بیع سلم


بیع سلم کیا ہے؟
بیع سلم یعنی کسی مبیع کوکسی دستی قیمت کے بدلے کسی معلوم مدت تک کیلئے فروخت کیاجائے اور وہ مبیع مقررہ مدت تک فروخت کنندہ کے ذمے ہو۔ بیع سلم ہراس لفظ سے منعقد ہوجاتاہے جو ذمے والی فروخت پر دلالت کرے مثلاً!میں نے بیچا ،میں سلم کیا، (۱) میں نے سو دا کیااوربیع سلم ہر اس چیز میں جائز ہے جوتعریف سے معین ہو سکتی ہو۔

(۱) سلم اور سلف دونوں ایک معنی میں ہیں۔ (سراج الاسلام ص ۶۸۱)

ناقابل تعین اشیاء میں سلم جائز نہیں۔ اسلئے قیمتی جواہرات اور موتیوں میں بیع سلم جائز نہیں‘نہ ہی نادر الوجود اشیاء میں جائز ہے ۔ اگرکوئی مذکورہ اشیاءمیںسے تعریف کے ذریعے معین (۲) ہوتا ہو تواس کی جوہری قیمت لگاکرفروخت کرنااس شخص کیلئے جائز ہے جومعدن یاسمندر سے اسے نکالتاہے۔

(۲) ینضبط: متعین ہونا، کسی چیز کی درست تعریف کرنا۔ (المنجد)

درہموںاوردیناروںمیںسو د کی آمیزش کی وجہ سے سلم کامعاملہ کرناجائزنہیںنہ ہی گھر اور زمینوںکیساتھ سلم کا معاملہ جائز ہوگاکیونکہ ان کی فروخت سلم کے معاملے کی محتاج نہیںہے۔ سلم کامعاملہ کھانے پینے کی اشیاء میںجائز ہے جو ناپی جاتی ہوںجن کا وزن کیا جاتاہو گنی جاتی ہوںیاگز کے حسا ب سے دی جاتی ہوں،مثلاًگندم، جو، چاول، گھی، سبزی، میوے اور وہ حیوان جو وصف کیساتھ معین ہوسکتا ہوچاہے انسان ہو(یعنی غلام یا لونڈی)یااس کا غیر ہوکپاس،ریشم روئی اور بچھونے مثلا ًچٹائی اوربوریاںوغیرہ

بیع سلم کی شرائط
بیع سلم کی شرائط میں سے ہے کہ شہری رواج کے مطابق جنس کو ممتاز کرنیوالی صفت کاذکر کیا جائے مثلاًریشم گندم وغیرہ ۔
(دوسری )شرط مبیع کو دوسری اقسام سے ممتاز کرنیوالی صفت کا ذکر کرنا ہے۔ جوچیز شہری رسم ورواج اور عام طور پر معروف ہو تو توصیف میں زیادہ وضاحت ضروری نہیں۔
(تیسری ) شرط یہ ہے کہ خرید اری کی مجلس میںطرفین جدا ہونے سے قبل اصل مال کو خریدار کے حوالے کرے۔ اسی وجہ سے قرض کے ذریعے سلم کامعاملہ درست نہیں۔
(چوتھی) شرط یہ ہے کہ عرف بلد اور عام عادت کے مطابق درست،عا م اور واضح تعین کی صورت میںبیع سلم کاناپ، وزن،گز اور تعدادسے معین کیا جائے اور یہ کہنا درست نہیں کہ اس پیمانے کے ساتھ جو میں معین کرتا ہوں جبکہ وہ پیمانہ عرف بلد میں غیر معروف ہو۔عقد سلم میں یہ بھی کہنادرست نہیںکہ میں اس درخت کا پھل یااس کھیت کی گندم سے دونگا کیونکہ سلم کے وقت مبیع کامعدوم ہونااور وقت گزرنے کے بعد موجود ہونا جائز ہے۔ اگرکوئی کسی مخصوص درخت کے پھل سے دینے کا کہے تو پھل کی کچہ صورت پیداہونےسےپہلے یہ درست نہیں۔ تاہم اگراسکی ابتدائی شکل ظاہر ہونے کے بعد ہو تو یہ سلم نہیں بلکہ یہ دستی معاملہ ہے ادھارنہیں۔
(پانچویں) شرط یہ ہے کہ ایسی مدت معین کرے جس میں کمی وبیشی کی گنجائش نہ ہو۔ مثلاً قربانی کی عید،رمضان کی عید،اگر کوئی رمضان،ذی قعدہ یا کوئی اور مہینہمقرر کرے تو اس ماہ کا چاند دیکھتے ہی یا کسی شخص کی چاند دیکھنے کی گواہی کیساتھ ہی مدت پوری ہوجائے گی۔ اگر مبہم وقت مقرر کرے مثلاً کہے کہ میںجب چاہوںگا یا حاجیوں کی آمد کیساتھ ہی دیدونگا تو باطل ہے کیونکہ اس مدت میںکم وبیشی کااحتمال ہے۔
(چھٹی) شرط یہ ہے کہ حوالہ کی جانیوالی چیز کا مدت کی تکمیل کے وقت موجود ہونا اور فروخت شدہ چیز کی حوالگی کے مقام کا ذکرکیا جائے۔بشرطیکہ اسکی منتقلی میں اخراجات آتے ہوں۔اگرایسانہ ہو تو اسکے تعین کی ضرورت نہیں ۔بیع سلم میںاقالہ دیگر خریداری کی صورتوںکی طرح درست ہے ۔