میدان جنگ میں مسلمان کا قتل


اگر کوئی میدان جنگ میںکسی مسلمان کو قتل کرے اور وہ یہ گمان کرے کہ وہ کافر ہے ،پھرواضح ہوا کہ مسلمان ہے تواس پر کفارہ واجب ہے دیت نہیں۔
اگر اسے علم ہو کہ وہ مسلمان ہے پھر بھی قتل کرےتودیت اور کفارہ واجب ہے بشرطیکہ کفار پر غلبہ کیلئے کسی ضرورت پر قتل نہ کیا ہو۔ اسکے اسلام کا علم ہوتے ہوئے کسی ضرورت پر قتل کرے تو کفارہ واجب ہے دیت نہیں۔

قتل کا کفارہ
قتل کا کفارہ ایک مومن غلام کو آزاد کرنا ہے‘ چاہے غلام ہو یا کنیز ۔ مناسب ہے کہ وہ بے کار بنانیوالے عیوب سے خالی ہو ۔
اگر قاتل مال کی قلت اور اہل و عیال کی کثرت کے باعث غلام آزاد نہ کرسکے تو اسکاکفارہ دوماہ مسلسل روزے رکھنا اور اپنے گنا ہ سے توبہ کرنا ہے۔
قتل کا کفارہ یہی دو ہیں کوئی تیسرا نہیں۔ اگر کوئی گروہ کسی شخص کو قتل کرے تو اس گروہ کے ہر فرد پر کفارہ واجب ہے بشرطیکہ وہ قتل خطاء یا قتل عمد ہو اور دونوں میںمصالحت ہو جائے ۔ قتل شبیہ کے لئےبھی یہی حکم ہے ۔

جانوروں کو زخمی کرنے کا مسئلہ
اگرجانورحلا ل گوشت ہو مثلاً اونٹ،گائے،چوپائے اور اس کو ذبح کرکے تلف کردیا گیا ہو تو مالک کیلئے اختیار ہے کہ اس کی قیمت طلب کرے یا تاوان۔ زندہ حالت میں جانور کی قیمت اور ذبح کے بعد اس کی قیمت میں فرق تاوان ہوگا۔ لہٰذا اگر مالک قیمت طلب کرے تو اس کے ذمے مذبوحہ جانور کو مارنے والے کے حوالے کرنا واجب اور اس سے قیمت وصول کرنا واجب ہے۔
اگر وہ تاوان طلب کرے تو دونوں حالتوں کی قیمت کا ماہر قیمت لگائے اور جو دونوں قیمتوں میں فرق ہو ‘وصول کرے۔ اگر جانور حلال گوشت نہ ہو تو اس کی بازار ی قیمت وصول کی جائے یا اس کی قیمت کے ماہرین قیمت لگا ئیں اگر ان جانوروں میں سے نہ ہو جس کی خرید وفروخت زیادہ ہوتی ہے۔ مثلاً شکاری کتا، حفاظتی کتا،کھیتی کی نگرانی کرنے والاکتا اور چیتا غیرہ ۔

جانور کو غصب کے بعد ہلاک کرنا
غاصب اگر کسی حلال گوشت جانور یا اسکے غیر کو ہلا ک کردے تو اس کی قیمت اس پر واجب ہے اور اگرغصب شدہ جانور غصب کے وقت والی حالت میں ہو تو اسے اسکے مالک کو واپس کرنا واجب ہے او ر اگر اسکی حالت غصب کے وقت کی حالت سے مختلف ہو تو تاوان لازم ہوگا ۔

جانور سے کھیتی کو نقصان
اگر جانور کسی کھیتی کو نقصان پہنچائے جبکہ مالک اسکی حفاظت میںکوتا ہی کرتا ہوتو وہ ضامن ہوگا اگر اسکا مالک اسکی حفاظت میں کوتاہی نہ کرتا ہو تو اسکے ذمے کوئی چیز واجب نہیں۔
جانور پر سوار شخص جانور کے ہاتھ پیر ‘ سر مارنے ‘منہ سے کاٹنے ‘بدکنے یا مارنے سے ہونیوالے نقصان کا ذمہ دار ہوگا تاہم وہ اس جانور کے گوبر اور پیشا ب کے نقصان کا ذمہ دار نہیں ہوگا نہ ان نقصانات کا ذمہ دار ہوگا جوجانورکی ضروری حرکات سے پہنچے۔ بلا ضرورت تنگ راستے میں جانور کو روکنا اس کےجنایت سے پیدا شدہ نقصانات کا ضامن ہونے کا موجب ہوگا ۔

قسامہ کیسے ثابت ہو؟
قسامۃ کا ثبوت لوث ہی سے ثابت ہوتا ہے لوث وہ نشانی ہے جس کے ذریعے سے دعویدارکی سچائی پر گمان غالب ہو تا ہے ۔اگر کسی بستی ،گھر یا محلے میں کوئی مقتول پایا جائے تو اس کے ورثاء کو چاہئےکہ اگروہ پچاس ہوں تو پچاس قسمیں کھائے ‘اگر پچاس سے کم ہوں تو یہی گروہ بار بار قسم کھائے۔ اگرخون کا وارث صرف ایک ہو اور وہ پچاس دفعہ قسم کھائے تو قاتل کے خاندان والوں پر دیت ثابت ہو جائے گی۔ گھر اور محلے کے ان لوگوں سے بھی مشکوک لوگوں سے پچاس مرتبہ قسمیں لینا جائز ہے کہ انہوںنے مقتول کو قتل نہیںکیا نہ ہی قاتل کا کوئی علم ہے۔ ایسی صورت میں قصاص ان کے ذمے سے ساقط ہوجائیگا اور خون کے ذمہ دار خاندان والوں پر تین سال کی مدت میں ہلکی دیت لاز م ہو گی ۔ اگر مقتول کے خون کا وارث بستی یا محلے کے مشکوک لوگوں میں سے کسی کے خلاف دعویٰ کرے تو قسامہ کا معاملہ باطل نہیںہوگا۔