{۴۰} بَابُ الْمُزَارَعَۃِ کاشت کاری کا بیان


مزارعہ کیا ہے؟

زمین پر اسکی پیداوار سے حاصل کچھ حصے کے بدلے معاملہ کرنا مزارعہ ہے۔ معاملہ کا طریقہ یہ ہے کہ زمین کا مالک کہے کہ’’ میں نے مخصوص مدت کیلئے ا س سے پیداوار کے معین حصے کے عوض تم سے مزارعہ کیا یا اس زمین پر کاشت کر ویا اسے میں نے تمہارے حوالے کردی یا انہی معنی کے حامل دوسری عبارت کہے جس پر عامل کہے میں نے قبول کیا پس دونوں کے درمیان یہ معاملہ لازم ہوجائیگا اور اقالہ یا کسی ایک کی موت کے سوا یہ معاملہ ختم نہیں ہوگا ۔

کاشتکاری کی شرائط

اس کی شرائط تین ہیں :(۱) پہلی شرط یہ کہ پیداوار دونوں میں مشترک ہواس میں برابری اور ایک طرف زائدکی صورت بھی جائز ہے یعنی پیداوار میں کوئی چیز کسی کیساتھ خاص نہ ہو اور باقی دونوں میں تقسیم ہو۔ اگرمالک کہے کہ میرے لیے گندم اور اپنے لئے جَو کاشت کرلو تو یہ درست نہیں ۔ اگر وہ کہے بارش سے پیداوار کی صورت میں دوتہائی حصہ میرا اور ایک تہائی یا ایک چوتھائی یا آدھا حصہ تمھارا ہوگا وغیرہ تودرست ہے اور اگر مقدار معین نہ کرے تو درست نہیں۔
(۲)دوسری شرط یہ ہے کہ سال یامہینہ یا دو یا تین مہینے یا کم یا زائد صورت میں مدت معین کرے۔ اگر مالک کہے کہ یہ معاملہ فصل کی کٹائی تک کیلئے ہے توبھی درست ہے ۔
(۳)تیسری شرط یہ ہے کہ زمین منافع بخش ہو۔ اگر زمین کا مالک اس زمین میں گندم یا جو وغیر ہ کی کاشت کو معین کرے توعامل کو اس سے تجاوز کرنا جائز نہیںتاہم اگر زمین کا مالک مطلق رکھے توعامل جوچاہے کا شت کرے۔

کاشتکاری کی اقسام
مزارعہ کی چاراقسام ہیں ۔
(۱) اگر زمین، عوامل (۱؎) اور بیج کسی ایک کے ہو ں اور عمل دوسرے کا ہوتو یہ درست ہے۔

(۱) العوامل بیل ،ورانٹی وغیرہ جو عمل زراعت میںضروری ہے)

(۲) اگر زمین کسی ایک کی ہو اور بیج، عمل اور عوامل دوسرے کے ہوں تویہ بھی درست ہے۔
(۳) اگر زمین اوربیج کسی ایک کے اور کام اور عوامل دوسرے کے ہوں توبھی درست ہے۔
(۴) اگرزمین اوربیل کسی ایک کے ہوں اوربیج اور کام دوسرے کے ہوں تویہ صورت باطل ہے کیونکہ زمین کی منفعت اس کے مالک کے عوامل اور مزارع(یا کاشتکار)کے عملسے حاصل ہوگی اور اس معاملہ کا کوئی فائدہ نہیں۔ مزارعہ اور اجارہ مذکورہ بعض اقسام میں یکجا ہوجاتے ہیں ۔