طلاق خلع


طلاق خلع
خلع وہ طلاق بائن ہے جو کسی عوض میں پڑ جائے مثلاً بیوی کہے کہ تم مجھے میرے مہر یامیرے پاس موجود مال یا ہزار یا سوکرنسی یا تمہارے ذمے موجود حق مہریا قرض کے بدلے خلع کرو یا اسی طرحکچھ اور کہے۔ پھر شوہر کہے کہ ’’میں نے تمہیں خلع دیدی‘‘ یوں خلع کا عمل مکمل ہو جاتا ۔ اب رجوع جائز نہیں۔

اگر شوہر عدت میں یا بعد میں نئے سرے سے نکاح کا ارادہ کرے تو جائز ہے اور عوض میں اس کے مقرر کردہ مہر سے زیادہ لے لے تو جائز نہیں کیونکہ یہ اللہ ، دیندار اور دیانتدار لوگوں کے نزدیک سخت ناپسندیدہ کام ہے ۔

طلاق مبارات
مبارات بھی خلع کرنے کی طرح ہے دونوں میں فرق یہ ہے کہ خلع میں ناپسندیدگی عورت کی طرف سے جبکہ مبارات میں دونوں جانب سے ہوتی ہے۔یہ طلاق بھی کسی بدلے میں طے پاتی ہے ۔ دونوں میں نیت کو معتبر سمجھا جاتاہے۔