جہاد کن سے واجب ہے ؟


جہاد کن سے واجب ہے ؟
وہ لوگ جن سے جہاد کرنا واجب ہے وہ مشرکوں میں سے بت پرست اورکافروں میں سے آتش پرست، یہودی، عیسائی اور ستارہ پرست اور مسلمانوں میں سے باغی لوگ ہیں۔
بت پرستوںکو پہلے اسلا م کی دعوت دینا واجب ہے اور اگر وہ شرک سے باز آجائے تو مقصد حاصل ہوگیا اور اگر بازنہ آئے تو ان کو قتل کرنا اور جنگ کرنا واجبہےبشرطیکہ استطاعت ہو ۔ جنگ کی ابتداء مسلمانوں کیلئے زیادہ ضرر رساں لوگوں سے کی جائے اگر چہ وہ بہت دور ہی کیوں نہ ہوں اور اگر تم میں جنگ کی استطاعت نہ ہو تو ’’تمہیں تمہارا اورہمیں ہمارا دین ‘‘کے تحت صلح جائز ہے یہاں تک کہ تمھارے اندر جنگ کرنے کی استطاعت پیداہوجائے، ایسے وقت میں تمام مشرکوں سے جنگ کرو اورامام ان کواسلام کی مصلحت کو مدنظر رکھتے ہو ئے معین دنوں کے لئے مہلت دے۔

اہل کتاب کا مسئلہ

اہل کتاب اور اس جیسی کتاب والوں کو ۸۰۰شمسی ہجری سے پہلے تک اسلام کی دعوت دینا یا جزیہ قبول کرنے کی دعوت دیناواجب تھا۔ اس تاریخ کے بعد ان کا حکم بھی مشرکوں جیسا ہے۔ انہیں قتل کرنا اور ان سے جنگ کرنا جائز ہے بشرطیکہ وہ تعداد میں مسلمانوں سے دگنا ہوں یا اس سے کم۔ اگر انکی تعداد نفر کی وجہ سے دگنا سے زائد ہو جائے تو بھاگنا جائز ہے اگر زیا دہ نہ ہو تو صبر کے علاوہ کوئی اور صورت جائز نہیں۔ سوائے اس کے کہ فرار جنگی حکمت عملی کے تحت ہو یا کسی گروہ میں شامل ہونے کے لئے ہو ۔

اگر تم غالب آجائو تو بچوں ،خواتین ،ہجڑے،مجنون، بوڑھوں ،نابینا ،اپاہچ اور راہبوں کو اس وقت تک قتل کرنا جائز نہیں جب تک وہ جنگ نہ کریں اور دشمنو ں کے امور میں تدبیریں نہ دیں۔ دشمنوں کو قلعوں ،محفوظ شہروں میں محصور کرنا جائز ہے ان کے گھروں کو جلا ڈالنا ،منجنیق سے پتھر برسانا،پانی کے نہروں اور درختوں کا کاٹنا ، ان پر پانی چھوڑنا ان کے خلاف رات کو گھات لگانا ،غرض ہر وہ کام جائز ہے جس سے فتح و کامیابی کی امید کی جاسکے اگر ان دشمنوں کے درمیان مسلمان قیدی یا تاجر ہو تو ان کی ہلاکت سے بھی دریغ نہیں کیا جائیگا بشرطیکہ اس کے بغیر فتح ممکن نہ ہو ۔ اگر وہ خواتین اور بچوں کو ڈھال بنائیں اور انہیں قتل کئے بغیر فتح ممکن نہ ہو تو ان کے قتل میں بھی کوئی حرج نہیں اور اگر کسی اور طریقے سے فتح ممکن ہو تو ان کے قتل سے باز آنابہتر ہے ۔

جنگی مشقوں کا جواز
امام کی اجازت سے دو گروہوں کے درمیان نیزہ بازی، تلوار بازی ، گھڑ دوڑ وغیرہ کے ذریعے جنگی مشق جائز ہے۔ اگر یہ کام امام کی اجازت کے بغیر ہو تو بابرکت نہیں۔