حرام امور بجالانے کی صورت میں فدیہ


حرام امور بجالانے کی صورت میں فدیہ


وَفِیْ سَائِرِ الْمُحَرَّمَاتِ الْمَذْکُوْرَۃِ مِنْ قَبْلُ فَفِیْھَا الْفِدْیَۃُ وَھِیَ مُتَفَاوِتَۃٌ بِالنِّسْبَۃِ اِلٰی مَا حُرِّمَ وَبِالنِّسْبَۃِ اِلٰی مَنْ فَعَلَ اَوْ تَرَکَ مَثَلًا فِیْ قَطْعِ الشَّجَرِ الْکَبِیْرِ بَقَرَۃٌ وَفِی الصَّغِیْرِ شَاۃٌ وَلَا بَاْسَ بِقَطْعِ الشَّوْکِ وَمَایُنَاسِبُہُ فِی الْاِیْذَائِ۔
وَفِیْ صَیْدِ الْبَرِّ مَایُوْکَلُ لَحْمُہُ فَجَزَائٌ مِّثْلُ مَا قَتَلَ مِنَ النَّعَمِ فَفِیْ النَّعَامَۃِ بَدَنَۃٌ وَفِیْ الْحِمَارِ الْوَحْشِیِّ وَالْبَقَرِ الْوَحْشِیِّ بَقَرَۃٌ وَفِی الْغَزَالِ مَعْزٌ وَفِی الْاَرْنَبِ عَنَاقٌ وَفِی الْیَرْبُوْعِ جَفَرَۃٌ وَمَاقَتَلَہُ الْمُحْرِمُ مِنَ الصَّیْدِ فَھُوَ حَرَامٌ کَالْمَیْتَۃِ
وَفِیْ جَمِیْعِ الْوُحُوْشِ وَالطُّیُوْرِ وَنَتَائِجِھَا یَرْجِعُ اِلٰی قَوْلِ عَدْلَیْنِ فِیْ قِیْمَتِھَا وَفِدْیَتِھَا۔لَا فِدْیَۃَ فِیْ قَتْلِ السِّبَاعِ الْمُوْذِیَۃِ کَالذِّئْبِ وَغَیْرِہِ وَلَا فِیْ قَتْلِ الْحَشَرَاتِ الْمُوْذِیَۃِ کَالْحَیَّۃِ وَالْعَقْرَبِ وَالْفَارَۃِ وَالْغُرَابِ وَالْحِدْأَۃِ وَ الْبُرْغُوْثِ وَالْبَقِّ وَالزَّنْبُوْرِ اِنْ خُشِیَ مِنْ لَدْغِھَا
وَعَلَی الْمُعْتَمِرِ اَوِ الْحَاجِّ الْمُفِرِدِ اِنْ لَزِمَ دَمٌ اَوْ صَدَقَۃٌ فَعَلَی الْقَارِنِ ضِعْفُھَا لِحَجَّتَہِ وَاحِدٌ لِعُمْرَتِہِ وَاحِدٌ وَاِنْ قَتَلَ مُحْرِمَانِ صَیْدًا وَاحِدًا فَعَلٰی کُلٍّ مِّنْھَا فِدْیَۃٌ کَامِلَۃٌ وَبَیْعُ الصَّیْدِ وَابْتِیَاعُہُ مَعَ الْاِحْرَامِ بَاطِلٌ وَاَمَّا الْھَدْیُ لِلْمُتَمَتِّعِ وَالْقَارِنِ وَالْمُتَطَوِّعِ فَلَا یَجُوْزُ ذَبْحُہُ وَنَحْرُہُ اِلَّا فِیْ یَوْمِ النَّحْرِ بِمِنًی وَلِلْمُعْتَمِرِ بِمَرْوَۃَ اَوْ بِمَکَّۃَ۔
وَفِیْ قَتْلِ الْقُمْلَۃِ فِدْیَۃٌ بِکَفِّ طَعَامٍ لِاَنَّ الْاِشْتِغَالَ بِقَتْلِھَا قَبِیْحٌ خُصُوْصًا فِیْ الْاَوْقَاتِ الشَّرِیْفَۃِ وَفِیْ الْجَرَادِ وَالْقُرَادِ کَفُّ طَعَامٍ اَوْ تَمْرَۃٌ وَفِی الثَّعْلَبِ وَالضَّبْعِ اِنْ عَدَّھُمَا مِمَّا یُوْکَلُ لَحْمُہُ فَعَنَاقٌ اَوْ شَاۃٌ وَاِنْ عَدَّھُمَا مِنَ السِّبَاعِ الْمُوْذِیَۃِ فَلَا فِدْیَۃَ لَھُمَا وَلَا یَجُوْزُ لِلْمُحْرِمِ اَنْ یَّتَعَرَّضَ لِلْوُحُوْشِ وَاِنْ اسْتَاْنَسَتْ اَیْضًا وَلَا بَأْسَ بِذَبْحِ الْاِبِلِ وَالْبَقَرِ وَالْغَنَمِ وَالدَّجَاجِ وَالْبَطِّ وَغَیْرِھَا مِنَ الْاَھْلِیَّۃِ وَاِنْ تَوَحَّشَتْ اَیْضًا۔

