شب قدر- جشن نزول قرآن


’’ہم نے اس کو لیلۃ القدر میں نازل کیا‘‘ اسے شب (لیل) سے اسی لیے تعبیر کیا گیا ہے کہ جس زمانے میں انسانوں کے پاس خدا کی وحی کی روشنی نہ رہے وہ اندھیری رات کی طرح تاریک ہوتا ہے۔ وحی کی روشنی آتی ہی تاریکیوں کے بعد ہے۔ اس کا مقصد یہی ہوتا ہے کہ نوع انسانی کو تاریکیوں سے نکال کر روشنی میں لے آئے۔ دوسرا لفظ قدر ہے جس کے معنی پیمانہ ہیں۔ یعنی قرآن نے نوع انسانی کو حق و باطل کے ماپنے کے صحیح صحیح پیمانے عطا کیے ہیں۔ اس نے وہ مستقل اقدار دی ہیں جن کے مطابق زندگی بسر کرنا مقصود انسانیت ہے۔ نزول قرآن شبِ قدر میں ہوا۔ اس کو ہزار راتوں سے بہتر کہا گیا ہے