خرید و فروخت کی مختلف صورتیں


وقف شدہ چیز اگر خراب ہو نے کے قریب ہو اور فروخت پر درستگی ممکن ہو تو فروخت جائز ہے۔ بچے کی زندگی میں اُم ولد کی فروخت جائز نہیں تاہم بچے کی موت کے بعداگر آقا تنگدست ہو جائے اور وہ کنیز اسکی لائق نہ رہے تو اسکی فروخت جائز ہے۔
مرتہن کی اجازت کے بغیر رہن شدہ چیز کی فروخت جائز نہیں۔ غاصب کے پاس موجودہ چیز کی فروخت جائز ہے بشرطیکہ خریدار غاصب سے اسکو حاصل کرنےکی قدرت رکھتاہو۔
جانورکابعض حصہ مثلاًنصف، ایک تہائی یا ایک چوتھائی حصہ کسی عضو کا تعین کئے بغیر اشترا کی طور پر فروخت کرناجائز ہے۔ اگرکوئی عضو معین کیاجائے مثلاًسر وغیرہ توفروخت باطل ہے۔ذبح کے بعد کسی عضو کو معین کر کے بیچناباطل نہیں

اگر کوئی صحیح اور غیر صحیح چیزیں ایک ساتھ فروخت کرے مثلاً اپنے غلام اور کسی آزاد کی فروخت تو ملکیتی چیز کی فروخت تو درست ہے تاہم آزاد شخص کو غلام فرض کرکےاسکی قیمت کو مملوک اور آزاد شخص میں اندازے سے تقسیم کرکے آزاد شخص کی قیمت منہا کی جائے گی‘تاہم خریدار کو سودا فسخ کرنے کا اختیار ہے۔ کسی کافر کوقرآن اور مسلمان غلام اور اسلحہ فروخت کرنا جائز نہیں۔

قبضہ سے قبل مال مملوکہ کی فروخت
قبضے سے پہلے کسی چیز کی فروخت جائز نہیںمگر بعض مواقع میں مثلاً وراثت یا وصیت سے ملکیت میں آنیوالی چیز، مال غنیمت کا حصہ، مال وقف سے حصہ، بیت المال سے ملنے والااپنا وظیفہ، واپسی سے قبل کسی کے پاس رکھی ہوئی اپنی امانت، شراکت دارسے ملنے والامال مشترکہ، مرتہن کو رہن کے بدلے ملنے والی چیز‘عاریت پرلینے والے کے پاس موجود عاریت کی اشیا ء خلع والی عورت سے خلع کے بدلے ملنے والی اشیاء ۔ ان تمام اشیاء کو قبضے میںآنے سے پہلے ہی فروخت کرناجائز ہے۔ (۱؎) اگر کوئی کسی زمین کے درختوںکوفروخت کردے اور کسی دشمن، حاسد، فاسق یا ظالم کو حق شفعہ سے روکنے کیلئے زمین خریدار کو ہبہ کردے تو جائز ہے اگر چہ حیلہ ساز ی کیوں نہ ہو۔
( ۱) کیونکہ ان اشیاء پر اس کا قبضہ اور ملکیت یقینی ہے ۔ )