محتسب کیلئے شرائط


احتساب اس شخص پر فرض کفایہ ہے جو
اچھائی اور برائی میں تمیز کرسکتا ہو
ہر ا چھائی پر عمل کرتا ہو اور برائیوں سے بچتا ہو ۔

ان لوگوں کو جو برائی کرتے ہیں اور نیکی نہیں کرتے

پس اچھائی اور برائی میں تمیز کرنیوالے مسلمان کو اس میں سستی نہیں کرنی چاہیے اور اس میںنفسانی خواہشات سے باز رہے یہاں تک کہ اس کا مقصد صرف حکم خداوندی کی تعظیم اور مخلوق خدا پرمہربانی کے سو اکچھ نہ ہو ۔

اختلافی مسائل او رعالم ربانی
محتسب ان امور میں دلیری نہ دکھائے جن میں امت متفق نہ ہو اور جن کی اصلیت کے بارے میں یقینی علم نہ ہو ۔بلکہ ایسے امور کی تحقیق کیلئے ایسے عالم ربانی کی طرف رجوع کرے جو عمل گز ار ہو ،بے غرض، نیک اخلاق کا مالک ہو،برے اخلاق سے دور ہو، نفسانیت کا شکا ر جاہل نہ ہو ، بلا وجہ غصہ والانہ ہو، کسی ظاہری بندش میں بند ہونے والانہ ہو۔ ظاہری تقلید کی بناءپر تعصب کرنے والانہ ہو۔

احتساب کا یہ عمل عام لوگوں کیلئے عوام الناس کے حق میں صرف عام امور میں ہی جائز ہے ۔ مثلاً جمعہ اور فرض نمازوں کی باجماعت ادائیگی وغیرہ اور عام ناجائز امورمیں مثلاً: شراب نوشی اور دیگر نشے کی اشیا ء وغیرہ اور عام بد عتوں میں مثلاً:ظاہراً اللہ کاعشق دکھانا اور بغیرصوم وصلوٰۃوغیرہ کے صرف علی ؑ کانام لیکر پھرنے والے او ر دیگر بیہودہ حرکتیں۔