سیرت مبارکہ حضرت امام مہدی علیہ السلام


تحریر


اللہ تعالیٰ کا فرمان ہے.
وعد اللّٰہ الذین اٰمنوا منکم و عملوا الصالحات لیستخلفنھم فی الارض کما استخلف الذین من قبلھم و لیمکنن لھم دینھم الذی ارتضٰی لھم ولیبدلنھم من بعد خوفھم آمناً یعبدوننی ولا یشرکون بی شیأً و من کفر بعد ذالک فاولٓئک ھم الفاسقون۔
ﷲ تعالیٰ فرماتا ہے کہ اﷲ نے وعدہ کیا ہے ان لوگوں سے جو تم میں سے ایمان لائے اور نیک اعمال انجام دئیے کہ ان کو روئے زمین پر ضرور اپنا نائب مقرر کرئے گا جس طرح ان لوگوں کو نائب بنایا جو ان سے پہلے گزر چکے ہیں اور جس دین کو اس نے ان کے لیے پسند فرمایا۔ (اسلام ) اس پر انہیں ضرور بہ ضرور قدرت دے گا اور ان کے خائف ہونے کے بعد ان کے ہر اس کو امن سے ضرور بدل دے گا کہ وہ اطمینان سے میری عبادت کریں گے اور میرے واسطے کسی کو شریک قرار نہ دیں گے اور جو اس کے بعد بھی کفر پر رہیں تو وہ فاسق ہیں۔

اس آیت سے چند باتیں سامنے آتی ہیں:

کچھ ایمان والوں اور نیک اعمال والے لوگوں سے خدا کا یہ وعدہ ہے کہ وہ ان کو آئندہ زمانے میں زمین پر خلیفہ بنائے گا۔
یہ خلافت ایسی ہی ہوگی جس طرح ان سے پہلے معصوم ہستیوں کو دی جاچکی ہے۔
دین اسلام کو پوری پوری قوت حاصل ہوگی۔
خوف کی جگہ امن ہوگا۔
اس وقت خدا کے سوا اور کسی کی عبادت نہ ہوگی

اس آیت کا مصداق ہمیں سوائے ہمارے بارہویں امام علیہ السلام کی حکومت کے زمانے کے اور کوئی زمانہ ان تمام خصوصیات کے ساتھ نظر نہیں آتا۔ عہد رسالت سے لے کر آج تک دین اسلام کو کسی زمانے میں بھی ایسا غلبہ حاصل نہیں ہوا کہ وہ تمام دنیا کا دین بن گیا ہواور کسی طرح کا خوف و ہراس باقی نہ رہا ہو سوائے خدا کے اور کسی کی عبادت روئے زمین پر نہ ہوئی ہو تو یہ صورت صرف اس وقت ہوگی جب امام آخر الزمان علیہ السلام ظہور فرمائیں گے جن کے متعلق حدیثِ رسولؐ میں یہ پیش گوئی ہے:
عن عليؑ قال قال رسول اللّٰہ لا تذھب الدنیا حتی یقوم بامر امتی رجل من ولد الحسینؑ یملأ الارض عدلا کما ملئت ظلما۔
حضرت علی علیہ السلام سے مروی ہے کہ رسولؐ خدا نے فرمایا کہ دنیا فنا نہ ہوگی جب تک کہ اولادِ حسین علیہ السلام میں سے ایک شخص میری امت کا حاکم نہ ہوجو زمین کو عدل و انصاف سے پر کرے گا جیسا کہ وہ اس سے پہلے ظلم و جور سے پُر ہوگئی ہوگی۔
عن ابی ھریرہ قال: قال رسول اللّٰہ ولو لم یبق من الدنیا الا یوما واحدا لیبعث اللّٰہ فیہ رجلا من اھل بیتی فی امتی یواطی اسمہ اسمی براق الجبین و یفتح قسطنطنیہ و جبل ویلم و یروی ھذا الخبر بطریق اٰخر و ذالک ولو لم یبق من الدنیا الا یوما واحدا لطول اللّٰہ ذالک الیوم حتی یبعث رجل من اھل بیتی یواطی اسمہ اسمی و اسم ابیہ اسم ابی یملا الارض قسطا و عدلا کما ملئت ظلما و جوراً
ابوہریرہ سے روایت ہے کہ جناب رسولؐ خدا نے فرمایا کہ اگرچہ دنیا کے فنا ہونے میں ایک ہی روز باقی رہ جائے تو اﷲ تعالیٰ ضرور اس دن میری امت میں میرے اہل بیت میں سے ایک شخص کو مبعوث کرے گا جس کا نام میرا نام ہوگا اور اس کی پیشانی چمکدار اور روشن ہوگی اور وہ قسطنطنیہ اور کوہستان ویلم کو فتح کرے گا۔
یہ حدیث دوسرے طریق سے یوں وارد ہوئی ہے کہ آنحضرتؐ نے فرمایا ہے کہ اگرچہ دنیا کا ایک ہی دن باقی رہ جائے تو بھی اﷲ تعالیٰ اس دن کو لمبا کرے گا۔ یہاں تک کہ میرے اہل بیتؑ میں سے ایک شخص کو مبعوث فرمائے گا جس کا نام میرا نام ہوگا اور اس کے باپ کا نام میرے باپ کا نام ہوگا جو زمین کو عدل و انصاف سے پر کرے گا جیسا کہ وہ اس کے مبعوث ہونے سے پیشتر ظلم و جور سے پر تھی۔

