غلام کو مشروط آزادکرنے کا بیان


مدبّر وہ غلا م ہے جسے اس کا مالک اسکی اپنی موت سے مشروط کر کے آزاد کردے مثلاً وہ یوں کہے کہ تم میری موت کے بعد آزاد ہو یا کہے عتیق ہو یا معتق ہو۔

مدبر (مالک) کیلئے شرائط

مدبِرکیلئے آزاد، بالغ ،عقلمند ،اپنے مال اور غلام کا صاحب تصرف اور اپنے امور میں بااختیار ہونا شرط ہے۔ پس غلام،بچہ ، مجنون،پابندی کا شکار، نشہ آور یا خواب آور یا دیوانگی والی اشیا ء کے سبب عقل زائل ہونیوالے سے تدبیر نہیں ہوسکتی۔

مدبَر (غلام) کیلئے شرائط

غلام کیلئے مدبِرکی غلامی اور مسلمان ہونا شرط ہے۔ اگر وہ غلام کو اپنی صحت یا بیماری کے وقت مشروط آزاد کردے تو وہ اسکے ایک تہائی مال سے آزاد ہو جائیگا۔ اگر غلام کے علاوہ کوئی ترکہ نہ چھوڑا ہو تو اسکا ایک تہائی حصہ آزاد ہو جائیگا ۔ اگر اس پر ترکہ کی مقدار سے زیادہ قرض ہو تو غلام کی فروخت کے علاوہ تدبیر نہیں ہوگی۔

تدبیر طویل مدتی امورسے ہے ۔ بیشک تدبیر کی نیت مالک کے قول سے مربوط ہے اگر اسکے قول میں نیت نہ ہو تو فضول یا بھول ہے ۔ نیت وہ پکا ارادہ ہے جو دل میں پیدا ہوتا ہے اور پڑھنا ضروری نہیںکہ ’’میں قرب الٰہی کیلئے اپنے غلام کی مشروط آزادی کی نیت کرتاہوں ‘‘ اگر پڑھے تو بہتر ہے ۔
مدبَر کی فروخت یا ہبہ جائز نہیں اگر وہ حاملہ کنیزہو تو اس کی تدبیر سے اسکے پیٹ کے بچے کی بھی تدبیر لازم نہیں۔ اگر مالک مر جائے اور اسکی موت کے بعد بچہ جنے تو وہ بچہ آزاد ہو گا اگر مدبَر بھاگ جائے تو اس کیساتھ تدبیر کا عمل باطل ہو جا ئے گا۔ غلام آقا کی زندگی کے دوران غلام ہی ہو گا اور اس کے مالک کی وفات کے بعد آزاد ہوگا اور مدبَر کنیز ہو تو اس سے جنسی رابطہ کرنا اور اس سے خدمت لینا جائز ہے۔