قصر کے احکامات (۱) اگرمسافرین کا سفر سولہ فرسخ پر مشتمل ہو ہر فرسخ تین میل کا ہوتا ہے ایک میل چار ہزار درمیانی قدموں کا ہوتاہے اگر مسافر اپنے سفر سے زیادہ رکے بغیر واپس آنے کا ارادہ رکھتاہو تو اس کی روانگی اور آمد دونوں کی مسافت قصر میں شمار ہو گی۔ (۲ ) اس کی شرائط یہ ہیں کہ سفر واجبی ہو مثلاًحج (۳) مستحب سفر ہو مثلاً انبیاء ؊ اور رحلت کر جانیوالے یا زندہ اولیاء کی زیارت کرنا یا شریعت، طریقت یا حقیقت کے حصول علم کیلئے ہو۔ (۴)سفر مباح ہو مثلاًتجارت کسب معاش وغیرہ ان تمام صورتوں میں قصر جائز ہے۔ اگر ایسا نہ ہو بلکہ حرام ہو مثلاً راہزنی ،ظالموںکے لشکر میں شامل ہونے کیلئے ہو یا اس طرح دوسرے شرعاً گناہوں کا سفر ہو قصر جائز نہیں ہے اور نہ اس کیلئے جس کا سفری مدت گھر میں رہنے کی مدت سے زیادہ ہو اور نہ اس کیلئے قصر جائز ہے جس کے سفر کا کوئی مقصد معین نہ ہو۔ پس جس کیلئے قصر جائز ہے اس کیلئے پوری نماز پڑھنا بھی جائز ہے لہٰذا مسافر کو پوری نماز پڑھنے اور قصر میں اختیار حاصل ہے ۔ وہ ظہرین عشائین کو ایک ساتھ مقدم یا موخرکرکے پڑھ سکتا ہے ۔ مسافر کیلئے قصر کی نیت ضروری نہیں اگر وہ چاہے تووقت کی تنگی کے باعث جہاں مناسب ہو قصرکرے اورجب وقت ہو تو نماز پوری پڑھ لے اگر کوئی اپنے اوپر کسی مدت کیلئے قصر لازم قرار دے اور پھر پورا کرنا چاہے تو ایک منزل پر تین دن یا زائد رکنے کی نیت ضرور ی ہے اگر قصر کو اپنے لئے لازمی قرار نہیں دیا ہو تو رکنے کی نیت کرنے کی ضرورت نہیں۔