فریقین کو حاصل اختیارات کا مسئلہ


خرید وفروخت کے فریقین کئی مواقع پر اختیارات رکھتے ہیں

۱۔ خیار مجلس
ان میں سے خیار مجلس ہے ،فریقین میں سے ہر ایک کو الگ ہونے سے قبل سودے کوبحال رکھنےاور منسوخ کرنے کا اختیار ہے۔ جب دونوں مجلس سے اُٹھ جائیں تو جب تک دونوں ساتھ ہوں مبیع کو دیکھنے کے بعد قبضہ اور فسخ کا اختیار باقی رہتا ہے۔

۲۔ خیار رئویت
خیاررئویت : اگر کوئی شخص کوئی چیز خریدلے جبکہ اس نے وہ چیز نہ دیکھی ہو تو دیکھنے کے بعد اسے سودا مکمل یا فسخ کرنیکا اختیار ہے۔ مبیع کے بعض حصے کودیکھنادیگر مساوی اجزاء کیلئے کافی ہے،اجزاء مختلف ہوںتو سب کو دیکھنا لازمی ہے۔ اگرخریدار چیزدیکھ لے اور ایک عرصہ گزرجائے توقابل تغیر اشیاءکو یہ دیکھنا کافی نہیں اور ناقابل تغیر اشیاء کیلئے ابتدائی رویت ہی کئی دن یا مہینے یا سال گزرنے پر بھی سودے کیلئے کافی ہے ۔

۳۔ خیار شرط
خیارشرط: طرفین یاان میں سے کوئی ایک کسی معین مدت کیلئے سودے کو بحال رکھنے یا فسخ کرنے کی شرط لگائے ،ایسی صورت میںمعینہ مدت کے ختم ہونے تک دونوںکو اختیارہوگا۔ اگرکوئی مدت معین نہ کی گئی ہوتودونوںکو تین دن تک اختیار ہوگا۔ان دنوں میں اگرمبیع فروخت کنندہ کےپاس ہواور تلف ہوجائے توفروخت کنندہ کے مال سے ، اگر خریدار کے پاس ہواورتلف ہوجائے توخرید ارکے مال سے ضائع شمار ہوگا ۔

۴۔ خیار عیب
خیارعیب : اگر کوئی کسی چیز کو فروخت کرے اورا س میںکوئی عیب ظاہر ہوجائے تو خریدا ر اسے واپس کرنے یاتاوان کی وصولی کا اختیار ہے۔ یعنی وہ اس چیز کی قیمت عیب کےساتھ اور عیب کے بغیر قیمت کو دیکھے۔ دونوں قیمتوں میں فرق اس عیب کا تاوان ہوگا۔

۵۔ خیار تدلیس
خیا رتدلیس:یعنی فروخت کنندہ مبیع کو اس طرح مزین کرے کہ اس کی اصل حقیقت چھپ جائے۔مثلاًلونڈی کے سفیدبالوں کو خضاب وغیرہ لگا کر چھپائے، چوپائے، گائے اور او نٹ کاتصریہ (دودھ کو روک کر رکھنا)بھی تدلیس (دھوکہ دہی ) کی ایک قسم ہے۔
تصریہ اونٹ،گائے اور چوپائے کی پستانوںکے سروں کوباندھ کردودھ کوروک لے تاکہ خریداراس کا دودھ واقع کی نسبت زیادہ گمان کرے۔ اگر خریدار واپس کردے تو دودھ کی قیمت کی واپسی لازم نہیں کیونکہ اسکی ملکیت ہے اورواپس کرنا ایک اور سودے کی طرح ہے۔

۶۔ صفت کے نہ ہونے پر بیع ختم کرنے کا اختیار
خیارفقد صفت : اگر فروخت شدہ چیز میںوہ صفت موجود نہ ہو جسے فروخت کنندہ نے ذکرکیاتھاتوخریدار کواسکوواپس کرنیکا اختیار ہے۔
اگر کوئی کسی چیز کو بیچ کر اسکی قیمت پر قبضہ نہ کرے نہ ہی مبیع حوالہ کرے جبکہ قیمت تاخیرسے ادا کرنیکی کوئی شرط بھی موجود نہ تو تین دن تک سودا برقرار رہےگا اگر تین دن تک خریدارقیمت کیساتھ نہ آئے توفروخت کنندہ مبیع کا حقدار ہوگا۔ اگر ضائع ہو توفروخت کنندہ کے مال سے ہوگا۔
اگر کوئی ایک دن میں خراب ہونیوالی چیز خریدے تو اگروہ اسی روزکے آخر تک قیمت کیساتھ آئے تو ٹھیک ہے ورنہ سودا ختم ہوگا۔ اگر اختیار کے حامل خریدار یا فروخت کنندہ میں سے کوئی مرجائے تو اختیار اس کے وارث کومنتقل ہوگا۔ اگر مرنےوالااجازت یافتہ غلام ہوتو اختیاراسکے آقا کو منتقل ہوگا۔