اس سے پہلے مذکورہ تمام حرام امور بجالانے پر فدیہ واجب ہے اس کی نوعیت حرام کام اور اس کے کرنیوالے کی مناسبت سے مختلف ہوتی ہے ۔ مثلاً بڑا درخت کاٹنے پر ایک گائے ، چھوٹا درخت کاٹنے پر ایک بکری دینا واجب ہے ۔ تکلیف پہنچانے میں کانٹے اور اس جیسی دوسری چیزوں کے کاٹنے میں کوئی حرج نہیں ۔

خشکی کے شکار پر فدیہ حلال چوپایوں سے دیا جا ئیگا ۔(۲؎) شتر مرغ کے فدیہ میں اونٹ ‘ وحشی گدھے اور وحشی گائے کے فدیہ میں گائے، ہرن کے بدلے بکری ،خرگوش کے بدلے ایک سالہ بکری اور جنگلی چوہے کے بدلے چاہ ماہ کی بکری کا فدیہ دیناہے۔ جو جانور محرم نے شکار میں مار دیا ہو وہ مردار کی طرح حرام ہے ۔

تمام وحشی جانوروں، پرندوں اور انکے بچوں کو مارنے پر اسکی قیمت او ر فدیہ طے کرنے کیلئے دو عادل افراد کے فیصلے کی طرف رجوع کیا جائے گا ۔ ایذارسان درندے کے قتل میں کوئی فدیہ لازم نہیںمثلاً بھیڑیا، نہ ہی ضرر پہنچانے والے کیڑوں کو مارنے پر کوئی فدیہ ہے مثلاً سانپ ،بچھو،کو ا ،چیل ،پسو ،مچھراور بھڑ بشرطیکہ ان کے ڈنگ مارنے کا خوف ہو۔

جوں مارنے کی صور ت میں ایک مٹھی بھر کھانا فدیہ لازم ہے کیونکہ جوں کو مارنے میں مشغول رہناخصوصا بابرکت اوقات میں برا فعل ہے ٹڈی اور چیچڑے کو مارنے پر مٹھی بھر کھانا یا ایک کھجور دینا لاز م ہے، لومڑی اورگیدڑکو اگر وہ گوشت کھائے جانیوالے جانوروں میں شمار کرے تو ایک بکری یا ایک سالہ بچہ لازم ہے اور اگر انہیں مضر درندہ سمجھتا ہو تو ان پر کوئی فدیہ نہیں ہے احرام باندھنے والےکیلئے جائز نہیں کہ وحشی جانوروں سے چھیڑ چھاڑ کرے اگرچہ یہ مانوس ہی کیوںنہ ہو ۔اونٹ ،گائے، چوپائے، مرغی بطخ اور دیگر پالتو جانوروں کو ذبح کرنے میں کوئی حرج نہیں ہے‘ اگر چہ یہ وحشی ہی کیوں نہ بن گئے ہوں۔

عمرہ ادا کرنیوالے اور حج افراد بجالانیوالے پر اگر قربانی یا فدیہ واجب ہو جائے تو حج قِران کرنیوالے کے لیے اس فد یہ کا دگنا دینا لازم ہے ایک حج کیلئے اور ایک اس کے عمرے کیلئے۔ اگر دو محرم (احرام باندھنے والے)ایک ہی شکارکومارلے تو ان دونوں میں سے ہرایک پر ایک مکمل فدیہ دینا ضرور ی ہے احرام کے دوران شکار کا بیچنا اورخریدنا دونوں باطل ہیں ۔حج تمتع بجا لانے والے حج قران ادا کرنے والے اور نفلی حج اداکرنے والے حاجیوں کے لیے قربانی کے جانور کو منیٰ میں ہی ذبح کرنا یا نحر کرنا لازم ہے اور صرف عمرہ ادا کرنے والے مروہ یا مکہ میں قربانی دے سکتے ہیں ۔