اقتداء کی مختلف صورتیں 


اقتداء کی مختلف صورتیں 
اگر کوئی کسی امام کی اس گمان پر اقتدا ء کرے کہ اس کی اور امام کی نماز وجوب اور وقت کے لحاظ سے ایک ہیں پھر معلوم ہوجائے کہ اسکی نماز امام والی نمازنہیں تھی تو دہرانا ضروری نہیں 
اختیار کے وقت مناسب ہے کہ دونوں کی نماز وجوب اور وقت کے لحاظ سے ایک ہی ہوں مگر دو نمازوں کو ساتھ پڑھنے والے کیلئے یہ حکم نہیں ۔چنانچہ ظہر کی نماز پڑھنے والے کیلئے عصر پڑھنے والے کی اقتداء اورمغرب پڑھنے والے کیلئے عشا پڑھنے والے کی اقتداء مسبوق کی طرح جائز ہے۔ وہ اپنی نماز کو اسی طرح مکمل کریگاجیسا کہ وہ ہے ۔

(مسبوق سے مراد امام کی آخری رکعت میں پہنچنے والا نہیں۔ اس مفہوم کے ساتھ فقہ احوط کے درج ذیل احکام کی خلاف ورزی لازم آتی ہے
1۔ الفقہ الاحوط کے مطابق تمام نمازیوں کیلئے پہلی دو رکعت میں سورۂ فاتحہ کے ساتھ کسی بھی سورہ کے پڑھنے کا حکم آیاہے اگر ہم حکم مسبوق کے قانون پر عمل کرے اور ماموم امام کی پیروی میں اپنی نماز کی پہلی دو رکعتوں میںصرف سورۂ فاتحہ پڑھے تو اپنے اختیارمیں ہو تے ہو ئے اس حکم صریح کی مخالفت لازم آتی ہے۔
2 ۔ الفقہ الاحوط کی رو سے نمازی کیلئے آخری دو رکعتوں میں صرف سورۂ فاتحہ پڑھنا واجب قرار دیاہے اگر نمازی امام کی پیروی میں ان آخری رکعتوں میں صرف سورۃ فاتحہ پڑھے تو اس حکم صریح کی دوسری بار مخالفت لازم آتی ہے۔
3۔ کالمسبوق کے بعد کی عبارت فیتم صلوٰتہ کماھی معنی خیز ہے کہ مقتدی کیلئے جماعت میں امام کے ساتھ امکانی حد تک اپنی نماز کی ہیئت اصلی یعنی اصل ترتیب کا خیال رکھنا ہے لہذا مام کی دوسری یا تیسری رکعت ملنے کی صورت میں ترتیب اصلی کو نہ چھوڑتے ہوئے سورہ ٔحمد پرسورہ پڑھ کر دو رکعت بجالائے اس کے بعد سورۂ حمد پڑھ کر باقی رکعت پوری کریں اسطرح فقہ احوط کے کسی بھی حکم سے ٹکراؤ کی شکل پیش نہیں آتی ہے۔چنانچہ امام جعفر صادقؑکا فرمان ہے۔
عن ابی عبد اللہ قال اذا فاتک شئ مع الامام فاجعل اول صلاتک مااستقبلت منہا ولاتجعل اول صلاتک اخرہا ۔
یعنی حضرت امام جعفر صادقؑسے روایت ہے کہ آپؑنے فرمایا کہ جب تم سے امام کے پیچھے کی کوئی چیز رہ جائے تو جو تم پالو اسے اپنی نماز کی ابتداقرار دو اور اپنی نماز کی ابتدا کو آخر نہ بنائو۔)

نفل پڑھنے والے کو فرض پڑھنے والے کی اقتداء کرنا جائز ہے ، برعکس صورت مکروہ ہے۔ امام سے آگے جانا جائز نہیں نہ ہی دو رکن کی حد تک پیچھے رہنا جائز ہے۔ بھول چوک میں امام کی پیروی جائز نہیں اگر ماموم کوامام کیبھول کا یقین ہو ۔ انفرادی طور نمازپڑھنے کے بعد جماعت میسر آجائے تو دوبارہ پڑھنا جائزہے اورجب بھی نماز تکرار سے پڑھی جائے تو ثواب بھی بار بار ملتا ہے بشرطیکہ امام ہم عقیدہ ہو۔ جو کوئی امام کو تشہد کی حالت میں پالے تو اسے جماعت کا جتنا حصہ حاصل ہوگا اتنا ہی جماعت کا ثواب ملے گا۔