جن کا کوئی سر پرست نہ ہو اُس کا وارث امام


زخم کے معاملات میںجن کا سرپرست نہ ہو تو امام ہی ان کے سرپرست ہونگے اور امام پر عمداً قتل کرنے والے سے قصاص لینا اور دیگر صورتوں میں دیت لینا واجب ہے ۔

جنین (پیٹ میں موجود بچے) کی دیت
پیٹ میں موجود بچہ جس کا باپ آزاد ہو اور مسلمان ہو اسکی مکمل صوری تخلیق کے بعد روح آنے سے پہلے اسکی دیت سو دینار ہے۔جسم میں جان آنے کے بعداگر لڑکا ہو تو پوری دیت اور اگر لڑکی ہو تو نصف دیت ہے‘ اگر غلام ہو تو اسکی دیت اس کے باپ کی قیمت کا دسواں ہے اور اگر کنیز ہو تو اس کی ماں کی قیمت کا دسواںاس کی دیت ہے ۔یہ تمام مقدارات اس جنین کی خلقت مکمل ہونے کی صورت میںہے ۔اگر خلقت مکمل نہ ہو تو اسکی دیت ایک نوجوان غلام یا ایک نوجوان لونڈی کی قیمت ہے جو بے عیب ہو نہ عمر رسیدہ ہو او ر نہ کم سن خدمت کے لائق بھی نہ ہو۔
اگر کوئی ایسے جنین کو زخمی کرے جس میںجان آچکی ہو تو اس پر کفارہ،دیت یا اپنے مال سے قیمت دینا واجب ہے بشرطیکہ جرم عمدا کیا ہو۔اگر غلط فہمی کیا ہو تو یہی چیزیں اسکے خاندان پر واجبہیں، اس کا تذکرہ ہو چکا۔
اگر ماں قتل ہو جائے تو جنین کی دیت ماں کی دیت میں شامل نہیں ہوگی ۔

عاقلہ (خاندان والے)
خاندان والے مردکی طرف کے رشتہ دار ہیں مثلاًبھائی ، انکی اولادیں ‘چچا اور ان کی اولاد۔ یہ رشتہ دار باپ کی طرف کے ہیں۔ اپنے یا باپ کے آزاد کردہ غلام بھی عاقلہ میں شامل ہیں۔ اگر باپ کی طرف کا رشتہ دار نہ ہو اولوالارحام عاقلہ ہیں۔ یہ عورت کی طرف کے رشتہ دار ہیں۔ مثلاً ماموں اور انکی اولاد، بہنوں کی اولاد۔ اسی طرح ہر وہ رشتہ دار جو خاندان کے کسی جہت سے جرم کر نے والے تک پہنچتا ہو۔
اگر اولوالارحام میں سے بھی کوئی نہ ہو تو شہر ‘گاؤ ں اور محلہ والے اس کے عاقلہ ہونگے۔ فقیر وں،پاگلوں ، بچوں اورخواتین عاقلہ میں شامل نہیںہیں۔ جس قتل کا اعتراف قاتل خود کرے اس کی دیت اس کے مال سے ادا کی جائیگی اس کے عاقلہ پر کوئی چیز نہیںہے ۔

عاقلہ پر دیت کی تفصیل
عاقلہ پر واجب دیت امام اور حکام خاندان والوں پر تقسیم کرینگے اور تین سال میں وصول کی جائیگی یعنی ہر سال ایک تہائی حصہ اور ہر سال کے آخر تک اما م یا حکام کی تقسیم بندی کے مطابق خاندان کے ہر فرد سے وصول کی جائیگی۔
لیکن جو زخم موضعہ کی مقدار سے کم ہو،عمداً ہویا خطا ،ا سکی دیت مجرم کے مال سے ادا کی جائیگی اور موضعہ سے زائد زخم جو عمداً بھی نہ ہو اور نہ اس نے اقرار کیا ہو تو اسکی دیت عاقلہ پر ہے۔
ہر آزاد ،عاقل ،بالغ ‘جو تنگدست نہ ہو ‘ پر تین درہم واجب ہیں۔ امام کو اس مقدار میں کم یا زیادہ کرنے اور امیروںاور متوسط طبقے میں فرق کا لحاظ کرنے کا اختیار ہے۔

قتل خطا کا کفارہ
کفارہ جرم کرنے والے پر قتل خطاء کی صور ت میںلازم ہے ۔ قتل عمد میں فریقین دیت پر مصالحت کریں تو قصاص کا حکم رک جائیگا ۔ کفارہ کا فر کے علاوہ کسی کو بھی قتل کرنے کی صورت میںواجب ہے ، چاہے مردہو یا عورت ،بچہ ہو یا بالغ، مجنون ہو یا عقلمند،آزاد ہو یا غلام ، اپنا غلام ہو یا کسی اور کا ۔