روضہ رسول ؐ کی زیارت


روضہ رسول ؐ کی زیارت
حج سے فراغت کے بعد مدینہ منور ہ میں روضہ رسول اللہﷺکی زیارت سنت ہے مدینہ منورہ بھی حرم ہے۔ مسنون طریقہ یہ ہے کہ مدینہ میں کسی درخت اور گھاس کو نہ کاٹے نہ ہی کسی شکار کو مار ڈالے ۔ مدینہ منورہ میںداخل ہوتے وقت غسل کرنااور پاک وصاف کپڑا پہننا سنت ہے۔ مسجد نبوی میں نہایت انکساری اور گڑ گڑاتے ہوئے داخل ہونا چاہئے۔ (۱)مسجد میں داخل ہوتے ہو ئے یوں پڑھے ،’’اللہ کے نام سے اور اللہ ہی کی توفیق سے اللہ کے رسول ﷺ پر سلام ہو۔ اے اللہ! میرے گناہوں کو بخش دے ، میرے لیے رحمت کے دروازے کھول دے ۔ اے اللہ ! مجھے سچائی کے گھر میںداخل فرما اور سچائی ہی کے راستے سے مجھے باہر نکال اور میرے لیے اپنی رحمت سے خصوصی مد د گار عطافرما ۔
پھر منبر رسول ﷺکے قریب دو رکعت نماز پڑھے ۔ تربت پاک کی طرف جائے اور سامنے کھڑا ہو جائےاور پیٹھ قبلہ کی طرف ہو اور یوں سلام بھیجے۔
اَلسَّلَامُ عَلَیْکَ یَارَسُوْلَ اللّٰہِ اَلسَّلَامُ عَلَیْکَ یَا حَبِیْبَ اللّٰہِ اَلسَّلَامُ عَلَیْکَ یَانَبِیَّ اللّٰہِ اَلسَّلَامُ عَلَیْکَ یَا خَیْرَ خَلْقِ اللّٰہِ
’’اے اللہ کے رسول ﷺآپ پر سلام ہو، اے اللہ کے حبیب ﷺآپ پر سلام ہو، اے اللہ کے نبی ﷺ آپ پر سلام ہو۔ اے مخلوقات میں سب سے بہتر ہستی آپ ؐ پر سلام ہو ‘‘۔
اگر کسی نے سلام پہنچانے کی درخواست کی ہوتو یوں کہے ۔ فلاںکی طرف سے آپ پرسلام ہو ۔پھر جو چاہے دعا مانگے اور جب تک مدینہ میں مقیم رہے حضور ﷺکی زیارت کو لازم رکھے اور جتنا ممکن ہو سکے صدقہ کرے۔
……………………..
(۱) (i)مدینے میں رسول اللہ ﷺکے روضۂ اطہر کی زیا رت کرنا سنت ہے فقہ احوط کی رو سے جنت البقیع ، اُحدمیں حضرت حمزہ اور مکہ میں جنت المعلیٰ میں جا کر زیارت کر نا بھی مسنون ہے۔ فقہ احوط کی روشنی میں ثبوت کے لئے صلوٰۃ المسافرین کے ضمن میں ،عبارت موجود ہے کزیارۃالانبیاء والاولیاء الاموات والاحیاء یعنی نماز قصرکی شرائط میں سے سفر کا مسنون ہونا لازم ہے مثلاً:انبیاء علیہم السلام کی زیارت اور اولیاء کرام ؒکی زیارت کے لئے جا نا چاہے وہ اولیا ء کرام ؒزندہ ہو ں یا رحلت فر ما چکے ہوں۔
(ii)اسی طرح فقہ احوط باب الایمان والنذوروالعہود کے آخر میں بیان کیا گیا ہے ۔ ترجمہ ۔’’جو نذر کی قیمت ہے وہ حا جیوں کے خر چے میںلگا دی جائے یا بابر کت درگا ہو ں کیلئے صرف کی جائے یا ان بابر کت درگاہو ں کی زیارت کر نے والوں پر خرچ کیا جائے ۔
(iii)الفقہ الاحوط میں موجود شاہ سیدمحمد نوربخش ؒ کی ان دو دلیلوں کی مکمل توثیق مودۃ القربیٰ کی چودہویں مودت میں حضرت امیر کبیر ؒ کی پیش کر دہ حدیث ۱۴سے ہو جاتی ہے۔
’’وعن الامام علی الرضاؑعن النبی صلی اللہ والہ وسلم انہ قال سید فن بضعۃ منی بخراسان مازارھا مکروب الانفس اللہ کربتہ ولا مذنب الاغفر اللہ لہ وقال عن عائشۃ قال قال رسول اللہ صلی اللہ وعلیہ والہ وسلم من زارولدی بالطوس فانماحج مرۃ قالت مرۃفقال مرتین قالت مرتین فقال ثلاث مرات فسکتت عائشۃ فقال ولو لم تسکتی لبلغت الی سبعین
ترجمہ’’حضرت امام علی رضاعلیہ السلام سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فر مایا میر ے جگر کا ایک ٹکڑا عنقریب خراسان میں دفن ہو گا جو بھی تکلیف زدہ ،ستم زدہ اس مظلوم کی زیارت کا شرف حاصل کرے گا اللہ تعالیٰ اس مصیبت زدہ ستم زدہ کی مصیبت رفع دفع فرمائے گا اور اس کے گناہوں کی مغفرت فرمائے گا ۔اور بی بی عائشہ سے روایت ہے کہ حضرت ؐنے فرمایا جس نے شہر طوس جاکر میرے فرزند کی زیارت کی اس کو ایک حج کر نے کے برابر ثواب ملے گا تو بی بی عائشہ نے حیران ہو کر پو چھا کیا ایک حج کا ثواب ملے گا؟ تو نبی کریمؐنے فرمایا دو مرتبہ حج کر نے کا ثواب ملے گا تو بی بی عائشہ نے تعجب کا اظہار کرتے ہو ئے عرض کیا دو حج کا ثواب ملے گا؟ تو سرور دو عالم ؐنے فرما یا بلکہ تین حج کا ثواب ملے گا یوں بی بی عائشہ نے خاموشی اختیار کی ۔حضور ؐ نے فرمایا اے عائشہ اگر تو خاموش نہ ہو تی تو میں ستر حج تک جا پہنچتا ‘‘۔
ان حقائق کی روشنی میں ثابت ہو اکہ مکہ اور مدینہ پہنچ کر اولیا ء کرامؒ،ائمہ طاہرین ؑاورا صحاب اخیار ؓکے مشاہد متبرکہ کی زیارت کرنا بھی باعث اجر وثواب ہے ۔