حج کی قسمیں


حج کی قسمیں
حج کی تین قسمیں ہیں: (۱)افراد ۔ (۲)قران ۔ (۳)تمتع

حج افراد کی نیت
حج افراد کی نیت یہ ہے۔
’’اَللّٰھُمَّ اِنِّیْ اُرِیْدُ الْحَجَّ‘‘ فَقَطْ اَوْ مُفْرِدًا
اے اللہ! میں صرف حج کا ارادہ کرتاہوں یا ’’مفرداً‘‘ کہے۔پھر پہلے کی طرح تلبیہ پڑھے حج افراد اداکرنیوالے پرکوئی قربانی لازم نہیں۔

حج قران کی نیت
حج قران کی نیت یہ ہے
للّٰھُمَّ اِنِّیْ اُرِیْدُ الْحَجَّ وَالْعُمْرَۃَ مَعًا اَوْ مَقَارَنَیْنِ
’’اے اللہ ! میں ایک ساتھ یا آپس میں ملا کر حج اور عمرہ کا ارادہ کرتاہوں‘‘۔
پھر تلبیہ پڑھے اور مکہ میںداخل ہوجائے ‘ طواف کرے اور اپنے عمرے کیلئے سعی کرے اور احرام سے نہ نکلے اور منیٰ کو نکل جائے ،وقوف عرفات کرے۔ یوم نحر کو مکہ واپس آئے اورطواف زیارت کرے،دوسری دفعہ اپنے حج کیلئے صفاو مروہ میں سعی کرے۔
منیٰ میں یوم نحر کو دی جانیوالی قربانی اس پر مستحب ہے۔ قربانی کیلئے اونٹ ، گائے ، ایک سالہ بھیڑ یا دو سالہ بکری ہونا چاہئے۔جسے میسر نہ آئے تو حج کے ایام میں تین اور واپسی پر سات دن کے روزے رکھے یہ مکمل دس ہیں۔ حج قران والے کیلئے اپنے عمرے کو حج پر مقد م کرنا جائز ہے جس طرح ابھی ذکر کیا اور عمرے پر حج کو مقد م کرنا بھی جائز ہے اگر وہ حج کو عمرے پر مقدم کرے تو میقات سے منیٰ کی طرف جائے اور منیٰ سے عرفات کی طرف ۔ وہاں وقوف کرے، یہاں سے مزدلفہ جائے اور یہاں وقوف کرے پھر منیٰ کو واپس آئے جمرہ عقبہ کو کنکر یاں مارے۔ احرام سے باہر نہ نکلے اور مکہ کی طرف چلاجائےاور طواف کرے اور اپنے حج کیلئے سعی کرے اور مروہ سے کعبہ کو واپس آئے او ر طواف کرے ۔ دوسری بار عمرہ کیلئے سعی کرے۔ پھر منیٰ واپس لوٹے بال مونڈ ڈالے یا چھوٹے کرائے جس کے سر پر بال نہ ہوں تو اس کے سر پر استرہ کا پھیرنا مستحب ہے یہ سر کو مونڈ ڈالنے کی طرح ہے۔
حج قران والے کیلئے میقات سے ہی جانور کا اشعار کرکے ساتھ لے جانا مستحب ہے۔ اشعار کا مطلب یہ ہے کہ کوہان کو دائیںجانب چیرے،اسکے چہرے پر خون لگائے اسکے گلے میںقلادہ لگائے یعنی ایک جوتا اس کے گلے میںلٹکائے اگر قربانی اونٹ ہو۔ اگر دیگر جانور مثلاً گائے بھیڑ ہوں تو گلے میںصرف قلادہ لٹکائے اشعار دونوںکیلئے نہیں۔اس کے بعدجانور کومنیٰ میںذبح کرے ذبح کا وقت قربانی کا وقت ہی ہے۔ پھر مکہ لو ٹ آئے اور طواف نساء بجا لائے اور مقام ابراہیمؑ پردو رکعت نماز پڑھے بشرطیکہ ممکن ہو یا پھر مسجد حرام میںیا کہیںپر بھی ممکن ہو ۔ پس اس کا عمرہ کیساتھ کیا جانیوالاحج پورا ہوگیا۔

حج تمتع کی نیت
حج تمتع کی نیت یہ ہے
’’ اَللّٰھُمَّ اِنِّیْ اُرِیْدُ الْعُمْرَۃَ ثُمَّ الْحَجَّ
’اے اللہ! میں عمرہ پھر حج کا ارادہ کرتاہوں الخ …
پھر میقاتِ عمرہ سے احرام باندھے ۔ اس پر قربانی واجب ہے لہٰذا میقات سے قربانی لے جائے اور اسے اشعار کرے ،قلادہ لٹکائے اور مکہ میں داخل ہو، طواف کرے اور عمرہ کیلئے سعی کرے، بال مونڈ ڈالے یا چھوٹا کرائے تاکہ احرامِ عمرہ سے نکل سکے۔ مکہ سے ہی یوم ترویہ (آٹھویں ) کو دوبارہ احرام باندھے۔ باہر کے میقاتوں سے نہیں ۔ پھر منیٰ کی طرف جائے اور عرفات کی طرف چلے اور ہر وہ عمل بجالائے جو حج افراد اور قران والے بجالاتے ہیں۔ منیٰ میںقربانی ذبح کرے بشرطیکہ قربانی ساتھ لایاہو اگر قربانی کا جانورنہ ملے تو تین دن روزے حج کے دوران رکھے اور باقی سات واپسی پر رکھے ۔ذبح کے بعد بال مونڈوائے یا چھوٹے کرائے پھر مکہ لوٹ آئے او ر طواف زیارت بجالائے طواف زیارت حج کا بڑا رکن ہے اور اس کے بغیر حج مکمل نہیں۔ پھر سعی کرے اور مسجد حرام کی طرف واپس آئے پھر طواف نساء بجالائے ،دو رکعت نماز پڑھے ،دوبارہ سعی کی ضرورت نہیں پھر منیٰ کی طرف لوٹے تاکہ ایام تشریق میں جمرات کو کنکر مارنا سمیت دیگر تمام مناسک کو مکمل کیا جاسکے۔