تاریخ ولادتِ امام مہدی علیہ السلام
آپ کی تاریخ ولادت کے بارے میں مورخین کے درمیان اختلاف ہے۔ ان میں سے زیادہ مشہور ۲۵۵ ھ، ۱۵ شعبان ہے۔ چنانچہ درج ذیل کتب میں اسی تاریخ کو مرجح قرار دیا ہے۔ دنیات العیان، روضۃ الاحباب، تاریخ ابن الوردی، تاریخ کامل طبری، کشف الغمہ، ینابیع المودۃ، ص ۷۰۳، جلا العیون، ص ۴۶۷، اصول کافی، ص ۶۴۵، کتاب حجت، نور الابصار، ج ۲، ص ۱۰۹، ارشاد، ج ۲، ص ۳۲۳، جامع عباسی، اعلام الوریٰ، انوار حسینیہ، بستان السیاحہ، ص ۵۴۹، گفتار دلنشین، ص ۲۳۹، منتخب التواریخ، ص ۸۵۷، کمال الدین بحوالہ بحار الانوار، ج ۵۱، ص ۱، مجموعہ زندگانی چہاردہ معصومین، ص ۵۹۴، تذکرۃ معصومین، مصباح المجالس، ج ۵، ص ۳۱۲، صواعق محرقہ، ص ۲۰۸، منتہی الامال، ص ۶۷۷، روضۃ الجنان۔
لیکن بعض مورخین نے ۲۵۶، بعض نے ۲۵۷ اور بعض نے ۲۵۸ بھی تحریر کیا ہے اور ان میں بھی اختلاف ہے۔ مشہور یوم جمعہ ۱۵ شعبان ہے لیکن بعضوں نے ۷ شعبان اور ۸ شعبان اور ۳ شعبان بھی ذکر کیا ہے۔
بعض نے ۳۰ رمضان بھی بیان کیا ہے لیکن مقام ولادت پر متفق ہیں کہ سامرہ ہے۔ ملت نوربخشیہ کے نزدیک ۲۵۵ ھ، ۱۵ شعبان صحیح ہے اور جہاں جہاں نوربخشیہ مسلک سے تعلق رکھنے والے حضرات ہیں وہاں اسی تاریخ کو امامؑ کا جشنِ ولادت مناتے ہیں۔ الحاج آخوند محمد تقی نے بھی اسی تاریخ کو درج کیا ہے۔ موصوف نے ۲۵۶ھ بھی ضبط قلم کیا ہے لیکن ۱۵ شعبان ہمارے نزدیک اصح ہے۔

ولادت باسعادت کے واقعات

امام مہدی ؑ کے القاب و اسماء

حضرت امام محمد مہدی علیہ السلام کی امامت پر نصوص

فضائل امام مہدی ؑ حدیث کی رو سے

حضرت امام مہدی ؑ کی غیبت اور دلائل

شاہ سید محمد نور بخش کی نظر میں ’’امام حجت‘‘

اقوال امام حجت صاحب عصر وزمانؑ

علامات خروج اور مدت حکومت