نان و نفقہ کا مسئلہ


نان و نفقہ کا مسئلہ
کسی کی زوجیت میں آنے، باپ ہونے، ماں ہونے، بیٹا ہونے، ملکیت میں آنے اور مجبور وبے کس ہونے کا علم ہونے پر ان کا نان و نفقہ واجب ہو جاتا ہے۔

بیوی کا نفقہ
بیوی شوہر کے سپردہوتے ہی ان کا نفقہ شوہر پر واجب ہو جاتا ہے اور جب تک بیوی سنگین غلطی نہ کرے یہ حکم ساقط نہیں ہوگا نفقہ میں طلاق رجعی والی عورت کا حکم بیوی ہی کی طرح ہے ۔

نفقہ میں کیا کیا چیزیں شامل ہیں
نفقہ میں کھانا،لباس‘ رہائش، باعزت بیوی کیلئے خادمہ ہے۔ اس کی مقدار شہری رسم میں اسکی ہمعصر عورتوں کو ملنے والانفقہ ہے۔

آباء واولاد کا نفقہ
آباءواجداد اور اولاد و احفاد کے تنگدست اور کمزور ہونے کی صورت میں انکے اخراجات اس شخص پر واجب ہے جو اسکی قدرت رکھتا ہو ۔

غلام و کنیزوں کا نفقہ
غلام اور کنیز کا نفقہ یہ ہے کہ مالک ان کے حقوق کے حوالے سے ظلم نہ کرے اور اپنی استطاعت و قدرت کے مطابق کھانا، لباس اور آرامگاہ فراہم کرے ‘انہیں عبادت کی طرف رغبت دلائے ‘ گناہان کبیرہ سے انہیں محفوظ رکھے ‘تشدد اور گالم گلوچ کرکے ان پر ظلم نہ کرے بلکہ اسکی حالت پر اس طرح غور کرے کہ وہ بھی اللہ کے بندوں میں سے ایک ہے اور وہ بھی غلطی کر تا ہے اور اللہ سے رحمدلی اور معافی کی امید رکھتا ہے۔

پالتو جانوروں کا نفقہ
پالتو جانوروں کا نفقہ ان کے حال اور علاقائی رسم کے مطابق واجب ہے ۔ اگر جانور کا کوئی بچہ ہو تو اسکی ضرورت کی مقدار سے دودھ میں کمی نہ کرے حتیّٰ کہ وہ دودھ کے بغیر چرنے اور گھاس کھانے کے قابل ہوسکے۔ اس وقت دودھ کا کچھ حصّہ پھر زیادہ حصہ اور آہستہ آہستہ مکمل دودھ حاصل کرنا جائزہے۔اگرصاحب نفقہ مذکورہ نفقات کی فراہمی میں استطاعت کے باوجود سستی کرے تو حاکم وقت پر ان کو نفقہ فراہم کرنے میں اس کو مجبور کرنا واجب ہے۔

اضطرار کے شکار شخص کا نفقہ
بھوک،پیاس اور سخت سردی کے باعث قریب المرگ شخص کا نفقہ کھلانا،پلانا اورپہنانا اس شخص پر واجب ہے جو اس کی حالت سے باخبر ہو۔ یہ واجب اس کی حالت سے باخبر ہونے پر ہی منحصر ہے۔