُ وَ لَوْ فَرَّقَ لِلْفِرَارِ مِنَ النِّصَابِ ذُوْحِیْلَۃٍ لَمْ تَسْقُطِ الزَّکٰوۃُ ۔
جانوروں پر واجب زکوٰۃ کے بدلے اس جنس کے سوا دیگر چیزوں سے بازاری قیمت کی کوئی چیز بطور زکوٰۃ نکالنا بھی جائز ہے تاہم اسی جنس کا ہونا افضل ہے۔ اگر سارے جانور بیمار ہوں تو زکوٰۃ کیلئے تندرست جانور کا مطالبہ نہ کیا جائے۔ کسی اور شہر کے جانوروں کو زکوٰۃ میں دینا جائز ہے چاہے وہ کمترکیوںنہ ہو، اگر دو شراکت دار مویشوںکو باہم ملا دے اور تعداد نصاب مکمل ہوجائے تواس کا نصاب پر اثرنہیں ہوگا اور زکوٰۃ واجب نہیں ہوگی۔اگر کوئی چالباززکوٰۃسے بھاگنے کیلئےمویشوںکو باہم جدا کرے تو زکوٰۃ ساقط نہیںہوگی ۔